کولا نیکسٹ کے مالک کا کراچی میں اغوا، اہل خانہ کا عدالت سے رجوع

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں مغربی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد تیزی سے مقبول ہوتا مقامی سافٹ ڈرنک کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد کو گزشتہ منگل کی شام کراچی کی ماڑی پور روڈ سے مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا ہے۔

پراچہ ٹیکسٹائل ملز اور میزان گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد کو نقاب پوش مسلح افراد ڈبل کیبن گاڑی میں اغوا کر کے لے گئے تھے تاہم پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج نہ کیے جانے پران کی اہلیہ نے بازیابی کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق ذوالفقار احمد کی گاڑی کو کالے رنگ کے ویگو نے ماڑی پور پر موجود پولیس ٹریننگ سینٹر کے سامنے روکا، نقاب پوش افراد نے اسلحے کے زور پر کولا نیکسٹ کے مالک اور ان کے ساتھ موجود ان کے دوست قیصر کو گاڑی سے اتار کر ویگو میں بٹھاکر لے گئے۔

تاہم کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد ذوالفقار احمد کے دوست قیصر کو گاڑی سے اتار دیا گیا لیکن ذوالفقار احمد کو جانے نہیں دیا گیا، کولا نیکسٹ کے مالک کے اغوا کی درخواست پراچی ٹیکسٹائل ملز کے مینیجر عمران کی جانب سے کلری پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی تاہم پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔

پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج نہ کرنے پر مغوی ذوالفقار احمد کے بعد اہل خانہ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے، واضح رہے کہ کولا نیکسٹ پاکستان کے ایک بڑے گروپ یعنی میزان آئل کا حصہ ہیں۔

مغوی ذوالفقار احمد کی اہلیہ عنبر ذوالفقار کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معروف کاروباری شخصیت کا پتا لگانے کا کہا ہے۔

جسٹس کوثر سلطانہ حسین کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ابتدائی سماعت کے بعد کلری تھانے کے ایس ایچ او کو 30 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

عنبر ذوالفقار کے مطابق ان کے شوہر پراچہ ٹیکسٹائل ملز اور میزان گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد کو 23 جولائی کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت اغوا کیا جب وہ اپنے ایک دوست قیصر کے ہمراہ اپنے دفتر سے کلفٹن جا رہے تھے۔

درخواست گزار نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے شوہر کو جعلی مقدمات میں پھنسایا جا سکتا ہے یا فریقین کی جانب سے کسی انکاؤنٹر میں مارا جا سکتا ہے کیونکہ انہیں ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے، ابتدائی سماعت کے بعد بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ، پروسیکیوٹر جنرل سندھ کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اٹارنی جنرل کو 30 جولائی کا نوٹس بھیج دیا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*