ایس بی سی اے افسران ریاست کی جڑوں میں بارود بھرنے لگے

DG اسحاق کھوڑو کی قیادت میں ریحان الائچی احسن ادریس‘ کاشف کورنگی‘ اسد خان ‘ ندیم شیراز پٹہ سسٹم چلانے میں مصروف
اورنگزیب ‘ ملیپ کمار بھی لوٹ مار میں شریک‘ پٹہ سسٹم بدستور جاری ‘ نگراں حکومت رسوا‘ حکومتی بیانات کی نیرو کی بانسری

کراچی(اے آر ملک ) SBCA افسران پٹہ سسٹم بے رحمی سے چلا کر ریاست کی جڑوں میں بارود بھرنے لگے ‘ عوام کی بے بسی غصے سے سلگنے لگی ‘ ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے لاڈلے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان الائچی کو عدالتی احکامات روند کر ڈپٹی ڈائریکٹر آفشیٹنگ بنا رکھا ہے ‘ جس کے ون ونڈو اور ڈیمو لیشن کا چارج بھی ہے۔ وہ ڈی جی کا پرسنل اسسٹنٹ بنا ہوا ہے ‘ اسی کی ٹیم میں اورنگزیب ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد نمبر اتا 5 پٹہ سسٹم چلا رہاہے اور ماضی میں بھی چلاتا رہاہے ‘ اسدخان اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈائریکٹر سینٹرل ناظم آباد کی سائٹوں سے 5 سے 25 لاکھ روپے وصول کرتاہے اس کے علاوہ اے ڈی ندیم شیراز نے بھی ناظم آباد کو نشانے پر لے رکھا ہے اور غیرقانونی تعمیرات سے کنکریٹ کا جنگل بنایا جارہاہے ‘ ذرائع کے مطابقDG نے آباد عمارتوں میں توڑ پھوڑ سے منع کیاہے۔ مگر یہ ٹولہ ان گھروں میں بھی توڑ پھوڑ مچا کر بھتہ وصولی سے عوام کی زندگی میں زہر گھول دیاہے ‘ غم وغصہ پھیلا رہاہے۔ جو ریاست کیلئے پریشان کن صورتحال پیدا کرسکتا ہے۔ طرفہ تماشہ یہ کہ بلڈرز کی جن سائٹوں کو توڑ پھوڑ کرتاہے وہیں بیٹھ کر بریانی کھاتا ہے اور صاف کہتاہے کہ توڑ یں گے پھر ہم بنائیں گے بھی ہم بس سودا طے کر لو یہی حال لیاقت آباد ‘ فردوس کالونی کے بلڈنگ انسپکٹر دلیپ کمار کا بھی ہے۔ اب تو بلڈرز بھی کہنے لگے ہیں کہ کراچی میں گینگ وارز کا زمانہ اس حالت سے بہتر تھا۔ نگراں حکومت کی مٹی پلیڈ کرکے رسوا کرنے میں SBCA افسران کا اہم کردار ہے وزرائ کا کام صرف دھماکے دار بیان میڈیا میں جاری کرکے نبرد کی طرح بانسری بجاتا ہے۔ عوام بسا? اجائر بسا? کے اس ظالمانہ کھیل سے بلبلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور سیاستدان محض ریت کی بوریاں ہیں پردے کے پیچھے جو طاقت ہے وہ پاکستان دشمن ہے۔ اسی طرح ان کی ٹیم میں کورنگی کے احسن ادریس کا شف خان ودیگر شامل ہیں۔ جن کے سیاہ اعمال کا ذکر آئندہ اشاعتوں میں جاری رہے گا

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*