سری لنکا کی سرکاری پیٹرولیم کمپنی دیوالیہ ہوگئی اور اس کے پاس تیل خریدنے کے لیے پیسے نہ ہونے پر ملک میں تیل کے شدید بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا کے وزیر برائے توانائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملک کی سرکاری پیٹرولیم کمپنی کے پاس تیل کی خریداری کے لیے پیسے نہیں ہیں جس سے ملک میں تیل بحران کے باعث صورتحال انتہائی خراب ہوسکتی ہے۔
وزیر توانائی کاکہنا تھا کہ سیلون پیٹرولیم کمپنی (سی پی سی) مسلسل کیش کی کمی کا شکار ہے اور اب کمپنی کے پاس بیرون ممالک سے تیل خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ ابتدا میں ہمارے پاس تیل امپورٹ کرنے کے لیے ڈالر نہیں تھے لیکن اب ہمارے پاس ڈالر خریدنے کے لیے روپیہ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سرکاری پیٹرولیم کمپنی کو 83 بلین روپے (415 ملین ڈالرز) کا نقصان ہوا حتیٰ کہ تیل کی فروخت پر سے اگر ٹیکس بھی اٹھالیے جائیں تو بھی نقصان کو پورا کرنے کے لیے یہ ناکافی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ڈیزل اور پیٹرول کی قلت کے باعث پیٹرول پمپس پر قطاریں لگی ہوئی ہیں جب کہ تیل کی قلت کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