ڈونلڈ لو کے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملنے کے سوال پر دفتر خارجہ نے کیا کہا؟

آج دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کی بریفنگ کے دوران ان سے ڈونلڈ لو کی بریفنگ سے متعلق صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکی سفیر بانیٔ پی ٹی آئی سے ملیں گے؟

ترجمان دفترِ خارجہ نے جواب دیا کہ اس حوالے سے قانون کے مطابق فیصلہ ہو گا۔

ہفتہ وار بریفنگ میں دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی انتخابی قوانین کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں دکھائی دیں، پاکستان کا شکیل آفریدی کے معاملے پر مؤقف پرانا ہے، شکیل آفریدی کو پاکستانی عدالت نے سزا دی ہے، قیدیوں کے کسی بھی باہمی تبادلے کے معاملے پر میڈیا پر گفتگو نہیں کی جاتی۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیرِ داخلہ کے ریمارکس غیر ضروری اور حقائق کے منافی ہیں، جموں و کشمیر ایک عالمی سطح پر متنازع علاقہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں، کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی قابلِ مذمت ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر فیصلہ حکومتِ پاکستان کا اپنا فیصلہ ہو گا، یہ گیس پائپ لائن پاکستان اپنے علاقے میں تعمیر کر رہا ہے، اس وقت پہلا نکتہ گیس پائپ لائن کی تعمیر ہے، ہم اس تعمیر کے لیے پُر عزم ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر انرجی سمٹ میں شرکت کے لیے گئے ہیں، وہ نیوکلیئر توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 18 مارچ کو افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کی، پاکستان نے یہ کارروائی افغان عوام اور فوج کےخلاف نہیں کی، 16 مارچ کے دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطہ ہوا تھا، اس حوالے سے افغان حکام کو احتجاجی مراسلہ دیا گیا تھا، وزیرِ خارجہ نے افغان عبوری حکومت کے ہم منصب سے فون پر تشویش کا اظہار کیا تھا، 18 مارچ کے آپریشن کی آپریشنل تفصیل میں نہیں جاؤں گی۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے متعدد مواقع پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں افغانستان کو تفصیلات دیں، دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں، اس کی تصدیق ہماری ہی نہیں بلکہ عالمی سطح کی رپورٹس میں بھی کی گئی، پاک افغان سرحد مستحکم اور پُرامن ہے، پاکستان نے متعدد بار افغانستان کو دہشت گردی کے تدارک کی مشترکہ حکمتِ عملی اور مسئلے کے حل کے لیے کہا ہے، افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز گوادر میں دہشت گرد حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، پاکستان یقین رکھتا ہے کہ بی ایل اے اور ایسے دیگر گروہ خطے کے لیے خطرہ ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسپتالوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا بربریت سے کم نہیں، بے گناہ افراد اور شہری آبادی کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*