5 ہزار کا نوٹ بند ہوگا یا نہیں؟ نگراں حکومت کا فیصلہ سامنے آگیا

نگراں حکومت نے پیر کو ہوئے سینیٹ اجلاس میں 5 ہزار روپے کے نوٹ کے خاتمے سے متعلق تحریک پیش کی اور سوال کیا کہ ایوان بتائے اگلی حکومت اس پر کام کرے یا نگراں حکومت دیکھے؟

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پیر کو ہونے والے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی۔

پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ سینیٹر محسن عزیز نے اجلاس میں افراط زر کا باعث بننے والے 5 ہزار کے نوٹ کو ختم کرنے کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی۔

تحریک میں کہا گیا کہ پانچ ہزار کا نوٹ رشوت کے کام آتا ہے، لوگ ٹیکس سے بچنے کے لئے 5 ہزار کے نوٹ اپنے پاس کیش رکھتے ہیں، مارکیٹ میں 5 ہزار کے نقلی نوٹ بھی نکل آئے ہیں۔

تحریک میں کہا گیا کہ پانچ ہزار کا نوٹ افراط زر اور مہنگائی کا باعث بن رہا ہے، اسٹیٹ بینک اس نوٹ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

محسن عزیز نے تحریک ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ پانچ ہزار کا نوٹ رشوت، منی لانڈرنگ اور سمگلنگ میں استعمال ہوتا ہے لہذا میری تجویز تھی کہ اسے ختم کرنے کے لئے کچھ وقت دیا جائے۔

سینیٹر محسن عزیز متعلقہ وزیر کے نہ آنے پر برہم ہوئے اور کہا کہ سمجھ نہیں آتا آپ ہاؤس کیسے چلانا چاہتے ہیں۔ جواب دینے کے لئے وزرا موجود نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحریک فروری میں لایا تھا، خیال تھا کہ موجودہ حکومت اس تحریک پر سیر حاصل گفتگو کرتی، توقع تھی کے معاملے کا کوئی حل نکلے گا۔ لیکن آج صورتحال پر افسوس ہوتا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ملک میں کرپشن ہے اور غیر دستاویزی معیشت 35 سے 40 فیصد ہے۔ افراط زر اور کرپشن میں 5 ہزار کے نوٹ کا بہت دخل ہے۔ یہ نوٹ ساڑھے تین ٹریلین کی تعداد میں جاری ہوئے ہیں۔ ان میں سے ڈیڑھ پونے دو ٹریلین سرکولیشن میں نہیں۔ یہ رقم منی لانڈرنگ اور کرپشن کے معاملات میں چھپالی گئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس جانب توجہ دے اور پانچ ہزار کے نوٹ کو ڈی مونیاٹائز کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے بھی بڑے نوٹ ختم کردیے، انڈیا معاشی طور پر ترقی کررہا ہے۔ انڈیا کا سب سے بڑا نوٹ دو ہزار اور بنگلہ دیش و افغانستان کا ایک ہزار کا ہے۔ پانچ ہزار کو نوٹ بند ہونے سے کرپشن،اسمگلنگ اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*