جنید کے ٹو اور اس کے دست راست آصف وی آئی پی نے مختلف اداروں اور تنظیموں کے نام پر اجارہ داری قائم کرلی
‘جنید کے ٹو کی سرپرستی میں غیر قانونی کنسٹرکشن ‘ ایکسٹرا فلور اور دونمبر پلاٹوں پر بغیر نقشے کے کنسٹرکشن پر روکنے والا کوئی نہیں
مخدوش قرار دی جانیوالی عمارتوں کے خلاف کارروائی میں بھی رشوت اور لین دین کا بازار گرم، ذاتی عناد پر کارروائیاں جاری
دوسری طرف ڈاکٹر عاصم کی ہدایت پر ایکسٹر ا فلور تعمیر کرنے اور غیر قانونی تعمیرات میں کمزور بلڈرز کو حوالات میں بھیجا جارہا ہے
طاقتور بلڈرمافیا چھوٹے پلاٹوں پر بلند ترین خطرناک عمارتیں بناکرکروڑوں ر وپے ناجائز طریقے سے کمانے میں مصروف ہے
کراچی ( رپورٹ: اے آر ملک) ضلع وسطی کے علاقوں لیاقت آباد، شریف آباد اورعزیز آباد سمیت دیگر علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات اور پورشنز کی تعمیرات جاری ہیں اور اایم کیو ایم لندن کا نام استعمال کرکے جنید کے ٹو نامی کارندہ یہ کام انجام دے رہا ہے جو مبینہ طور پر جیل میں قید عبید کے ٹو کا بھائی بتایا جاتا ہے، جنید K2 کا پارٹنر آصف VIPاداروں کا نام غلط استعمال کرتا ہے اور لیاقت آباد ‘ شریف آباد ‘ عزیز آباد سمیت سینٹرل کا بہت سے ایریاز میں ناجائز کنسٹرکشن بہت زیادہ دلیری سے کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف ڈاکٹر عاصم سینٹرل کو ماڈل بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔’جنید کے ٹو کی سرپرستی میں غیر قانونی کنسٹرکشن ‘ ایکسٹرا فلور اور دونمبر پلاٹوں پر بغیر نقشے کے کنسٹرکشن پر روکنے والا کوئی نہیں ، دوسری طرف ڈاکٹر عاصم کی ہدایت پر ایکسٹر ا فلور تعمیر کرنے اور غیر قانونی تعمیرات میں کمزور بلڈرز کو حوالات میں بھیجا جارہا ہے ‘ لیکن جنید K2 اور آصف VIP جیسے لوگوں نے کالعدم تنظیموں اور اداروں کا نام استعمال کرکے ابھی بھی اپنی اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے ‘ ڈاکٹر عاصم اور SBCA کے افسران طاقتور اور بااثر’ بلڈرز کیخلاف بے بس نظر آتے ہیں، اور طاقتور بلڈرمافیا چھوٹے چھوٹے پلاٹوں پر بلند ترین خطرناک عمارتیں بناکرکروڑوں ر وپے ناجائز طریقے سے کمانے میں مصروف ہیں جس انسانی زندگیوں کو خطرات بڑھنے کے ساتھ قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ عزیز آباد ‘ نائن زیرو کے قریب ضلع وسطی میں ایک گھر کے پانی کے ٹینک سے اسلحہ نکلنے والے گھر پر بھی آصف VIP اور جنید نے پورشنز بنائے ہیں۔دوسری طرف ایس بی سی اے کی جانب سے لیاقت آباد میں لگ بھگ70عمارتیں مخدوش قرار دی ہیں جو طوفانی ہواﺅں اور تیز بارشوں کی وجہ سے گر سکتی ہیں۔ ادارے کی جانب سے انہیں گرانے کا حکم دیا گیا جس پر ڈی سی نے پولیس کے تعاون سے ان عمارتوں کے خلاف کارروائی شروع کردی تھی تاہم ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات اور پورشنز نظر نہیں آرہے، جبکہ ذاتی چپقلش اور بھتہ نہ ملنے کی صورت میں بھی کئی عمارتوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور بھتے طلب کیے جارہے ہیں۔