‏KDA میں امپورٹڈ افسران کی آمد

ادارہ ترقیات کراچی میں قانون مذاق،دیگر محکموں سے افسران کی برآمدگی کا نیا سلسلہ شروع

تین افراد پر مشتمل 2022کی پہلی کھیپ اتر چکی ،خیرپور سے افسر کی آمد، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے بھی تعیناتی

عدالت کے احکامات برخلاف ادارے میں ایک ایک آفسران کو کئی کئی ذمہ داریاں سونپ نے کا سلسلہ بھی نہ رک سکا

کراچی (رپورٹ اے آر ملک) ادارہ ترقیات کراچی میں قانون مذاق بن کر رہ گیا۔ افسران دیدہ دلیری کے ساتھ کھلے عام قانون سے کھیل رہے ہیں معزز عدالت کے احکامات برخلاف ادارے میں ایک ایک آفسران کو کئی کئی ذمہ داریاں سونپ نے کا سلسلہ ابھی رکا نہ تھا کہ ادارے میں دیگر محکموں سے افسران برآمدگی کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا جس کی تین افراد پر مشتمل 2022کی پہلی کھیپ اتر چکی ہیں جبکہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ اور سیکرٹری بلدیا ت نجم شاہ کی ناک کے نیچے سن 2013 ءمیں سپریم کورٹ کے یہ واضح احکامات ہے کہ آن ڈیپوٹیشن پر آنے والے تمام ملازمین اپنے پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ میں واپس جائیں جبکہ محکمہ بلدیات نہ صرف توہین عدالت بلکہ محکمہ کے قابل افسران کے ساتھ مسلسل حق تلفی کی جا رہی ہے۔ادارہ ترقیات کراچی میں سندھ حکومت کی جانب سے آن ڈیپوٹیشن پر گریڈ 18 کاشف نامی آفسر جو اس وقت ڈائریکٹر پبلک ہاو¿سنگ کے منصب پر کام کر رہے ہیں جس کے فوراََ بعد اس سلسلے میں تیزی آنے لگی اور ضلع خیر پور کی یونین کمیٹی ببر لو سے گریڈ 16 کے شاہد شاہ تنخواہ سمیت اتھارٹی میں بطور اسسٹنٹ ضم کردیا گیا جبکہ تیسرے شاہکار کو محکمہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے گریڈ 16 کے عثمان واسع نامی افسر کو محکمہ لینڈ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا واضح رہے کہ ادارہ ترقیات کراچی کا خود مختار ادارہ ہے قانون کے مطابق کے ڈی اے کے کی کسی بھی اسامی پر کسی بھی سرکاری ادارے کے ملازم کو کسی بھی صورت نہیں لگایا جاسکتا ان تمام افسران کی کے ڈی اے میں آمد سروس ایکٹ کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے ان غیر قانونی تقرریوں اور افسران کی حق تلفیوں سے ملازمین و افسران میں احساس محرومی شدت اختیار کر گیا ہے ادارے سے ملنے والی معلومات کے مطا بق ادارے میں تعیناتیوں کے منتظر افسران کا اپنے حق کے لئے وزیر بلدیات ناصر شاہ اور سیکرٹری بلدیات نجم شاہ کے مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے ان تمام ملازمین کے خلاف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں ان کے محکموں میں واپس کیا جائے۔۔۔۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*