انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی میں چیئرمین ، سیکریٹری اور ناظم امتحانات کی پوسٹ خالی

نئی تعیناتیوں کے لیے انکوائری زدہ افراد کی فہرست بھجوائی گئی ہے، ایک افسر 7سال سے پوسٹنگ سے محروم

ٹیکنیکل بورڈ کے چئیرمین کے لیے منتخب جامعہ کراچی کے سابق ناظم امتحانات کو تاحال پوسٹنگ نہیں دی گئی

کراچی: (رپورٹ:کامران شیخ) سندھ کے تعلیمی بورڈز میں نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس(ر) مقبول باقر کے احکامات کے بعد ہٹائے گئے افسران کی خالی ہونیوالی پوسٹوں پر پانچ روز گذر جانے کے باوجود بھی تعیناتی نہیں کی گئی،، موجودہ صورتحال کے باعث تعلیمی بورڈز سربراہ سمیت اہم پوسٹوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تعلیمی بورڈ کے ایک افسر کو ذاتی رنجش کے باعث سابق سندھ حکومت کے دور میں ہٹایا گیا اور گذشتہ سات سال سے مذکورہ افسر کو پوسٹنگ نہیں دی گئی، سابق سندھ حکومت کی اہم شخصیات نے اس افسر کو پوسٹنگ سے محروم رکھا جبکہ چند ماہ قبل عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس آفیسر کو کلین چٹ دی اور محکمہ بورڈز ز و جامعات کی سرزنش بھی کی جس کے بعد 19 گریڈ کے اس افسر کو انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی میں اہم عہدہ دے دیا گیا لیکن دو ہی روز بعد سابق سندھ حکومت کی اہم شخصیت کی فون کال پر انھیں عہدے سے ہٹا کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی،، جبکہ دوسری جانب سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کا ریجنل آفیسر شعبان سومرو خلاف قانون چار سال سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ہے شعبان سومرو اسٹویٹا کا ملازم ہے اور گذشتہ چار سال سے ڈیپوٹیشن پر ٹیکنیکل بورڈ میں تعینات ہے جبکہ بورڈ کے ملازمین کی جانب سے کئی بار اعلیٰ افسران کو موصوف کی کرپشن اور خلاف قانون تعیناتی کے خلاف لکھا گیا لیکن موصوف کو سابق حکومت کی بعض اہم شخصیات کی سرپرستی کے باعث تاحال نہیں ہٹایا گیا۔ اسی طرح ٹیکنیکل بورڈ کے چئیرمین کے لیے جامعہ کراچی کے سابق ناظم امتحانات کو منتخب کیا گیا تھا جنھیں تاحال پوسٹنگ نہیں دی گئی، مذکورہ افسر نے بھی نگراں وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہیموجودہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کو محکمہ بورڈ ز و جامعات اور تعلیمی بورڈ ز سمیت کچھ اہم شخصیات کی جانب سے مستقل گمراہ کیا جارہا ہے۔ بورڈز میں نئی تعیناتیوں کے لیے محکمہ بورڈز میں خلاف قانون ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران، تعلیمی بورڈز کے متنازعہ افسران اور سابق سندھ حکومت کی اہم شخصیات کی جانب سے کرپشن اور انکوائری زدہ افسران کی فہرست بھجوائی گئی ہے۔ نئی تعیناتیوں کے لیے جن انکوائری زدہ افراد کی فہرست بھجوائی گئی ہے ان میں انٹرمیڈیٹ بورڈ کے لیے عظیم صدیقی، شجاعت ہاشمی اور زرینہ راشد جبکہ میٹرک بورڈ کے لیے حبیب اللہ سہاگ، سید محمد علی شائق اور خالد احسان شامل ہیں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان تمام افراد پر اینٹی کرپشن اور تحقیقاتی اداروں کی جانب سے نا صرف کرپشن کی انکوائری جاری ہے بلکہ ایک نوٹیفیکشن کے تحت ان افسران کو کسی بھی اہم عہدے کے لیے نااہل قرار دیا جا چکا ہے۔میٹرک بورڈ کراچی میں سربراہ موجود ہیں لیکن ناظم امتحانات کی اہم پوسٹ خالی ہے جبکہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی میں چئیرمین سمیت سیکریٹری اور ناظم امتحانات کی تینوں پوسٹیں خالی ہیں، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں بھی چئیرمین، سیکریٹری اور ناظم امتحانات تینوں اہم پوسٹیں خالی ہوچکی ہیں ہیں جبکہ نوابشاہ، میرپورخاص بورڈ بھی اسی صورتحال سے دوچار ہیں، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ر مقبول باقر کے احکامات کے بعد خلاف قانون اور ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو ہٹایا گیا لیکن ان افراد کی نشاندہی کرنے والے محکمہ بورڈز و جامعات میں خود آٹھ افسران و ملازمین ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔ تعلیمی حلقوں نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلی سندھ خود ایک بہترین اور میرٹ پر یقین رکھنے والے قانون دان ہیں امید ہے کہ وہ ایسے افسران جن کے ساتھ ماضی میں سابق سندھ حکومت نے زیادتی کی یا انتقام کا نشانہ بنایا ان کا مسلہ خود دیکھیں گے جبکہ کرپٹ اور انکوائری زدہ افراد کے خلاف بھی جلد کاروائی کریں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*