کار چلانے کے جنون نے نوجوان کو قاتل بنا دیا

جرائم کی دنیا

رپورٹ عارف اقبال

کراچی میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں ڈاکہ ، اسٹریٹ کرائمز اور خوف و ہراس پھیلانے جیسے واقعات کی روک تھام میں ناکام نظر آرہے ہیں 9 نومبر 2023 سچل کے علاقے میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں نامعلوم ملزمان نے حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان کار رائیڈر کو نامعلوم وجوہ کی بنا پر گردن میں گولی مار کر قتل کیا اور موقع سے فرار ہوگئے خبر کے مطابق سچل تھانے کی حدود حفضہ سٹی اسکیم 33 سمیرا چوک کے قریب نوجوان کی نعش کی موجودگی کی اطلاع پر سچل پولیس کارواءکرتی ہوءجائے وقوعہ پر پہنچی اور نعش کو تحویل میں لے کر قانونی کاروائی کے لیئے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا ایس ایچ او سچل اورنگزیب خٹک کے مطابق مقتول کی شناخت27 سالہ شاہزیب انصاری ولد محمد ریاض انصاری کے نام سے ہوءمقتول حیدر آباد لطیف آباد کا رہائشی اور کار رائیڈر تھا مقتول کی کار بھی نعش کے قریب سے ملی ایس ایچ او کے مطابق جائے وقوعہ پر موجود ایک عینی شاہد نے شاہزیب کی قتل میں خاتون سمیت کءافراد کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے

اور قتل میں ملوث افراد گورنمنٹ آف سندھ نمبر کی گاڑی میں سوار تھے مبینہ قاتل لاش پھینکنے کے بعد مقتول شاہزیب کی گاڑی چلا کر لے جارہے تھے کار کی ڈرائیونگ سفید کپڑوں میں ملبوس ایک شخص کر رہا تھا اور گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر ایک لڑکی بیٹھی تھی پھر گاڑی اچانک بند ہونے پر لڑکی کو سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں بیٹھایا گیا لیکن پولیس نے عینی شاہد کے اس بیان کو غیر حتمی قرار دیا ہے پولیس کے مطابق کار میں مقتول کو مارنے کے بعد خون روکنے کی بھی کوشش کے بھی شواہد ملے ہیں اور خون روکنے کے لیئے کن چیزوں کا استعمال کیا گیا وہ ایک مقام سے ملے ہیں پھینکی گءچیزوں میں ہوٹل کے کمرے کی ایک چابی بھی ملی ہے اور جس ہوٹل کے کمرے کی چابی ملی ہے وہ حیدر آباد کے رستے میں آتا ہے جہاں تفتیش کے لیئے ایک ٹیم روانہ کردی گءہے تاہم قانونی کاتواءکے بعد مقتول کی نعش ورثا کے حوالے کردیواقعہ کے دوسرے روز مقتول شاہزیب کی نماز جنازہ اور تدفین حیدر آباد میں کی گءبعد از تدفین پولیس نے نوجوان شاہزیب انصاری کے قتل کا مقدمہ الزام نمبر 1325/2023 مقتول کے والد محمد ریاض انصاری کی مدعیت میں درج کی مدعی ریاض انصاری نے پولیس کو اپنا بیان دیتے ہوئے بتایا کہ میں حیدر آباد میں کامران ڈرائیو کے نام سے ٹیکسی ٹرانسپورٹ کا کام کرتا ہوں مورخہ 9 نومبر 2023 کو میرا بیٹا 27 سالہ شاہ زیب ایک سواری کو لے کر اپنی کار نمبر BCR103 میں کراچی کورنگی کے لیئے روانہ ہوا تھا جس سے میں مسلسل رابطے میں تھا

