
مالی بدعنوانیاں، نتائج میں ردو بدل کی تحقیقات کے لیے وزیر اعلی سندھ کے احکامات پر سخت انکوائری کا آغاز
انکوائری کمیٹی میں رفیق بریرو، شاہ میر خان بھٹو اور شہزاد فضل عباسی شامل
گذشتہ تین سالوں میں بڑے پیمانے پر فیل طلبہ کو اے ون گریڈ سے نوازا گیا
بورڈ کے بجٹ میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی گئی
(رپورٹ: کامران شیخ)
کراچی کے اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کے افسران کے خلاف آج سے اعلی سطح کی انکوائری شروع ہوگی، ذرائع کے مطابق آج انٹرمیڈیٹ بورڈ میں انکوائری کمیٹی کے اراکین پہنچیں گے اور افسران کے خلاف ملنے والی درجنوں شکایتوں پر تفتیش شروع کی جائیگی، تفصیلات کے مطابق انٹربورڈ کراچی میں مالی بدعنوانیوں کی جانچ پڑتال، گذشتہ تین سالوں کے امتحانی نتائج میں تبدیلی، سمیت دیگر معاملات پر انکوائری کی جائیگی، وزیر اعلی سندھ کے احکامات کے بعد بنائی گئی انکوائری کمیٹی کے چئیرمین چیف منسٹر انسپکشن انکوائری ٹیم رفیق بریرو، جبکہ ٹیم ممبران میں اسپیشل سیکریٹری فنانس شاہ میر خان بھٹو اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ شہزاد فضل عباسی شامل ہیں، تینوں افسران آج انٹربورڈ پہنچ کر تفتیش کریں گے، ذرائع کے مطابق سابق چئیرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی ڈاکٹر سعید الدین جو کہ نتائج کی تبدیلی کے اہم ذمہ دار ہیں انھیں عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے جبکہ انکے دور میں سینکڑوں طلبا و طالبات کے نتائج تبدیل کیے گئے جبکہ انٹر اور میٹرک بورڈ کے بعض افسران اور ملازمین کے فیل بچوں کو بھی اے ون گریڈ سے نوازاگیا تھا ان نتائج تبدیلی کی انکوائری محکمہ بورڈز و جامعات کررہاتھا جبکہ محکمہ بورڈز نے باقاعدہ خود سینکڑوں ایسے بچوں کے رول نمبرز جاری کیے تھے جنکے نتائج تبدیل کرکے انھیں اے ون گریڈ دیا گیا تھا دوسری جانب ناظم امتحانات و ڈپٹی اسلم چوہان ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن نتائج تبدیلی کے اہم ذمہ داروں میں وہ بھی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق انٹربورڈ کراچی کے موجودہ ڈپٹی کنٹرولر عظیم صدیقی نے سابق چئیرمین انعام احمد کے دور میں جعلی میڈیکل بل جمع کروا کے لاکھوں روپے انٹربورڈ سے وصول کیے سابق چئیرمین کی جانب سے جب نجی اسپتال کے ان بلوں کو تصدیق کے لیے بھیجا گیا تو وہ جعلی نکلے جس پر عظیم صدیقی کی سیلری میں سے باقاعدہ کٹوتی کی گئی لیکن انکے خلاف کوئی محکمہ جاتی کاروائی نہیں ہوئی، ماضی میں بھی عظیم صدیقی کو نتائج تبدیل کرنے کی شکایات پر قائم مقام ناظم امتحان کی سیٹ سے برطرف کرتے ہوئے یہ لکھا گیا کہ موصوف کسی بھی اہم عہدے کے لیے نااہل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کے سخت احکامات کے بعد ہونیوالی اس انکوائری میں سابق اور ریٹائر ہوجانیوالے افسران کو بھی شامل تفتیش کیا جائیگا جبکہ انکوائری کمیٹی ذمہ داروں کا تعین کرکے انکے خلاف کروائی کی سفارش بھی پیش کریگی