کراچی بی آر ٹی منصوبہ تعطل کا شکار،بین الاقوامی فنڈڈ پروجیکٹ پر کام روک دیا گیا

کراچی (خصوصی رپورٹ) شہر کے اہم منصوبے بی آر ٹی پر کام روک دیا گیا ہے، تاہم وجوہات عوام سے پوشیدہ رکھی جارہی ہیں۔


ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر بین الاقوامی فنڈڈ ہے اور سندھ حکومت نے کسی قسم کی مالی معاونت فراہم نہیں کی۔ ایک غیر ملکی ڈونر ایجنسی نے خطیر رقم قرض کی صورت میں دی تھی تاکہ کراچی کے شہریوں کو سفری سہولت فراہم کی جاسکے۔


باوثوق زرائع کے مطابق اس پروجیکٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں پر انٹرنیشنل ڈونر کا فنڈ روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے  ذرائع کے مطابق فنڈز میں مبینہ بے ضابطگیوں اور بندر بانٹ کے باعث منصوبے کی شفافیت پر سوال اٹھ گئے ہیں جس کے بعد ڈونر نے مزید رقم فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
عوام کو اصل صورتحال سے لاعلم رکھا گیا


ذرائع کا کہنا ہے کہ عوام کو حقیقت بتانے کے بجائے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ منصوبہ محض عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔


زرائع کے مطابق اگر منصوبہ مکمل نہ ہوا تو شہری مزید مشکلات کا شکار ہوں گے اور اگر فنڈز بحال نہ ہوئے تو منصوبے کی تکمیل ناممکن ہوجائے گی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کے منصوبے پر عوامی اعتماد کو بھی دھچکا لگا ہے۔
شہر کے اس بڑے اور اہم منصوبے کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسی نے منصوبہ کے لئے رقم پیشگی فراہم کردی تھی تاکہ تعمیراتی کام بروقت اور شفاف انداز میں مکمل ہوسکے، مگر تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبہ تاحال نامکمل ہے اور عوام کو اس کے ثمرات میسر نہیں آسکے۔


ذرائع کے مطابق، خطیر فنڈز جو کہ منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے مختص کیے گئے تھے، بدانتظامی اور مبینہ بندر بانٹ کی نذر ہوگئے۔ اس بدعنوانی کے باعث نہ صرف منصوبے میں غیرمعمولی تاخیر ہوئی بلکہ اس سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑتی جارہی ہیں۔


شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں ہونے والی تاخیر سے ٹریفک مسائل، ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ عوامی نمائندوں اور ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے اور منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے-

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*