ڈاکوؤں کے ھاتھوں باپ بیٹی جان سے گئے

جرائم کی دنیا

رپورٹ عارف اقبال

شہری کو لوٹ مار سے بچانے کی کوشش کرنے والا نیوی اہلکار اپنی جان پر کھیل گیا

کورنگی میں شہری کو لوٹنے کے دوران فائرنگ کر کے باپ بیٹی کو مارنے والے سفاک درندے گرفتار

24 ستمبر 2023 شاہ فیصل کالونی گرین ٹاون کا رہائشی طاہر زمان دو بچوں کا باپ اور سرکاری ملازم تھا اور آج وہ اپنی بیٹی ڈھائی سالہ انعم کی فرمائش پر اسے سی ویو کی سیر کروانے لے جارہا تھا طاہر زمان اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار سی ویو جانے والی سڑک پر رواں دواں تھا فیملی ساتھ ہونے کی وجہ سے طاہر زمان بڑی احتیاط اور نارمل اسپیڈ سے موٹر سائیکل چلا رہا تھا سفر کے دوران ننھی انعم کی ٹوٹی پھوٹی الفاظوں میں کی گئی باتوں سے طاہر زمان خوب محظوظ بھی ہورہا تھا انعم کی دلچسپ باتوں کے ساتھ بلآخر سفر تمام ہوا اور یہ لوگ سی ویو پہنچ گئے سی ویو پر ان لوگوں نے تفریح کی اور سمندر کی لہروں سے بھی کھیلا اب ساحل پر شام کے آثار نمودار ہونا شروع ہو گئے تو طاہر زمان کی اہلیہ نے انہیں گھر واپس چلنے کو کہا اس بات پر طاہر نے بھی اتفاق کیا اور پھر ان لوگوں کی واپسی کا سفر شروع ہوگیا اب مغرب کا وقت ہوچلا تھا اور ٹریفک کا ریلا سڑکوں پر نمودار ہوچکا تھا جس کی وجہ سے طاہر زمان سبک رفتاری لیکن احتیاط کے ساتھ موٹر سائیکل چلا رہا تھا وہ اب سی ویو کی حدود چھوڑ کر شہر میں داخل ہوچکا تھا اور اب اسکی موٹر سائیکل کورنگی انڈسٹریل ایریا کی سڑک پر رواں دواں تھی کہ ADM کمپنی کی کٹ پر پہنچ کر طاہر زمان نے کسی کام سے موٹر سائیکل کو ایک جانب روکا ابھی مذکورہ مقام پر اسے موٹر سائیکل روکے چند منٹ ہی گزرے تھے

