کاروباری نقصان بیوی’ 3 بیٹیاں قربان کر دیں۔

رپورٹر عارف اقبال

شمسی سوسائٹی کے رہائشی سیلز منیجر فواد نے بزنس کے دوران انوسٹرز سے بھاری رقم قرض لی کاروباری نقصان پر چڑ چڑے پن کی وجہ سے بیوی سے جھگڑا رہنے لگا فواد اتنا پریشان ہوا اس نے بیٹیوں کو ذبح کرنے کے بعد بیوی کو ذبح کر کے انوسٹرز کو ویڈیو کال کر کے بتایا کہ میں نے اپنا خاندان ذبح کر دیا اور اب خود بھی زندگی ختم کر رہا ہوں اس نے خود کشی کی کوشش کی لیکن بچ گیا

29 نومبر 2022ملیر الفلاح پولیس کو اطلاع ملی کہ الفلاح شمسی سوسائٹی کے ایک گھر میں پر تشدد واقعات میں 3 بچیوں اور ان کی والدہ کو قتل کردیا گیا جبکہ ایک مرد شدید زخمی حالت میں اپنے گھر میں ہی موجود ہے اس اطلاع پر پولیس اور رینجرز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچی اور خاتون سمیت بچیوں کی نعشیں تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کیلئے جبکہ شدید زخمی شخص کو طبی امداد کیلئے جناح اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمی شخص کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیاپولیس کے مطابق گھر سے 3 بچیوں اور ایک خاتون کی خون میں لت پت لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنہیں تیز دھار آلے کے وار کر کے قتل کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گھر سے ایک مرد کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔قتل کیے گئے افراد کی شناخت 40سالہ ہما زوجہ فواد ‘ 16سالہ نیہا دختر فواد‘12 سالہ فاطمہ دختر فواد اور 10سالہ نمرہ دختر فواد جبکہ واقعہ میں شدید زخمی شخص کی شناخت 45 سالہ فواد ولد محمد اسلم کے نام سے ہوئی جاں بحق افراد اور زخمی شخص آپس میں میاں بیوی اور بچییاں ہیں پولیس کے مطابق بچیوں اور ماں کے گلے کٹے ہوئے ہیں، ایس ایس پی کورنگی ساجد امیر سدوزئی کے مطابق شمسی سوسائٹی کا واقعہ مقتول خاندان کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ ابتداءمعلومات میں مبینہ طور پر زخمی ہونے والا شخص ہی چار افراد کے قتل کا ملزم ہے۔ ساجد امیر سدوزئی کے مطابق مقتولین میں ملزم 45سالہ فواد ولد اسلم کی اہلیہ اور اس کی تین بچیاں شامل ہیں۔ملزم فواد کسی فوڈ کمپنی میں سیلز منیجر ہے جس نے مبینہ طور پر اپنی اہلیہ اور تین بچیوں کو قتل کر کے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہے۔ساجد سدوزئی کے مطابق فواد صبح ڈیوٹی پر گیا اور گھر آکر واپس آکر یہ کام کیا۔ساجد امیر سدوزئی کے مطابق واردات کے بعد کمرے کی کنڈی اندر سے بند تھی جس سے شبہ ہے کہ مضروب فواد ہی ملزم اور اصل واردات کرنے والا ہے۔ایس ایس پی کے مطابق زخمی اور لاشوں کو گھر کا دروازہ توڑ کر نکالا گیا، عمارت میں ایک فلور پر فواد اور دوسرے پر اس کے بھائی کی فیملی رہتی ہے جبکہ فواد کا بھائی اپنے کام پر تھا اور پڑوسی بھی واقعے سے لاعلم تھے ایس ایس پی کے مطابق فواد ابھی شدید زخمی حالت میں ہے اور ابھی اسکا بیان نہیں لیا جاسکتا تفتیش کے دوران پولیس نے جائے وقوع سے آلہ قتل خون آلود چھری بھی پولیس نے قبضے میں لے لی ہے۔فواد کی حالت تشویشناک ہے، طبی امداد دی جارہی ہے، لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے جناح اسپتال منتقل کردیاگیا۔

