وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ سعودی قرض کی واپسی کا ٹائم فریم ایک سال ہے، ضرورت پڑی تو قرض کی واپسی میں توسیع بھی کریں گے۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت ہوا جس میں وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ دنیا میں انٹرسٹ ریٹ بڑھ رہا ہے، سعودی قرض کی شرح سود 4 فیصد ہونا کوئی بری بات نہیں ہے، واپسی میں توسیع کی شق معاہدے میں ہوتی تو لکھا ہوتا کہ ایک سال توسیع ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تو سعودی عرب سے قرض مانگا ہی ایک سال کے لیے تھا، قرض پر شرائط تو ڈالی جاتی ہیں، لازم نہیں کہ ان کا نفاذ بھی کیا جائے، سعودی عرب نے کہا ہے کہ ہم نے ڈی فالٹ کیا تو یہ رقم واپس لے سکتے ہیں، ہم ڈی فالٹ ہی نہیں کریں گے۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ ہم نے تیل کی قیمت 35 سے 40 فیصد بڑھائی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ عوام تک کم بوجھ منتقل ہو، ہماری ایکسپورٹ 25 سے 28 فیصد بڑھی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت 92 ڈالرز فی بیرل پر ہے، جتنی عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھی، ہم نے اس کے مقابلے میں کم قیمت بڑھائی۔