‏KDA کو کرپشن کی دیمک لگ گئی

بدعنوان کلرک کاطاقتور سسٹم اعلیٰ حکام کی سرپرستی میں کروڑ پتی سے ارب پتی بن چکا

اینٹی کرپشن کی پیشیاں اور عدالتی کیسز جاوید مائیکل کا کچھ نہ بگاڑ سکے،کے ڈی اے کو کھوکھلا کر ڈالا

معمولی کلرک کے اکاو¿نٹ میںماہانہ کروڑوں جمع، رشتے داروں کے نام پربھاری جائیدادیں بھی بنالیں

جاوید مائیکل کی ٹ کھسوٹ پر جوکوئی بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو مختلف حربوں سے خاموش کرادیا جاتاہے

کراچی ( رپورٹ اے آر ملک) کے ڈی اے کو دیمک کی طرح چاٹنے والاایک معمولی کلرک سیاسی وابستگی اور اندھے لنگڑے لولے قانون اور اعلیٰ حکام کی سرپرستی کی وجہ سے اب کروڑ پتی سے ارب پتی ہوتا جارہاہے ،ادارہ ترقیات کراچی میں دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوئی کرپشن عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ ادارے کا حال برا ہے تاہم حکومت سندھ نے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ قومی اخبار گروپ سمیت متعدد اخبارات میں خبریں شائع ہونے اور کئی بار اینٹی کرپشن حکام کے سامنے پیشیاں بھگتنے او ر کورٹ میں کیس ہونے کے باوجود کوئی قانونی طاقت بدعنوان ترین ملازم جاوید مائیکل سمیت دیگر کا کچھ نہیں بگاڑ پارہی ہے اور عدلیہ نے بھی نامعلوم وجوہات کی بناءپر خاموشی اختیار کررکھی ہے، جادید مائیکل جیسا معمولی کلرک اس قدر پاور فل سسٹم بنا چکا ہے کہ کھلے عام حرام کی کمائی کے ساتھ سیاسی وابستگیوں کے ذریعے ادارے کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ماضی میں سیاسی گروپوں سے تعلق رکھنے والے اس معمولی کلرک کے اکاو¿نٹ میںماہانہ لاکھوں اور کروڑوں روپے آتے جارہے ہیں اور اس نے اپنے رشتے داروں کے نام پربھاری مالیت کی جائیدادیں بھی بنالی ہیں’ جبکہ کے ڈی اے کے بدعنوان اور کرپٹ عناصر ادارے کیلئے سوالیہ نشان بن چکے ہیں،حیرت کا مقام یہ ہے کہ ہر چیز فائل اور ریکارڈ پر ہونے اور بدعنوانیوں کے شواہد ہونے کے باوجود اس کرپشن اور اس کلرک کی لوٹ کھسوٹ پر جوکوئی بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو نہ صرف خاموش کرادیا جاتاہے بلکہ مختلف حربوں سے اس کا برا حال کردیا جاتا ہے۔جاوید مائیکل کی تمام کرپشن کی داستانیں ہم گزشتہ دنوں اخبارات میں چلاتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی پراپرٹی کرپشن ‘ اورناجائز اثاثوں کا انکشافات کیا جاتا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں ہم مزید کرپشن کو بے نقاب کرنے کیلئے ہوشربا انکشافات کرتے رہیں گے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*