مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات شاہ زین بگٹی کی ملاقات، منشیات فروشی روکنے کے لیے حکمت عملی طے
منشیات کی لعنت ختم کرنے کیلیے قانون سازی ، سخت اکشن اور منشیات کے عادہ افراد کی بحالی کے اقدامات کیے ہیں، مراد علی شاہ
منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان مضبوط گٹھ جوڑ۔ اسٹریٹ کرائم میں بیشتر منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں، بریفنگ
منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کلین اپ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، سندھ کو پنجاب اور بلوچستان سے ملانے والی شاہراہوں پر سخت چیکنگ
کراچی ( کرائم رپورٹر ) سندھ میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کلین اپ آپریشن کا فیصلہ اسٹریٹ کرائم میں زیادہ تر منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں منشیات کا زہر تعلیمی ادروں میں پھیل گیا ہے اسکا خاتمہ بہت ضروری ہے یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات شاہ زین بگٹی کے درمیان وزیراعلیٰ ہاو¿س میں ہونے والی ملاقات میں طے کیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ افغان جنگ کے بعد پاکستان میں منشیات کا پھیلاو¿ شروع ہوا۔ کراچی کے مشرقی اور جنوبی زونز میں کچی آبادیوں کے علاقے منشیات کی سرگرمیوں کا گڑھ تھے لیکن لیاری میں گینگ وار کے خلاف کامیاب کارروائیوں کے بعد منشیات کی لعنت میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یہ لعنت تعلیمی اداروں میں داخل ہو چکی ہے اور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں نئی مصنوعی منشیات کے ساتھ ساتھ کوکین کے عادی ہو رہے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کے درمیان مضبوط گٹھ جوڑ ہے۔ اسٹریٹ کرائم میں زیادہ تر منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ منشیات کراچی یا اس کے آس پاس نہ تو کاشت کی جاتی ہے اور نہ ہی تیار کی جاتی ہے بلکہ یہ سندھ میں بلوچستان اور پنجاب کے ساتھ منسلکہ راستوں سے ا?تی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس لیے انہوں نے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے تین اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان میں قانون سازی کو مضبوط بنانا،منشیات فرشوں کے خلاف سخت کارروائی اور منشیات کے عادی افراد کی بحالی شامل ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ترامیم کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ (سی این ایس اے) 1997 میں کی گئی تھیں اور 2019 میں نوٹیفائی کی گئی جس کے تحت برآمد کی گئی ہیروئن اور آئس کی مقدار کو کم کرکے 150 گرام 6/9/C کے تحت منشیات کے زمرے میں آتاہے۔ سائیکو ٹراپک سبسٹینس یا کنٹرولڈ سبسٹینس کے کلاز میں اس کی حد/لمٹ مقرر کردی گئی ہے۔جس کے مطابق مجموعی سزاو¿ں میں اضافہ یا کمی کا فیصلہ کیاجائےگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس این اے 2022 کی منظوری سے قانون سازی مزید مضبوط ہوئی ہے۔آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی پولیس نے 2023 میں 1623 مقدمات درج کیے اور 2152 کو گرفتار کیا اور 32.956 کلو گرام ہیروئن، 1264.18 کلو گرام چرس، 22.766 کلو آئس، 6.132 کرسٹل اور 9.54 کلوگرام افیون برآمد کی۔محکمہ پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ آئی بی اورا سپیشل برانچ کے مشترکہ کاوشوں سے منشیات فروشوں کی فہرست کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ سرفہرست 10 سپلائرز کی نشاندہی کی گئی اور انہیں قید میں رکھا گیا اور سپلائر ز کی تین کیٹیگریز بیان کی گئی ہیں۔ آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ ان پانچ مراکز پر اب تک 4000 منشیات کے عادی افراد کی بحالی کی جا چکی ہے اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کراچی میں منشیات کی بحالی کے 17 مراکز ہیں جنہیں سرکاری اور نجی شعبے کی مختلف تنظیمیں چلا رہے ہیں۔اینٹی نارکوٹک فورس کے ڈی جی اے این ایف میجر جنرل انیق رحمان نے اجلاس کو بتایا کہ بے نظیر شہید اے این ایف ماڈل ایڈیکٹس ٹریٹمنٹ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر (ایم اے ٹی آر سی) سینٹر لیاری، سکھر اور حیدرآباد میں کام کررہے ہیں اور ملیر اور منگھوپیر میں نئے سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔اجلاس میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کلین اپ آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور سندھ کو پنجاب اور بلوچستان سے ملانے والی شاہراہوں پر سخت چیکنگ کی جائے گی۔