‏‎کے ڈی اے اسکیموں کے لے آؤٹ پلان‎ خلاف قوانین ریوائز، شہرکا ماسٹر پلان تباہ

‏‎1997سے ابتک شہریوں کو الاٹ ہزاروں پلاٹ متعلقہ لے آؤٹ پلانزاور ماسٹر پلان میں برقرار رکھنے کی آڑ میں ریوائز کیے جانے لگے

‏‎گلستان جوہر، سرجانی ٹاؤن کلفٹن کے پارٹ پلان تیزی سے ریوائز، کورنگی کے ہزاروں رفاعی پلاٹ کی نوعیت بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا

‏‎فیصلے سے قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیقات بھی بے معنی ہو جائیں گی

کراچی (رپورٹ شاہد شیخ) سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی سے دو سال قبل علیحدہ ہونے والے ڈیپارٹمنٹ آف پلاننگ اینڈ اربن ڈیزائن کے نان ٹیکنیکل افسران نے کے ڈی اے کی مختلف اسکیموں کے لے آﺅٹ پلان خلاف قوانین ریوائز کرکے شہر کے ماسٹر پلان کو تباہ کردیا 1997سے اب تک کے ڈی اے کی جانب سے شہریوں کو الاٹ کئے جانیوالے ہزاروں پلاٹ کو متعلقہ لے آﺅٹ پلانز اور ماسٹر پلان میں برقرار رکھنے کی آڑ میں گلستان جوہر ،سرجانی ٹاﺅن ،کلفٹن وغیرہ کے پارٹ پلان تیزی سے ریوائز کئے جارہے ہیں اس کے بعد کورنگی کے ہزاروں رفاعی پلاٹ کی نوعیت تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے کیس نمبرK-815/2016 اور 9/2010 کے تحت کراچی کے تمام رفاعی پلاٹوں کی فہرستیں معزز عدالت میں جمع کرائی جاچکی ہیں جن کی موجود گی میں کے ڈی اے کے کسی بھی رفاعی اوردیگر پلاٹوں کو کمرشل میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا اسی طرح قومی احتساب بیورو(نیب)کراچی اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی اس سلسلے میں کی جانے والی تحقیقات بھی بے معنی ہو جائیں گی ڈی پی اینڈ یو ڈی کے نان ٹیکنیکل افسران اپنے مفادات کی خاطر نرسریوں کے پلاٹ(اراضی)کمرشل کرنے کے ساتھ گلستان جوہر اوردیگر علاقوں میں پہاڑیاںکاٹ کر نئے پلاٹ بھی بناکر انہیں ریوائز ڈپارٹ پلان میں شامل کرکے ماسٹر پلان میں برقرار کررہے ہیں جس سے ماسٹر پلان کی پلاننگ مکمل طور پر تبدیل ہوجائے گی اور پرانا ماسٹر پلان تباہ ہونے کے ساتھ نیا تیار کیا جانے والا ماسٹر پلان بھی تباہ ہوجائیگا کیونکہ شہرکا نیا ماسٹر پلان تیار کرنے کیلئے ریوائزکئے گئے تمام پارٹ پلانز کامطالعہ کرنا پڑے گا اور رفاعی سمیت دیگر پلاٹوں کو ریوائز پلان کے نتیجے میں کمرشل پلاٹوں میں تبدیل کرنے سے پرانے رہائشی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہوجائیں گے بجلی، پانی ،گیس،سیوریج کا نظام سڑکیں یعنی مکمل شہر کا انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثرہوجائیگا اور نئے پلاٹ مالکان خاص طور پر کمرشل پلاٹوں کے مالکان تمام تر بنیادی ضروریات زندگی سے لطف اندوز ہوسکیں گے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے آرڈیننس سیکشن40میں دی گئی زونل اسکیم کے حوالے سے درج ہے کہ لے آﺅٹ پلا ن میں کسی بھی قسم کی تبدیلی گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر نہیں کی جائیگی جس میں لے آﺅٹ پلان ریوائز کرتے وقت ٹاﺅن پلاننگ ،سماجی پہلو ،بنیادی ضروریات زندگی ،آبادی کی کثافت ،ماحولیات اور دیگر پہلوﺅں کو مدنظر رکھنا لازمی ہے تاکہ شہری آبادی کو مستقبل کے حوالے سے تمام سہولیات باہم فراہم کی جاسکیں جبکہ اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہر بھر کی اسکیموں کے لے آﺅٹ پلانز ریوائزکرکے پورے ماسٹر پلان کو تبدیل کیا جارہا ہے

اسی طرح نئے پلاٹوں کو ہزاروں کی تعداد میں تبدیل کرنے اور جنم دینے سے انفرااسٹرکچر کی ڈیولپمنٹ کے اخراجات بہت زیادہ بڑھ جائیں گے اور اس کے ساتھ خدمات کے اخراجات بھی بڑھ جائیں گے جبکہ گورننس کے اخرجات میں بھی بلا وجہ اضافہ ہوگا اور نئے پلاٹوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کریں گی ماضی میں کے ڈی اے کی جانب سے نیلامی کے بغیر کسی کو بھی پلاٹ الاٹ نہیں کئے جاتے تھے پلاٹ الاٹ کرنے سے قبل پبلک نوٹس بھی جاری کئے جاتے تھے اور کے ڈی اے کی جانب سے عوامی سنوائی بھی لازمی کی جاتی تھی تاکہ ان کےعلاقے یا ان کے برابر میں پلاٹ کی نوعیت تبدیل کرنے سے اگر انہیں کوئی اعتراض ہو تو ایسا کرنے سے گریز کیا جاسکے لیکن ڈی پی اینڈ یو ڈی کو18اکتوبر 2022میں سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی سے سازش کے ذریعے علیحدہ کرکے کے ڈی اے میں شامل کرنے کے بعد سے ایسا کوئی طریقہ کار لے آﺅٹ پلانز میں تبدیل کرنے کیلئے نہیں اپنایا گیا ہے جو کہ شہر قائد سمیت متعلقہ اتھارٹی اور اس کے نان ٹیکنیکل افسران کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا ڈی پی اینڈ یو ڈی کے ڈائریکٹر شیخ فرید نے استفسار پر بتا یا کہ 1997سے کے ڈی اے کی جانب سے شہریوں کو الاٹ کئے جانے والے ہزاروں پلاٹوں کو متعلقہ اسکیموں کے لے آﺅٹ پلانز میں برقرار نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے شہری جب اپنے الاٹ شدہ پلاٹوں کو ماسٹر پلان میں چیک کرنے کیلئے آتے تو ان کے پلاٹ لے آﺅٹ پلان میں موجود نہیں ہوتے تھے جن سے ان کو انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور لوگ اپنا ایک پلاٹ ماسٹر پلان میں برقرار کروانے کیلئے لاکھوں روپے ادا کیا کرتے تھے کیونکہ ان کے پارٹ پلان ماسٹر پلان میں برقرار نہیں ہوا کرتے تھے اور انہیں ایک پلاٹ ماسٹر پلان میں برقرار (Intact)کروانے کیلئے 20سے25لاکھ روپے ادا کرنا پڑتے تھے جو کہ ان کیلئے شدید پریشانی کا باعث تھا کیوکنک کروڑوں روپے کے پلاٹ کے ڈی اے سے الاٹ کرانے کے باوجود ان کا ماسٹر پلان میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا تھا ان کا کہنا تھا کہ کے ڈی اے شہریوں کو پلاٹ الاٹ کرنے کے بعد صرف پارٹ پلان تیار کرلیتی تھی لیکن 1997سے کبھی بھی ان پارٹ پلانز کو ماسٹر پلان میں برقرار نہیں کیا گیا جو کہ ایک گھمبیر مسئلہ تھا انہوں نے بتا یا کہ وہ یعنی ڈیپارٹمنٹ آف پلاننگ اینڈ اربن ڈیزائن پہلی مرتبہ اس عوامی مسئلے کو حل کرنے کیلئے مختلف کے ڈی اے اسکیموں کے لے آﺅٹ پلانز کے پلاٹ ریوائز کررہے ہیں فی الوقت گلستان جوہر اسکیم نمبر36کا تقریبا لے آﺅٹ پلان ماسٹر پلان کے طور پر ریوائز کیا جاچکا ہے جس کے تحت 500سے600پلاٹوں کے پارٹ پلان ریوائز کئے گئے ہیں اور انہیں ماسٹر پلان میں برقرار (Intact)کردیا گیا ہے اس کے بعد کورنگی کے لے آﺅٹ پلان پالان کے پارٹ پلانز ریوائز کرکے 2000سے زائد پلاٹو ں کو ماسٹر پلان میں برقرار کرکے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے اس طرح رفتہ رفتہ اور ایک ایک کرکے پورے شہر کی اسکیموں کے لے آﺅٹ پلانز کے پارٹ پلانز ریوائز کردیئے جائیں گے شیخ فرید کی گفتگو سے صاف ظاہر ہے کہ ڈی پی اینڈ یو ڈی جلد پورے شہر کا نقشہ تبدیل کرنے والی ہے شیخ فرید کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن پلاٹوں کی نوعیت کی تبدیلی یعنی کمرشلائزیشن سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2019میں اس سلسلے میں دیئے جانے والے احکامات کے بعد کی گئی ہوگی انہیں ماسٹر پلان میں قطعی برقرار نہیں کیا جائے گا ان کا یہ بھی کہناتھا کہ چائنہ کٹنگ کے نتیجے میں بنائے جانے والے ہزاروں پلاٹوں کو بھی ماسٹر پلان میں برقرا رنہ کرنے کو بھی یقینی بنایا جائیگا کیونکہ پارٹ پلان ریوائز کرکے عوامی مسائل کرنے کی ہر ممکن کو شش کی جارہی ہے واضح رہے کہ شہر قائد کا فی الوقت کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے جسے چار سے تیار کرنے کے بہانے شاید اسی لئے روک رکھا ہے کہ لے آﺅٹ پلانز کو ریوائز کرکے اربوں روپے مالیت کے نئے پلاٹ غیر قانونی کمرشلائزیشن سے اربوں روپے بٹورے جاسکیں بھلے اس سے کراچی میں کوئی شہری سہولت باقی نہ رہے کے ڈی اے کا قبلہ درست کرنے کی اشد ضرورت ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*