کہ اس نے دیکھا کہ ایک شخص کو موٹر سائیکل پر سوار دو افراد اسلحہ کے زور اسے یرغمال بنا کر لوٹ مار کی کوشش کررہے ہیں چونکہ طاہر زمان فورس سے تعلق رکھتا تھا تو اس کے ضمیر نے یہ گوارہ نہیں کیا کہ اس کے ہی سامنے کوئی ظالم کسی مظلوم کے ساتھ زیادتی کرے اور وہ خاموش تماشائی بنارہے طاہر زمان کے دل میں یہ بات آتے ہی اس نے کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دو ڈکیتوں میں سے ایک کو دبوچ لیا اور قریب تھا کہ وہ دوسرے ڈاکو کو بھی اپنے شکنجے میں کستا اچانک ایک جانب سے فائرنگ کی آواز آئی اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے فائرنگ کی گئی آواز آتی گئی فائرنگ چونکہ سیدھی طاہر زمان پر کی گئی تھی اس لئے گولی اسے اور موٹر سائیکل پر بیٹھی ڈھائی سالہ انعم کو لگی دراصل لوٹ مار کے دوران اس دو ملزمان کے دوسرے ساتھی بھی موقع پر موجود تھے جو لوٹ مار میں مصروف ملزمان کو کور دے رہے تھے اور پھر طاہر زمان کو ایک ملزم کو اپنے شکنجے میں آتا دیکھ کر ملزم کے دیگر ساتھیوں نے سیدھی فائرنگ کی جو طاہر زمان اور ننھی انعم کو لگی جس کے نتیجے میں دونوں باپ بیٹی شدید زخمی ہوگئے اور ملزمان واردات کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے واقعہ کی اطلاع ملنے پر کورنگی انڈسٹریل ایریا پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیئے جناح اسپتال منتقل کیا جہاں دوران علاج زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے دونوں باپ بیٹی جاں بحق ہوگئے پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے پولیس کو گولیوں کے خول ملے جسے تحویل میں لے کر فارنزک کے لیئے بھیج دیا گیااور قانونی کارروائی کے بعد مقتول طاہر زمان اور ڈھاء سالہ انعم کی نعش تدفین کے لیئے ورثاء کے حوالے کردی گئی جبکہ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ مقتول کے رشتہ دار فضل الرحمن کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 1358/2023 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے تفتیش کا آغاز کیاشروع میں تو پولیس کے پاس کوئی ایسا سرا ہاتھ نہیں آرہا جس سے واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں آسکے اور تقریباً 40 روز گزرنے کے بعد پولیس کو ایک ایسا سراغ ملا جس سے واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری ممکن ہوسکی کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کے ایس آئی او انسپکٹر چوہدری غضنفر علی نے نمائندہ قومی اخبار سے واقعہ اور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 24 ستمبر 2023 کو کورنگی انڈسٹریل ایریا ADM کمپنی کے قریب باپ بیٹی کے قتل کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزموں کی تلاش شروع کی اس کے لیئے پولیس نے سی سی ٹی وی ویڈیو ، لوکیٹر اور سی ڈی آر سمیت تمام دستیاب وسائل کو استعمال کیا لیکن اس کے باوجود شروع کے دنوں میں پولیس کو کوئی کامیابی نہیں مل سکی پھر 5 اکتوبر کو اسٹریٹ کرائمز کرتے ہوئے دو ملزمان کی تصویر پولیس کو موصول ہوئی تو ہم نے احتیاطاً وہ تصویر مقتول طاہر زمان کی اہلیہ کو بھیجی اور ان سے پوچھا کہ ان ملزمان میں سے آپ کسی کو شناخت کرسکتی ہیں جس پر مقتول کی اہلیہ نے ان میں سے ایک ملزم کو شناخت کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ موٹر سائیکل چلانے والا ملزم ان میں سے ایک ہے جو 24 ستمبر کی واردات میں شامل تھے جس کے بعد پولیس نے اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس ملزم کے بارے میں تمام معلومات اکھٹی کی ایس آئی او کے مطابق ہمارے مستند ذرائع نے بتایا کہ شناخت ہونے والا ملزم کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود مہران ٹاون کا ہی رہائشی اور ابھی اپنے کمیں گاہ میں ہی موجودہے اس اطلاع پر پولیس فوری کارروائی کرتی ہوئی مہران ٹائون پہنچی اور شناخت ہونے والے ملزم کو گرفتار کیا دوران تفتیش ملزم کی نشاندہی پر مزید دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ایس آئی او انسپکٹر چوہدری غضنفر علی نے مزید بتایا کہ اس افسوسناک واقعہ میں 6 ملزمان کا گروہ شامل تھا اور ابتداء طور پر پولیس نے تین ملزمان فاروق ، طارق عرف کریلا اور زوہیب کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ گوہر علی ، شہزاد عرف شادا اور ذوالفقار عرف زلفی تاحال مفرور ہیں ایس آء او کے مطابق دوران تفتیش گرفتار ملزمان نے واردات سے متعلق پولیس کو بتایا کہ ہمارے گروہ کو اطلاع ملی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص کے پاس ساڑھے چار لاکھ روپئے ہیں جوکہ کورنگی انڈسٹریل ایریا سے گزر رہا ہے جس پر ہم تین موٹر سائیکل پر سوار 6 ملزمان نے اس شخص کا پیچھا کرنا شروع کیا اور پھر ADM فیکٹری کے کٹ کے قریب اس شخص کو ہمیں روکنے کا موقع ملا اور پھر کمپنی کے قریب سروس روڈ کے کٹ پر موڑ کاٹتے ہوئے ایک موٹر سائیکل اس شخص کی موٹر سائیکل کے قریب کھڑی کردی جس کی وجہ سے وہ شخص اپنی موٹر سائیکل روکنے مجبور ہوگیا جبکہ ہم چار ملزمان اپنے پہلے والے ساتھی کو کور کرنے کے لئے جائے وقوعہ سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہوگئے اور پھر ہم میں سے ایک نے اس شخص سے ساڑھے چار لاکھ روپئے چھیننے کی کوشش کرنے لگا جس پر موٹر سائیکل سوار بھی مزاحمت کرنے لگا اس دوران عقب سے آکر ایک شخص نے ہمارے ایک ساتھی کو دبوچ لیا ہم نے اپنے ساتھی کو اس شخص کے گھیرے میں آتا دیکھ کر فائرنگ کی جس سے وہ شخص اور موٹر سائیکل پر بیٹھی بچی زخمی بعد ازاں جانبحق ہوگئی تفتیشی افسر کے مطابق واردات کے بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے ایس آئی او چوہدری غضنفر علی نے مزید بتایا کہ پولیس واردات میں ملوث مزید تین مفرور ملزمان کو بھی ٹریس کرلیا ہے جس میں انکی لوکیشن اندرون سندھ کی آرہی ہے جس کے لیئے ہم نے اندرون سندھ کی پولیس سے بھی رابطہ کیا ہے اور بہت جلد پولیس مزید ملزمان کو بھی گرفتار کرکے معزز عدالت کے روبرو پیش کرے گی تاکہ لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*