اسلام آباد (نیوزایجنسیاں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین پریشان ہیں کہ حکمراں اتحاد ٹوٹا کیوں نہیں، جس کشتی میں سوار ہیں اسے کنارے لگائینگے، مخالفین کو لالے پڑے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری نے علیحدہ راستہ کیوں نہیں اپنایا، اس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے، آئی ایم ایف کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مرحوم وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے حادثے میں انتقال پر رہنماؤں کی جانب سے اظہار افسوس کیساتھ دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاس میں اتحادی رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا، پیپلز پارٹی نے اجلاس میں مذاکرات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت سے متعلق بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے، ایک عمومی تاثر تھا یہ اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکے گا، مخالفین ہر جگہ بات کرتے تھے یہ حکومت چند دن کی بات پھر اندھیری رات، ایک سال بحرانوں، چیلنجز کا اکٹھے مقابلہ کیا، اختلاف رائے ہوتا ہے، ایک دوسرے کی بات کو سنا جاتا ہے، ایک دوسرے کی بات کو سننا جمہوریت کا حسن ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ ملکر چل رہے ہیں، سب نے ملکر اس کشتی کو آپریشنل رکھا ہے، میں تنہا کچھ نہیں ہوں، دنیا میں ایسا نہیں ہوا ابھی قانون اصل شکل میں نہیں آیا اس کو تین رکنی بینچ نے کہا نافذ العمل نہیں ہوگا، آج بار کونسلز ہماری محبت نہیں قانون کی عمل داری کی بات کر رہی ہیں، بار کونسلز نے بھی کہا غلط فیصلہ ہوا، اس حوالے سے بھی اتحادی حکومت نے بہت معاونت کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ کامران مرتضیٰ، اعظم نذیر تارڑ نے معاونت کی، مخالفین کو لالے پڑے ہیں یہ اتحاد کیوں نہیں ٹوٹا، مخالفین کو لالے پڑے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری نے علیحدہ راستہ کیوں نہیں اپنایا، اس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے، آئی ایم ایف کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے، اسحاق ڈار نے دن رات اس حوالے سے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سپہ سالار کی بھی اس حوالے سے بے پناہ کاوشیں ہیں، الحمدللہ جس کشتی میں سوار ہیں اس کو کنارے لگائینگے منجدھار میں نہیں چھوڑیں گے، 27 تاریخ کو چینی صدر سے بھی بات ہو گی، بلاول بھٹو بھی اپنی کوشش کر رہے ہیں، سب اپنی جگہ کوششیں کر رہے ہیں، آپ لوگوں کو پھر یقین دلاتا ہوں آپ نے مجھے اپنا وزیر اعظم منتخب کیا، اپنی پوری بیسٹ کوششیں کرونگا۔