کارساز حادثہ: ملزمہ کے مسلسل بیان تبدیل، میڈیکل رپورٹ نہ آ سکی

کراچی کے علاقے کار ساز کے روڈ پر پیش آنے والے ٹریفک حادثے کی تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے کے پیشِ نظر آئی جی سندھ کی جانب سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئی جی غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ سانحہ کارساز کو ہائی پروفائل کیس کی طرح لیا جائے، ایس ایس پی رینک کا افسر تفتیشی ٹیم کے ساتھ کام کرے گا۔

دوسری جانب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون ملزمہ کی میڈیکل رپورٹ تاخیر کا شکار ہے، میڈیکل رپورٹ میں مزید 2 سے 3 دن لگ سکتے ہیں، ملزمہ سے موصول ہونے والے نمونے دو مختلف لیبارٹریز میں بھجوائے گئے ہیں، لاہورکی بھی ایک لیباٹری میں خاتون کے نمونے بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق میڈیکل رپورٹ سے تفتیش میں پیش رفت ہوگی، خاتون ملزمہ کی گاڑی روٹ کے حوالےسے تفصیلات حاصل کر لی گئیں ہیں، خاتون ملزمہ کارساز کے ڈی اے اسکیم ون پر اپنے گھر سے ساس کے گھر جانے کے لیے نکلی تھی، دونوں گھروں میں 3 سے 4 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

 تفتیشی ذرائع کے کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران خاتون ملزمہ مسلسل بیان تبدیل کر رہی ہے، ملزمہ کے پاس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس ہونے کی تصدیق کی جا رہی ہے، غیر ملکی ڈرائیونگ لائسنس اور ملزمہ کی شہریت کی تفصیل کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق مقدمےمیں قتل خطا کی دفعہ 320 لگا کر کیس کمزور بنایا گیا تھا، مقدمے میں دفعات کو تبدیل کر دیا گیا ہے، مقدمے میں قتل بالسبب کی دفعہ 322 شامل کر دی گئی ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق قتل بالسبب میں دیت کے ساتھ 10 سے18 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، اہلخانہ 30 ہزار 360 گرام چاندی کی قیمت کے برابر دیت کی رقم لے سکتے ہیں۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال چاندی کے وزن کے مطابق دیت کی رقم 68 لاکھ 50 ہزار روپے بنتی ہے، دیت کی وصولی کی صورت میں مقدمہ ختم ہوجائے گا، تعزیراتِ پاکستان میں ترمیم نہ ہونے سے کیس کمزور کر دیے جاتے ہیں۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق خاتون کے زیر استعمال گاڑی نجی کمپنی کے نام پر ہے، گاڑی کے مالک کو تفتیش میں شامل کرنے کے لیے حراست میں لیا جائے گا، تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے کمپنی کے مالکان سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے لیے واقعے کی مزید سی سی ٹی وی ویڈیوز حاصل کی جا رہی ہیں۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*