میری کار میں ٹریکر بھی لگا ہوا ہے جس کی وجہ سے میں ٹریکر کی لوکیشن بھی بار بار چیک کررہا تھا کہ اس دوران میرے بیٹے نے مجھے فون پر بتلایا کہ سواری کو کو کراچی کورنگی کے مقام پر اتار دیا ہے اور اب دوسری سواری ان ڈرائیو کے ذریعے گلزار ہجری اسکیم 33 سے ملی ہے جوکہ لطیف آباد حیدر آباد نمبر 9 کے لیئے ہے پھر میں نے اپنے ٹریکر پر اپنے کار کی لوکیشن چیک کی تو کار اسکیم 33 کراچی کا ہی لوکیشن دیکھا رہی تھی جس کے بعد میں نماز کے لیئے چلا گیا نماز سے فارغ ہوکر جب میں نے دوبارہ لوکیشن چیک کی تو گاڑی ابھی تک اسکیم 33 پر ہی گھوم رہی تھی اور کبھی چلتی اور کبھی رکتی دکھارہی تھی میں نے سپنے بیٹے کو فون کیا تو وہ نہیں لگا پھر میں نے اسکے دوسرے نمبر پر رابطہ کیا تو وہ فون بھی ریسیو نہیں ہوا تو میں پریشان ہوگیا میں مسلسل اپنے بیٹے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا تو میں نے فوری ٹریکر کمپنی سے رابطہ کرکے اپنی گاڑی کو بند کروادیاپھر میں کراچی میں اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرکے کار کی لوکیشن بتلایا اور چیک کرنے کے لیئے بھیجا اور خود بھی اپنے دوسرے بیٹے محمد شاہ میر اور دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ کراچی کے لیئے روانہ ہوا میں رستے میں ہی تھا کہ بوقت ساڑھے نو بجے مجھے میرے رشتہ دار فیضان نے بذریعہ فون بتلایا کہ سمیرا چوک سرسید روڈ سے شاہزیب کی لاش ملی ہے جس کے بعد میں اور میرے رشتہ داروں نے پولیس مددگار 15 پر کال کی اس دوران میں بھی موقع پر پہنچ گیا جہاں میرے بیٹے کی نعش موجود تھی اور اس کے سر پر گولی لگی تھی جس کے بعد سچل پولیس نے انتہاءبرق رفتاری سے شاہ زیب کے قتل کی تفتیش شروع کی اس سلسلے میں ڈی آءجی ایسٹ اور ایس ایس پی ایسٹ نے ملزم کی گرفتاری کے لیئے خصوصی ٹیم تشکیل دی ایس ایچ او اورنگ زیب خٹک نے مزید بتایا کہ تفتیش میں ٹریکر کمپنی کی مدد سے ایک روڈ میپ تیار کیا گیا اور جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گءاور مقتول کے موبائل فون ڈیٹا کی مدد سے بڑی تیزی سے تحقیقات شروع کردی گءہے تاہم پولیس کی خصوصی ٹیم کی کوششوں سے سے سچل پولیس نے تین روز میں ہی شاہزیب انصاری قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ایس ایچ او کے مطابق قتل میں ملوث ملزم عبدالصمد کو ٹیکنیکل بنیاد , سی سی ٹی وی فوٹیج اور کار ٹریکر کی مدد سے گرفتار کیا گیا گرفتار ملزم عبدالصمد نے اقرار جرم کرتے ہوئے اپنے ابتداءبیان میں پولیس کو بتایا کہ کار چھیننے کے ایڈوانچر میں شاہزیب کی جان لی ملزم نے شاہزیب کی گاڑی آن لائن بک کرواءتھی اور گاڑی جیسے ہی پنجانی سودگران سوسائٹی سے سمیرا چوک پہنچی ملزم نے پستول نکال لیا اور شاہزیب سے گاڑی سائیڈ میں لگانے کو کہا شاہزیب نے جیسے ہی گاڑی روکی ملزم نے اپنے پستول سے مقتول کے گردن میں ایک گولی ماری اور لاش کو باہر پھینک کر گاڑی لے جا رہا تھا کہ اچانک گاڑی کا ٹریکر بند ہوگیا جس کی وجہ سے ملزم کا منصوبہ ناکام ہوا اور ملزم مذکورہ مقام پر گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ ایس آءاو سچل غلام حسین پیرذادہ نے نمائندہ قومی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ اس کو کار چلانے کا جنون کی حد شوق ہے جس کو پورا کرنے کے لیئے وہ کبھی اپنے والد اور کبھی دوستوں کی گاڑی لے کر چلاتا تھا ملزم کے شوق کو اس وقت مزید تقویت ملتی ہے جب وہ موبائل فون پر ایک گیم کھیلتا ہے جس میں گیم کھیلنے والوں کو ایڈونچر کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے اور اس کھیل کے زیر اثر ملزم کو بھی ایڈونچر کرنے کا شوق ہوا جس کے لیئے اس نے آن لائن رائیڈ بک کی اور گاڑی پر سوار