اسپتال کی لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر تسلیم کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم میں پتہ چلا کہ لاشوں پر تیز دھار آلے کے زخم کے علاوہ دیگر تشدد کے نشانات موجود نہیں ہیں جبکہ پوسٹ مارٹم میں نشہ آور اشیا کے استعمال کے بھی شواہد نہیں ملے مقتولین کے سیمپل الفلاح پولیس کے حوالے کردیئے گئے ہیں اور لیبارٹری سے رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی صورتحال واضع ہوسکے گی جبکہ جناح اسپتال کے باہر مقتولہ ہما کے بھاءاسد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایساکوئی معاملہ نہیں تھاکہ بات قتل تک پہنچ جائے، ہم ہما اور تینوں بچیوں کاپوسٹ مارٹم کرانانہیں چاہتے۔ایس ایس پی کورنگی کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم ضروری ہے ، کوشش کریں گے پوسٹ مارٹم ہو، میڈیکو لیگل ہونا ضروری ہے وہ کروائیں گے، ممکنہ طور پر ملزم فواد نے پہلے بیگم اور پھر 3بیٹیوں کو قتل کیا ہے ، فواد کی والدہ سے معلومات حاصل کی ہیں، فواد کا اہلیہ سے جھگڑا معمول تھا، فواد کی اہلیہ کی آواز بھابھی نے سنی تو گھر والے اوپر گئے، دروازے کی کنڈی توڑ کر گھر والے اندر داخل ہوئے،فواد کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دوپہر ڈیڑھ بجے تک سب صحیح تھا، آج بچیاں اسکول اور کالج بھی گئی تھیں، بیٹے کو 4 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی، میں نے دو چیخوں کی آواز سنی تو میں نے اوپر کال کی کسی نے فون نہیں اٹھایا، میں جب اوپر گئی تو دروازہ نہیں کھلا۔فواد کی والدہ نے مزید بتایا کہ ہم نے دروازے کو زور سے ہلایا تو کنڈا کھل گیا، اندر گئی تو بچیاں جہاں سوتی تھیں وہیں پڑی ہوئی تھیں، دوسرے کمرے میں بہو کے اوپر کمبل پڑا ہوا تھا،اندر گئی تو میرا بیٹا فواد بھی زخمی پڑا تھا، میرے بیٹے یا بہو نے کبھی کسی بات کی شکایت نہیں کی، آج ساری پوتیاں مجھ سے مل کر پڑھنے گئی تھیں۔فواد کے ہم زلف کا کہنا ہے کہ فواد کو مالی مسائل کاسامنا نہیں تھا، فواد اپنی بیٹیوں اور بیوی سے محبت کرتا تھا۔فواد کے ہم زلف کا کہنا ہے کہ فواد پراعتماد اور رکھ رکھاو والاانسان ہے۔۔پولیس کے مطابق واقعے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے علاقہ مکینوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جب کہ اطراف میں لگے کیمروں کی بھی فوٹیج حاصل کی جائے گی۔

پولیس کے مطابق دوران تفتیش جائے وقوعہ سے ایک خون آلود خنجر ملا ہے جس پر شبہ ہے کہ یہ خنجر ہی آلہ قتل ہے اور خنجر کی بناوٹ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ایسا خنجرعموما ًگھروں میں استعمال نہیں ہوتا اور شبہ ہے کہ ملزم فواد منصوبہ بندی کے تحت خنجر خرید کر لایا اور اس سے بیوی اور بیٹیوں کو قتل کیا ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ گھر میں جانے کا ایک ہی راستہ ہے دوسرا کوئی راستہ نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ واردات میں کوئی دوسرا ملزم شامل نہیں ہے جبکہ ملزم کے گھر والوں کے مطابق وہ ملزم کو 4 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی اپنی مالی حالات کی وجہ سے وہ اکثر پریشان رہتا تھا اس کے دیگر بہن بھائیوں کی مالی حالات بہتر ہونے کی وجہ سے ملزم اور اس کی بیوی مقتولہ ہما سے اس کا جھگڑا رہتا تھا ایس ایس پی انوسٹی گیشن سبریز عباسی کے مطابق ملزم فواد اس گھر میں اپنی فیملی کے ساتھ اوپر کی فلور میں جبکہ نیچے والے فلور میں ملزم کا بھائی فرحان اپنی فیملی اور والدہ کے ساتھ رہائش پزیر ہے ملزم کا ایک بھائی فراز فیملی کے ساتھ بیرون ملک مقیم ہے مذکورہ فیملی گزشتہ آٹھ سال سے اسی مکان میں رہائش پذیر ہے اور اس مکان کا کرایہ 60ہزار