مصنوعی مٹھاس کینسر کا باعث ہوسکتی ہے؟

مصنوعی مٹھاس کو چینی کی جگہ اس خیال سے استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی اور دانتوں کے لیے بھی نقصان دہ نہیں ہوگی۔

عموماََ لوگوں کا خیال ہے کہ مصنوعی مٹھاس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور اسی لیے مشروبات اور دوسری غذاؤں میں چینی کے بجائے ان کا استعمال یہ سوچ کر کیا جاتا ہے کہ یہ صحت کے لیے مفید ہیں۔

یہی نہیں مصنوعی مٹھاس کا استعمال ٹوتھ پیسٹ، ٹافیوں اور چیونگم میں بھی کیا جاتا ہے تاکہ دانت خراب نہ ہوں۔

فرانسیسی نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ اور سوبورن پیرس نورڈ یونیورسٹی کے شارلیٹ ڈیبراس ، میتھلڈ ٹوویئر اور ان کے ساتھیوں نے ایک تحقیق کی ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا استعمال کینسر کاباعث بن سکتا ہے۔

یہ تحقیق فرانس کے ایسے 102,865 بالغ افراد پر کی گئی ہے جوکہ رضاکارانہ طور پر اس تحقیق کا حصّہ بنے۔ 

اس تحقیق سے پہلے ان افراد نے اپنے طبّی معاملات کے ساتھ ساتھ خوراک، اور طرزِ زندگی کے بارے میں معلومات بھی فراہم کیں۔

ان افراد کے پچھلے 24 گھنٹے کے غذائی ریکارڈ سےمصنوعی شکر کے استعمال کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی گئیں۔

اس مطالعے کے دوران میڈیکل ٹیم نے کینسر کی تشخیص کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں اور اس کا تجزیہ کیا۔

ماہرین نے ٹوویئر، ڈیبراس اور ہیلتھ لائن کے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا باقاعدہ استعمال کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے‘۔

اس ٹیم نے تحقیق کے دوران خاص طور پر بریسٹ کے کینسر اور موٹاپے سے تعلق رکھنے والے کینسر کے ایک گروپ کے بڑھتے ہوئے امکانات کو بھی پایا جس میں کولوریکٹل (آنت) اور پروسٹیٹ کینسربھی شامل ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*