کارساز حادثے میں ملوث ملزمہ کی منشیات استعمال کرنے کے مقدمے میں بھی ضمانت منظور ہوگئی۔ سندھ ہائی کورٹ نے تحریری حکمنامے میں ملزمہ کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے باپ بیٹی کے ورثاء 6 ستمبر کو ملزمہ کو معاف کرنے کا حلف نامہ جمع کرواچکے ہیں جس کی وجہ سے اقدام قتل کے کیس میں ملزمہ پہلے ہی ضمانت حاصل کرچکی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا وہ شراب نوشی سے متعلق ہیں، تاہم عدالت یہ معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑتی ہے۔
ملزمہ کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ان کی زیادہ سے زیادہ سزا 3 سال ہے۔ مرکزی کیس میں ورثاء کی ملزمہ سے صلح ہوچکی ہے۔
کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ میں بھی تضاد ہے لہٰذا کیس مزید انکوائری کا بنتا ہے۔ ملزمہ کے تین بچے ہیں جو اسکول جاتے ہیں۔ انہیں ماں کی ضرورت ہے۔ ملزمہ گزشتہ 6 ہفتوں سے جیل میں ہے۔ عدالت ملزمہ کی 10 لاکھ روپے میں ضمانت منظور کرتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کار ساز حادثہ کیس کو میڈیا میں بہت زیادہ کوریج ملی، سول سوسائٹی نے بھی اس واقعے پر آواز بلند کی جو ملزمہ کے حق میں نہیں تھی، یہ واضح کر دیں عدالت کسی دباؤ میں آئے بغیر قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا عدالت نے ان کا جائزہ لیا ہے۔
کیس میں ملزمہ کے خلاف لگائی دفعات شراب نوشی سے متعلق ہیں، ملزمہ کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ 1979 کی سیکشن 11 کا اطلاق حیران کن ہے، یہ نشہ آوار مواد ہے جو مبینہ طور پر ملزمہ کے جسم سے الکحول کی جگہ ملا، تاہم عدالت یہ معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑتی ہے، ملزمہ کےخلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا اس میں زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہے، کیمیکل ایگزیمینر کی رپورٹ میں بھی تضاد ہے، کیس مزید انکوائری چاہتا ہے۔
19 اگست کو حادثہ پیش آیا
یاد رہے کہ 19 اگست کو کراچی کے علاقے کارساز روڈ پر ایک تیز رفتار گاڑی نے موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی تھی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
جاں بحق ہونے والے عمران عارف اور آمنہ عارف باپ اور بیٹی تھے۔ جاں بحق عمران عارف دکانوں پر پاپڑ فروخت کرتے تھے جبکہ خاتون آمنہ عارف نجی کمپنی میں ملازم تھی۔
آمنہ عارف والد کے ساتھ موٹر سائیکل پر دفتر سے گھر جا رہی تھیں کہ یہ حادثہ پیش آ گیا۔