روپے ہے بھائی فراز نے پولیس کو بتایا کہ ہمیں بھائی کے گھر سے شور شرابے کی کوءآواز نہیں آئی ہمیں تو بیرون ملک مقیم بھائی نے فون پر کہا کہ بھائی کے گھر فوری جاکر دیکھو وہ کیا کرنے جارہا ہے میرے پاس فواد کی کال آئی ہے کہ وہ کہہ رہا تھا کہ میں بہت تنگ آگیا ہوں میں نے سب کو ختم کردیا ہے اور اپنے آپ کو بھی ختم کرنے جارہا ہوں اور یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا یہ سن کر فرحان اور اہلخانہ اوپر کی جانب بھاگے جہاں ہر طرف خون ہی خون بکھرا ہوا تھا ایس ایس پی کے مطابق ملزم کی حالت بہتر ہونے پر اسکا بیان لیا جائیگا تاہم پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد مقتولین کی نعشیں ورثاءکے حولے کردی شمسی سوسائٹی میں شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی اہلیہ ہما اور تین بچیوں کی میتیں سرد خانے سے بچیوں کی ننھیال شاہ فیصل منتقل کی گءتو وہاں ہر آبکھ اشکبار تھیں جبکہ میتیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا تھا تاہم اجتماعی نماز جنازہ بروز بدھ بعد نماز عصر شاہ فیصل کالون کی جامع مسجد اولیا میں ادا کی گئی اجتماعی نماز جنازہ میں لواحقین اور اہل محلہ کی بڑی تعداد اور پولیس کے افسران نے شرکت کی بعد نماز جنازہ مقتولین کو عظیم پورہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا سربراہ شعبہ ای این ٹی جناح اسپتال ڈاکٹر رزاق ڈوگر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم فواد نے تیز دھار آلے سے گلے کو نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر رزاق ڈوگر کا کہنا تھا کہ تیز دھار آلے نے سانس اور قوت گویائی کے حصے کو متاثر کیا ہے ڈاکٹرز نے سانس بحال کرنے کی کوشش کی اور کامیاب رہے سر براہ شعبہ ای این ٹی جناح اسپتال نے کہا کہ معمولی سے فرق سے ملزم کی شہ رگ کٹنے سے محفوظ رہی، ملزم کی شہ رگ کٹ جاتی تو موت یقینی تھی۔ ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کی سانس کی نالی بحال ہونے کے بعد قوت گویائی کی تھراپی کی جائے گی جبکہ ملزم فواد کی حالت قدرے بہتر ہونے پر پولیس کو بیان دیا اور ملزم نے بولنے میں تکلیف کے باعث بیان موبائل پرلکھ کردیا جس میں ملزم نے بیوی اوربچیوں کو قتل کرنے سے متعلق بتایا۔پولیس کے مطابق ملزم نے کاروبار میں نقصان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ہے جس میں اس نے قتل سے پہلے بیوی سے جھگڑے کے بارے میں بتایا۔ قتل کے بعد ملزم نے خودکشی کی کوشش کی تھی اب ملزم کی حالت خطرے سے باہر ہے زخمی فواد نے بیان میں کہا کہ دوپہر ایک بجے میں گھر گیا تو نیچے والدہ سے ملنے گیا، سلام کرنے کے بعد واپس اوپر اپنی بیوی اور بچوں کے پاس چلا گیا۔ملزم کا کہنا تھا کہ میری بیوی لڑنے لگی کہ ہر بار آپ نیچے امی سے مل کر اوپر کیوں آتے ہیں، یہ بات کافی بڑھنے لگی میں نے ٹھنڈے دماغ سے کافی سمجھانے کی کوشش کی۔فواد نے بتایا کہ اسی دوران میری دوسری بیٹیاں اسکول سے واپس آگئیں ، ملکر کھانا کھایا، میری بیوی نے ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھایا اور بدتمیزی کرتی رہی، میرا اپنی بیوی سے جھگڑا چل رہا تھا۔گھر کے سربراہ نے کہا کہ کھانا کھانے کے بعد میری بیوی نے مجھ سے بدتمیزی شروع کردی، میری بڑی بیٹی جو کہ پڑھ رہی تھی وہ رونے لگی اور کہنے لگی آپ لوگوں کے جھگڑے میں ہم پریشان ہوتے ہیں۔