
سندھ کی سیاست میں اہم پیش رفت اور اس کے اثرات
ایم کیو ایم پاکستان کے پاس پاکستان پیپلز پارٹی کا آپشن بھی موجود ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا حامی سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کی جڑ پیپلز پارٹی کو سمجھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی ایک طویل عرصے سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، مگر کارکردگی کے حوالے سے سندھ کے شہری عوام بالخصوص کراچی کو مطمئن نہیں کرسکی ہے، اس پر پیپلز پارٹی کو بھی غور کرنا چاہیے۔
ان حالات میں ایم کیو ایم پاکستان کے پاس مسلم لیگ نواز واحد آپشن بچتا ہے اور اس کا انتخاب بہتر فیصلہ ہے۔
اس اتحاد کا فائیدہ دونوں کو ہوگا، کراچی کے کئی قومی اور صوبائی حلقوں میں ایم کیو ایم پاکستان کے لیے مسلم لیگ نواز معاون مددگار ثابت ہوسکتی ہے اور اسی طرح مسلم لیگ نواز کے لیے چند جگہ ایم کیو ایم پاکستان معاون ثابت ہوگی۔
سندھ میں مسلم لیگ نواز کی انتخابی پوزیشن کافی کمزور لگ رہی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ بشیر میمن کا انتخاب دیہی سندھ میں کیا مثبت تبدیلی لاتا ہے، تاہم کراچی میں ایک سے 2 قومی اور 3 سے 4 صوبائی حلقوں میں ایم کیو ایم پاکستان کا تعاون اہم ہوگا۔
امکان یہی لگ رہا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف اتحاد بنانے کی کوشش کی جائے گی، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی حد تک مسلم لیگ نواز اور ایم کیو ایم پاکستان بھی شامل ہونگی، اگر ایسی کوئی صورت بنتی ہے تو شہری علاقوں میں پیپلز پارٹی کے لیے کافی مشکلات پیدا ہونگی۔
دیہی علاقوں کی حد فی الحال پیپلز پارٹی کی گرفت انتہائی مستحکم ہے، تاہم شہری علاقوں میں مشکلات ضرور ہیں۔
مسلم لیگ نواز اور ایم کیو ایم پاکستان کی سیاسی ایڈجسٹمنٹ بعد از انتخاب کے لیے سب سے اہم ہے اور یہ بھی کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے رویہ سے کافی مطمئن لگ رہی ہے۔
مجموعی طور پر یہ اتحاد دونوں جماعتوں کے فائدے میں رہے گا.