غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد حسن نصر اللّٰہ نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کے جال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی بدترین ناکامی پر اسرائیل کے عوام اور اسرائیل کے حامی تک کو شرمندگی ہوئی، امریکا کو اسرائیل کی تباہ ساکھ کو بچانے کیلئے فوری طور پر میدان میں اترنا پڑا، غزہ کے عوام کی قربانیوں نے نئی تاریخ رقم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ طوفان اقصیٰ جنگ وسیع تر ہوکر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی ہے، اسرائیل کے خلاف طوفان اقصیٰ کی جنگ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے جائز اور حق کی جنگ ہے، صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر شبہ نہیں، شہداء کا رتبہ منفرد رتبہ ہوتا ہے، صرف مسلمان ہی اس رتبے کو سمجھ سکتا ہے۔
حسن نصر اللّٰہ نے کہا کہ 7 اکتوبر واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا اور حزب اللّٰہ کا مؤقف واضح کرنا ضروی ہے، طوفان اقصیٰ فلسطینی مزاحمتی گروپ القسام بریگیڈز کا کامیاب کارنامہ ہے، حزب اللّٰہ کو 7 اکتوبر آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، آپریشن کو انتہائی رازداری سے انجام دیا گیا۔