ملزم نے بتایا کہ میری دوسری دونوں بیٹیاں سونے کیلئے لیٹ گئی تھیں، میں باہر والے روم میں تھا بیوی نے نہانے جانا تھا، بیوی نہانے جانے سے پہلے پھر لڑنے لگی، میں اس کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گیا تھا تو سوچا سب کو مار کے خودکشی منصوبہ بنایا اوراپنے بھائی کو بھی بتایا۔فواد کا کہنا تھا کہ میں پیسوں کی وجہ سے سخت ڈپریشن میں تھا، آخر میں نے فیصلہ کیا کہ سب کو ختم کرکے خودکشی کرلوں گا۔ملزم نے بیان میں کہا کہ جب بیوی واش روم گئی تو میں نے بڑی بیٹی کے گلے پر چھری پھیری، پھر دونوں بیٹیاں جو سو رہی تھیں ان کے گلے پر چھری پھیری ، پھر بیوی کو بولا باہر آجاﺅ اس کے باہر آتے ہی گلے پر چھری پھیر دی۔ملزم کا کہنا تھا کہ اپنی بیٹیوں کی تصاویر میں نے انویسٹرز کو بھیجی ، انویسٹرز کو لکھا میں نے اپنی فیملی کو ختم کردیا ہے اور میں اب اپنی جان لینے لگا ہوں، پھر میں نے اپنے گلے پر چھری پھیر دی۔

فواد نے بتایا کہ انویسٹرز میں مزمل‘ فیصل‘نعمان بھائی ہیں جبکہ مقبول الہی، حامد نواز اور ریاض بھائی بھی انویسٹرز میں شامل ہیں،ملزم کے مطابق دوسروں سے قرض لے کر اپنا بزنس شروع کیا اور پھر اس میں نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے قرض کے بوجھ تلے دب گیا تھاجبکہ ملزم کے فون سے ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ملزم کا بیان ریکارڈ ہونے پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ پولیس زخمی ملزم فواد کے موبائل کا فرانزک کروائے گی بیرون ملک مقیم ملزم کا بھائی فراز اور ملزم کے بیان میں نامزد انوسٹرز کے بھی بیان قلمبند کیئے جائینگے انوسٹرز کی جانب سے رقم کا فوری مطالبے اور جان سے مارنے کی دھمکی کے حوالے سے بھی تفتیش کی جائیگی کراچی میں بیوی بچوں کو جان سے مارنے اپنی جان لینے کا واقعہ نیا نہیں تھا گزشتہ 12 برسوں میں یہ اپنی نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے ان وقعات کی وجہ الگ الگ بیان ہوتی ہے 2010 میں شاہ فیصل کالونی کا رہائشی شخص نے غربت بے روزگاری سے تنگ آکر بیوی بچوں کی جان لے کر خود اپنی بھی جان لے لی تھی وجہ بیان کی گئی کہ مقتول نے غربت اور بے روزگاری سے تنگ آکر خاندان کو قتل اور اس نے خودکشی کرلی جبکہ 2012 کینٹ عسکری کے علاقے میں ایک مکان سے میاں بیوی اور بچوں کی لاشیں ملی تھیں اور ساتھ میں ایک خط ملا تھا جس میں لکھا تھا کہ زمانے سے ملنے والے دھوکے سے دلبرداشتہ ہوکر یہ انتہائی قدم اٹھارہا ہے یہ شخص اتنا ڈرا ہوا تھا کہ اس نے سوچا کہ اسکے بعد زمانہ اس کی بیوی اور بچوں کو جینے نہیں دے گا جبکہ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ ملزم کو بیان دینے کے قابل ہونے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے، بچیوں کے جسم پر مزاحمت کے نشانات نہیں تھے اور اس خدشے کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ بچیوں کو بے ہوش کیا گیا ہو، اسی لیے کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے نمونے لے لیے ہیں۔پولیس سرجن کے مطابق مقتول خاتون کے جسم پر مزاحمت کے نشانات ہیں جو ان کے ہاتھوں پر ہیں جب کہ خاتون کے جسم پر بھی زخموں کے کئی نشانات ہیں۔پولیس سرجن نے مزید بتایا کہ تمام مقتولین کی موت گلے پر چھری کے وار سے ہوئی اور زخمی فواد نے اس کے بعد خود کو مارنے کی کوشش کی۔دوسری جانب ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی کاکہنا ہے کہ ہم نے مقتولہ کے بھائی کو مقدمہ درج کروانے کا کہا ہے، اگر مقتولہ کا بھائی مقدمہ درج نہیں کراتا تو سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*