2022 میں ڈاکوؤں نے 122 نہتے شہریوں کو مارڈالا

گزشتہ برس کراچی کے شہریوں پر بھاری گزرا، عوام ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر رہے، پولیس بے بس نظرآئی

2022: ڈاکوؤں نے122 نہتے شہریوں کو مارڈالا

شہر قائد میں ڈاکوو¿ں نے لوٹ مار کا بازارگرم رکھا ، پولیس حکام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے، نہتے شہری بے بس

ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کے ریکارڈ توڑ قتل کے واقعات نے پولیس افسران کے پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوالیہ نشانہ لگادیا

شہری از خود مسلح ڈاکوؤں سے مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اتر گئے،پولیس افسران کا کڑا احتساب کرنے کا مطالبہ

[کراچی (کرائم رپورٹر) سال 2022 شہر قائد میں ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کرمنلز نے ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران مزاحمت پر 4 پولیس اہلکاروں سمیت122 نہتے شہریوں کو قتل اور سیکڑوں شہریوں کو زخمی کردیا۔ سال 2022 میں شہر قائد میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کا بازارگرم رکھا جبکہ پولیس حکام ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور نہتے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا، پولیس افسران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے دوران شہریوں کے قتل کے واقعات میں اضافے کی وجہ کبھی منشیات فروشی اورکبھی غیرقانونی اسلحے کی اسمگلنگ بتاتے رہے سال 2021 میں شہر میں ڈکیتی مزاحمت پر51 افراد کو قتل کیا گیا تھا جبکہ سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعات دگنے سے زائد ہوگئے، سال 2022 میں ڈکیتی مزاحمت پر نہتے شہریوں کے ریکارڈ توڑ قتل کے واقعات نے پولیس افسران کے پیشہ ورانہ صلاحیتوں پرنہ صرف سوالیہ نشانہ لگادیا بلکہ شہری از خود مسلح ڈاکوؤں سے مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں اتر گئے ہیں شہر قائد میں سال 2022 کے پہلے ماہ جنوری میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت ڈاکوو¿ں نے پولیس اہلکاربرکت علی اورشہری ویربھان سمیت11 نہتے شہریوں کو ابدی نیندسلادیا، فروری میں مسلح ڈاکوؤں نے سینئر صحافی اطہر متین،حافظ قرآن اسامہ اور طالب علم عثمان، کیش ون میں سوار میڈیسن کمپنی کے ملازم اشوک سمیت 6 افراد کو زندگی سے محروم کردیا مارچ میں ڈکیتی واردات کے دوران ڈاکوؤں ںنے 4 معصوم شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا ، ماہ اپریل میں د 10 نہتے شہری بے جرم لیٹروں کی فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔ مئی میں مسلح ڈاکوؤں نے مزاحمت کرنے پر 9 نہتے شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، جون کے مہینے میں11 معصوم شہریوں کو ڈاکوئں نے فائرنگ کرکے ابدی نیند سلادیا۔ جولائی میں مسلح ڈاکوؤں نے 6 نہتے شہریوں سے جینے کا حق چھین لیا، اگست کے مہینے میں8 نہتے شہریوں کو مسلح ڈاکوؤں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔ ستمبر کا مہینہ شہر قائد کے شہریوں کے لیے ستم گر ثابت ہوا ستمبر میں دوران ڈکیتی مزاحمت پر 15 شہریوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ اکتوبر کے مہینے میں 16 افراد سے ڈاکوو¿ں نے جینے کا حق چھین لیا۔ نومبر کے مہینے میں ڈاکوو¿ں کے ساتھ مزاحمت کرنے پر 7 شہری اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سال کے آخری مہینے دسمبر میں 15 افراد مسلح ڈاکوو¿ں کی فائرنگ سے موت کی وادی میں چلے گئے۔ شہریوں نے پولیس کی ناقص کارکردگی پر پولیس افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جب پولیس شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو شہر میں امن وامان کی ذمے داری کسی دوسرے ادارے کو سونپ دی جائے ایسا پر گز نہیں ہو سکتا کہ پولیس افسران اور ان کے بچے محفوظ رہیں اور ایک عام شہری اور ان کے بچے آئے دن ڈاکوو¿ں سے لڑتے ہوئے ان کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں کراچی کے شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں امن اومان کنٹرول کرنے میں ناکام ہونے والے پولیس افسران کا نہ صرف احتساب کریں بلکہ انھیں فوری عہدے سے ہٹا کر صوبہ بدر کردیا جائے اور نیک نیت اور پیشہ ورانہ افسران کو کراچی میں تعینات کیا جائے تاکہ شہر میں امن قائم رہ سکے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*