جرائم کی دنیا
رپورٹ عارف اقبال
سرجانی ٹاؤن میں قتل کئے جانیوالے فائق حسنی کے قتل کا معم حل
دوست ضیاء حسین نے مار کر لاش ٹینک میں پھینکی
11 جولائی 2023 کی رات سرجانی ٹان پولیس کو اطلاع ملی کہ تھانے کی حدود لعل بخش گوٹھ سیکٹر 54 تیسر ٹان میں واقع پانی کے ٹینک کے اندر ایک شخص کی نعش موجود ہے ۔ اس اطلاع پر پولیس فوری کارروائی کرتی ہوئی جائے وقوعہ پر پہنچی ۔ اور ایدھی رضا کار کی مدد سے نعش کو ٹینک سے باہر نکالا اور تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کیلئے عباسی اسپتال منتقل کیا ۔ جہاں ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد مقتول کے لواحقین کا انتظار کیا گیا۔ لیکن وقت گزرنے کے بعد ہی لواحقین کے نہ آنے پر پولیس نے مقتول کی نعش امانتا ایدھی سردخانے منتقل کیا۔ایک روز گزرنے کے بعد بھی جب مقتول کے لواحقین نہیں آئے تو پولیس نے اپنے ذرائع کو استعمال کیا ۔ جس میں پتہ چلا کہ مقتول جائے وقوعہ لعل بخش گوٹھ تیسر ٹان کے اس مکان میں اکیلا رہتا تھا مقتول کو جانوروں کی رکھوالی پر عامر نامی شخص نے کام پر رکھاہوا تھا۔ جبکہ مقتول کے بیوی بچے اور دیگر بہن بھائی ناظم آباد پر رہائش پذیر ہیں ۔ پولیس کومقتول کے بارے میں پتہ چلتے ہی پولیس نے لواحقین کو مقتول کے قتل کے بارے میں بتایا یہ خبر اس کے خاندان پر بجلی بن کر گری ۔جس کے بعد مقتول کا چھوٹا بھائی سید نعمان حسنی فوری طورپر سہراب گوٹھ ایدھی سردخانے پہنچے اور تدفین کیلئے پولیس سے مقتول بھائی کی نعش وصول کی ۔ ایس ایچ او سرجانی ٹان کے مطابق مقتول کی عمر40 سال کے قریب اور شناخت سیدفائق حسنی ولد سید نوید حسنی کے نام سے ہوئی جبکہ نامعلوم ملزم یا ملزمان نے مقتول کے گلے میں چھری سے وار کرکے قتل کیا اور نعش کو زیر زمین ٹینک میں پھینک کر فرار ہوگئے ۔ جبکہ جائے وقوعہ سے مقتول کا موبائل فون موٹر سائیکل نقدی اور دیگر چیزیں غائب تھیں۔ ایس ایچ او سرجانی ٹان نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتول فائق کو عامر نامی شخص نے جانوروں کی رکھوالی کے لیئے چوکیدار رکھا تھااور جائے وقوعہ پر مقتول تن تنہا رہتا تھا۔ پولیس نے واردات کے تیسرے روزمقتول فائق کے چھوٹے بھائی سید نعمان حسنی کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ الزام نمبر 668/2023 درج کیا ۔ جس میں مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتلایا کہ میں ناظم آباد کراچی میں رہائش پذیر In Drive کارچلاتا ہوں۔ مجھے اطلاع ملی کہ میرے بڑے بھائی سید فائق حسنی کا قتل ہوگیاہے ۔ اس اطلاع پر میں سہرا ب گوٹھ پر واقع ایدھی سرد خانے گیا۔ جبکہ بعد میں اپنے طورپر معلومات کی تو معلوم ہوا کہ دو تین ماہ قبل عامرنے میر ے بھائی کو ملازم رکھا تھا جہاں پر میرا بھائی چوکیداری اور جانوروں کی دیکھ بھا ل کرتا تھا مقتول نے مذکورہ مقام پر رہائش بھی اختیار کی ہوئی تھی ۔ 11 جولائی کو میرے بڑے بھائی سید فائق حسنی کو نامعلوم ملزم یا ملزمان نے گردن کے بائیں جانب کسی تیز دھار آلے سے گھونپا جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی ۔ اور اس کے بعد ملزم یا ملزمان نے میرے بھائی کی نعش کو زیر زمین پانی کے ٹینک میں پھینک دیا اور ان کے زیر استعمال موٹر سائیکل ، موبائل فون اور دیگر چیزیں لے کر فرار ہوگئے واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ لیکن کئی لوگوں سے تفتیش اور کئی دن گزرنے کے بعد بھی تفتیش کا سرا ہاتھ نہیں آرہا تھا بظاہر فائق قتل میں ملزمان کی گرفتاری پر سرجانی پولیس ناکام اور تھک ہار کر بیٹھی ہوئی نظر آرہی تھی لیکن دوسری طرف پولیس نے غیر محسوس طریقے سے تفتیش کا عمل جاری رکھا ہوا تھا اور انویسٹی گیشن افسر نے اپنے ذرائع کو ہاتھ کان کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہوئی تھی ۔ قتل کے اس واقعے کو اب تقریبا تین مہینے سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا اور مقتول کے لواحقین بھی ملوث ملزمان کی گرفتاری کی امیدوں کا دامن ہاتھ سے چھوڑ چکے تھے لیکن پھر انویسٹی گیشن پولیس کو ایک ایسی اطلاع ملی کہ پولیس نے سید فائق حسنی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ایس آئی او انویسٹی گیشن طار ق شفیع نے نمائندہ ریاست اخبار سے گفتگو کے دوران بتایا کہ پولیس فائق قتل میں ملوث مرکزی ملزم سید ضیاحسین ولد سید رضا حسین کو گرفتار کرلیا ہے ملزم تیسر ٹان جائے وقوعہ کے قریب ہی کا رہائشی اور موٹر سائیکل مکینک ہے ۔ ملزم اور مقتول کی دوستی بھی تھی اور دونوں ایک ساتھ اٹھا بیٹھا کرتے تھے جبکہ دوران تفتیش ملزم ضیانے اقرار جرم کرلیا ہے تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ پولیس قاتل تک مقتول کے موبائل فون کی مدد سے پہنچی واردات کے بعد ملزم نے مقتول کا موبائل فون اعظم بستی میں پھینک دیا تھا جسے پولیس نے پہلے ہی ٹریس کرلیا جبکہ مزید تفتیش کرنے پر معلوم ہوا کہ مقتول کا دوست سید ضیاحسین سرجانی تیسر ٹان سیکٹر 54 سے پہلے اعظم بستی میں رہا کرتاتھا اور اکثر اعظم بستی آیا جایا کرتا تھا ۔ جس پر پولیس کو شک ہوا اور پولیس یہ سوچنے پر مجبور ہوء کہ مقتول کا موبائل فون سرجانی سے اعظم بستی کیسے پہنچا اور شک کو بنیادبنا کر پولیس نے مقتول کے پڑوسی ملزم ضیا کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی تو ملزم نے قتل کا اعتراف کرلیا ایس آئی او کے مطابق ملزم نے تفتیش کے دوران ملزم نے قتل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مقتول میرے گھر پر بری نظر رکھتا تھا قتل سے پہلے ایک بار مقتول اور ملزم کا جھگڑا ہوا تھا ۔ جس کی وجہ سے مقتول کو سر اور جسم کے دیگر حصے میں شدید چوٹیں آئی تھی ۔ دوسرے دن مالک کے پوچھنے پر فائق نے اسے بتایا تھا کہ رات جانور چرانے کچھ ڈاکو آئے تھے جس سے ہاتھا پائی کے دوران چوٹیں آئی تھی۔ لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد ملزم اور مقتول کے درمیان دوبارہ دوستی ہوگئی تھی ۔
لیکن ملزم اس بات کو اپنے دل میں چھپا کر بیٹھا ہوا تھا اور اسی بات پر واقعے والے روز جب ملزم اور مقتول ایک ساتھ بیٹھ کر کوئی نشہ کررہے تھے تو ملزم نے موقع پاکر اپنے پاس سے تیز دھار چھری نکالی اور مقتو ل کی گردن پر پھیر دی جس کی وجہ سے مقتول کی گردن کٹ گئی ملزم کا وار اتنا شدید تھا کہ مقتول موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ملزم کے بیان کے مطابق قتل کے بعد اس نے نعش کو گھسیٹ کر جائے وقوعہ کے اندر موجود زیر زمین پانی کے ٹینک کے قریب لایا اور نعش کو ٹینک میں دھکیل دیا ۔ جس کے بعد ملزم مقتول کے گھر سے موبائل فون ، موٹر سائیکل ، نقدی اور دیگر چیزیں لے کر فرار ہوگیا ۔ پولیس کے مطابق ملزم نے پہلے موبائل فون اعظم بستی میں پھینکا اور اس کے بعد ملزم نے مقتول کی موٹر سائیکل نمائش چورنگی پر چھوڑی اور واپس گھر آگیاتاہم پولیس نے شک ظاہر کیاہے کہ مقتول فائق کا قتل ملزم اکیلے نہیں کرسکتا کیونکہ مقتول فائق جسمانی طورپر ملزم سے دوگنا تھا اور ممکن ہے کہ ملزم قتل کی ساری ذمہ داری اپنے سر لے کر قتل میں ملوث دیگر ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کررہا ہے ۔ لیکن پولیس کی تفتیش مطمئن ہونے تک جاری رہے گی ۔ پولیس نے ملزم ضیاحسین کی نشاندہی پر آلہ قتل برآمد کرلیا۔ جبکہ مقتول فائق حسنی کے چھوٹے بھائی نعمان حسنی نے نمائندہ ریاست اخبار کو بتایا کہ مقتول فائق شادی شدہ اور ایک بیٹے کا باپ تھا مقتول کی فیملی ہمارے ساتھ ناظم آباد میں ہی رہائش پذیر ہے جبکہ ہمارے بڑے بھائی فائق کی عادت تھی کہ وہ جب بھی کوئی نوکری کرتے اپنی رہائش بھی وہیں کرلیتے پھر سال چھ مہینے کے بعد ہی گھر آتے تھے ۔ ابھی وہ دو تین مہینے قبل سرجاٹی ٹان میں جانوروں کی رکھوالی کے کام میں لگے تھے اور اس کی چوکیداری کیا کرتے تھے اور اگر ابھی یہ واقعہ نہیں ہوتا تو ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کہاں اور کس کے پاس کام کررہے ہیں ہیں کیونکہ جب سے وہ کام پر لگے تھے اب تک وہ گھر نہیں آئے تھے کبھی کبھار ہمارا ان سے صرف موبائل فو ن پر ہی رابطہ ہوتا تھا واقعے کے بعد سرجانی پولیس سے ہمیں پتہ چلا کہ بھائی فائق کا قتل ہوگیا ہے اور قتل کے بعد ملزم یا ملزمان کی گرفتاری کیلئے ہم سرجانی تھانے کے چکر پے چکر لگا رہے تھے لیکن تین مہینے کے عرصے میں ملزم کی عدم گرفتاری پر ہم لواحقین پر شدید مایوسی چھاء ہوء تھی اور امید کا دامن بھی ہاتھ سے چھوڑ چکے تھے ۔ اس دوران پولیس نے ہم سے بھرپورتعاون کیا اور ہمیں پر امید رہنے کی تلقین کرتے رہے جس کے کچھ دن بعد ہی پولیس کی جانب سے خوشخبری ملی کہ میر ے بڑے بھائی سید فائق حسنی کا قاتل گرفتار ہوگیاہے جبکہ سرجانی ٹان پولیس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شک کے مطابق قتل میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرکے اسے معزز عدالت کے روبرو پیش جائے گا اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دلوانے کی کوشش کی جائے گی ۔ تاکہ مقتول کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جاسکے ۔