ہونے پر اس نےکار کے ڈرائیور کو قتل کرکے کار لے جانے کی کوشش کی لیکن گاڑی میں لگے ٹریکر نے ملزم کا سارا کھیل بگاڑ دیا جبکہ مقتول شاہزیب کے ماموں عادل اور دیگر لواحقین نے ملزم کے اس بیان پر پرزور مخالفت کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم جس گیم کا نام لے رہا ہے اور جس کے زیر اثر اس نے ایک بے گناہ کی جان لی اس گیم میں ایسا کچھ دیکھایا یا بتایا نہیں جاتا کیونکہ وہ گیم صرف جنگ عظیم کی تھیم سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے اور اس میں ایسا ایڈونچر کرنے کی کوءترغیب نہیں دی جاتی مقتول کے لوحقین نے مزید کہا کہ ایک انسان کو قتل کرنا یہ ایڈونچر گیم نہیں بلکہ یہ پری پلان گیم ہے جس میں ملزم کے ساتھ اور بھی ملزمان اور سہولت کار شامل ہو سکتے ہیں ممکن ہے یہ ایک گروہ ہو جنکا کام گاڑیاں اسنیچ کرنا ہو کیونکہ واقعہ کے بعد ہم اس پوائنٹ پر بھی گئے جہاں سے مقتول کو پسنجر اٹھانا تھا تو اس گھر میں تالا لگا ہوا تھا جب ہم نے اس کے پڑوسیوں سے معلومات لی تو انہوں نے بتایا کہ اس گھر میں صرف بیچلر رہتے ہیں اور ہم نے کبھی اس گھر میں فیملی کو آتے جاتے نہیں دیکھاجس کے بعد ہم لوگ سوسائٹی کے مین گیٹ پر کھڑے سیکیورٹی گارڈ سے معلوم کیا تو اس نے کہا کہ اس دن یہاں ایسی کوءگاڑی نہیں آء لیکن پولیس نے جب گیٹ پر لگی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کی تو اس شام واردات سے قبل شاہزیب کی گاڑی کو سوسائٹی کے اندر جاتے اور پھر کچھ دیر بعد سوسائٹی سے گاڑی کو باہر جاتے فیکھا جاسکتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس گھر میں موجود بیچلر اور سیکیورٹی گارڈ بھی اس گروہ کا حصہ ہوسکتے ہیں لواحقین نے مزید بتایا کہ ملزم عبدالصمد نے قتل کے لیئے اپنے باپ کا پستول استعمال کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کا پورا گروہ اس جرم میں ملوث ہے جنکا کام گاڑیاں چھیننا ہے پولیس کو چاہیئے کہ ان ان تمام لوگوں کو شامل تفتیش کرے مقتول شاہزیب کے لواحقین کا خیال ہے کہ گرفتار ملزم عادی جائم پیشہ ہے اور واردات میں وہ اکیلا نہیں ہوسکتا کیونکہ مقتول کی نعش ہمیں سڑک سے دور جھاڑیوں سے ملی اور اس وقت مقتول کے کپڑے بلکل درست حالت میں تھے اور زمین پر بھی کسی قسم کے گھسیٹنے کے نشان نہیں ملے مقتول لمبے قد اور مضبوط جسم کا مالک تھا جبکہ ملزم کی عمر 18 سال اور جسمانی لحاظ سے انتہاءکمزور دکھاءدیتا ہے اور ملزم کی جسامت دیکھ کر ایسا نہیں لگتا کہ وہ لاش کو اکیلے گھسیٹ سکتا ہے یا لاش کو اٹھا کر جھاڑیوں کے درمیان رکھ سکتا ہے ہمیں مقتول کی گاڑی جائے وقوعہ سے بہت دور ملی اس وقت گاڑی کی ڈگی اور پچھلی سیٹیں کھلی ہوئیں تھی اور اسوقت گاڑی کی حالت دیکھ کر لگ رہا تھا ٹریکر سے گاڑی بند ہونے کے بعد ٹریکر کی لائن ڈسکنیکٹ کرنے کی کوشش کی گءجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم یا ملزمان کو معلوم تھا کہ کہ اگر ٹریکر سے گاڑی بند ہو تو اسے کیسے اسٹارٹ کرنا ہے اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ گرفتار ملزم کو چارے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہو اور واردات کا ماسٹر مائنڈ کوءاور ہو جبکہ پہلے مرحلے میں عینی شاہد کے بیان پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا مقتول شاہزیب کے لواحقین نے پولیس کی ابتک کی کارواءپر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ تفتیش کا دائرہ مزید بڑھا کر اس واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور حقائق سامنے لا کر باپ کی شفقت سے محروم ہونے والے مقتول شاہزیب کےنو ماہ کے بیٹے اور بیوہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*