سندھ حکومت کا کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کیلئے ہیوی ٹریفک پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ
دفعہ 144 نافذ کرکے غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹ بنانے والوں کے خلاف بھی آج سے ہی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا
یونیورسٹی روڈ کے سروس روڈ سے ہر قسم کی پارکنگ کو ہٹانے کی ہدایت ،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد ہوگا
ک پولیس کی جانب سے کئے گئے چالان کے ڈیٹا کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، چیف سیکریٹری
کراچی (کرائم رپورٹر) سندھ حکومت نے کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کیلئے ہیوی ٹریفک پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔سندھ حکومت کالے شیشے والی گاڑیوں، سائرن، بار لائٹس ،غیر قانونی نمبر پلیٹس کیخلاف کریک ڈاو¿ن کرےگی۔ سندھ کے چیف سیکریٹری نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ فینسی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کوقبضے میں لیا جائے، غیرقانونی فینسی نمبرپلیٹ بنانےوالوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے چیف سیکریٹری نے یونیورسٹی روڈ کے سروس روڈ سے ہر قسم کی پارکنگ کو ہٹانے کی ہدایت جاری کی اور کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کی جائے۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے چیف سیکریٹری سندھ کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال ابتک 15704 ڈرائیور کو خلاف ورزی پر گرفتارکیاگیا، رواں سال ابتک 3421 گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفکیٹ معطل کیا گیا۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی کے چالان کی رقم دیگر صوبوں میں زیادہ ہے۔۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ شہر میں 144 نافذ کرکے غیر قانونی فینسی نمبر پلیٹ بنانے والوں کے خلاف بھی آج سے ہی کارروائی کا ا?غاز کیا جائے گا۔چیف سیکریٹری سندھ نے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی روڈ کے سروس روڈ سے ہر قسم کی پارکنگ کو ختم کیا جائے تاکہ ٹریفک کی روانی بہتر ہوسکے۔اجلاس کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک نے ا?گاہ کیا کہ رواں سال اب تک 15 ہزار 704 ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جب کہ 3421 گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفکیٹ معطل کیا گیا ہے اورہیوی گاڑیوں کے خلاف 320 ایف آئی آر درج کی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ٹریفک قوانین کے خلاف ورزی کے چالان کی رقم دیگر صوبوں میں سندھ سے زیادہ ہے۔ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا تھا کہ شہر میں مختلف اداروں کی جانب سے200 سے زائد چارجڈ پارکنگ کے پرمٹ جاری کے گئے ہیں مگر یہ پرمٹ جاری کرتے وقت ٹریفک پولیس سے کسی قسم کی این او سی یا مشاورت نہیں کی گئی، جس پر چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے کہا کہ جلد جرمانے کی رقم بھی بڑہائی جائے گے اور اس حوالے سے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جائے گی۔انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت جاری کیں کہ وہ چارجڈ پارکنگ کے پرمٹ جاری کرنے والے اداروں کے ایم سی، ڈی ایم سی اور کینٹونمنٹ بورڈ حکام کے ساتھ اجلاس کرکے اس کا حل نکالیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ٹریفک پولیس کی جانب سے کئے گئے چالان کے ڈیٹا کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، جس سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف ایکشن لینے میں آسانی ہوگی۔اس حوالے سے سیکریٹری ایکسائیز، سیکریٹری آئی ٹی، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈی آئی جی ڈرائیونگ لائیسنس پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی