موت کا کھیل

رپورٹ عارف اقبال


رواں سال کراچی میں اسٹریٹ کرائمز ، ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتیں 85 ہزار سے تجاوز کر گئی اس ریکارڈ وارداتوں کے دوران مزاحمت کرنے پر ملزمان فائرنگ کرکے 107 شہری کو قتل جبکہ 440 سے زائد افراد کو زخمی کردیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہر میں پولیس کی ناکہ بندیاں،جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کو ان ڈاکووں نے اپنے پیروں تلے مسل دیا ہے جبکہ اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیئے حال ہی میں بنائی جانے والی اسٹنگ فورس اور شاہین فورس بھی اس عفریت کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہیں کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز نے وارداتوں کے دوران کتنی ماﺅں کی گود اور سہاگنوں کے مانگ اجاڑ دیئے جبکہ کتنی بہنوں کے بھائی اسٹریٹ کرمنل کے نظر ہوگئے

اس دوران پولیس نے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز میں ملوث ملزمان کو گرفتار بھی کیا لیکن مقدمے میں قانونی سخم موجود ہونے کا فائدہ اٹھا کر عموماّ کئی ملزمان کچھ ہی دنوں میں عدالت سے ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں اور رہائی کے دوسرے روز سے ہی بلند حوصلے کے ساتھ پھر وارداتیں شروع کردیتے ہیں ایسا ہی منظر تین روز کے دوران قتل کئے جانے والے مستقبل کے انجینئر اور وکیل کے ساتھ دیکھنے میں آیا جس کے گرفتار ملزمان بھی حال ہی میں ضمانت پر رہا ہوکر آئے اور دوسرے دن سے ہی وارداتیں شروع کردیں واقعہ کے مطابق 15 دسمبر 2022 کو مبینہ ٹاﺅن کے علاقے یونیورسٹی روڈ پر قائم کوئٹہ ہوٹل پر لوٹ مار کے دوران مزاحمت کرنے پر ڈاکوﺅں کی فائرنگ سے نوجوان جاںبحق ہوگیا مبینہ ٹاﺅن پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 21 سالہ محمد بلال ولد ناصر کے نام سے کی گئی مقتول بلال کو ایک گولی سینے اور دوسری ٹانگ پر لگی پولیس نے مزید بتایا کہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے دو خول ملے ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے ہی افغانستان کے جھنڈے والی ایک کیپ ملی جو فائرنگ کے بعد بھاگتے ہوئے ڈاکو کے سر سے گری ہے جس سے یقین ہوتا ہے کہ ملزم غیر مقامی ہے پولیس کے مطابق واقعہ میں جاںبحق بلال این ای ڈی یونیورسٹی پیٹرولیم ٹیکنالوجی میں تھرڈ ایئر کا طالب علم اور فیڈرل بی ایریا دستگیر سوسائٹی کا رہائشی تھا مقتول 4 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا پولیس نے واقعہ کے بعد مقتول کی نعش تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کے لئے جناح اسپتال منتقل کیا مستقبل کے انجینئر بلال کی ڈکیتی مزاحمت پر جاںبحق ہونے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کا وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی نوٹس لیا اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو حکم جاری کیا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرکے اسے سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جائے یونیورسٹی روڈ پر ڈکیتی مزاحمت پر این ای ڈی یونیورسٹی کے طالب علم کے قتل کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں مبینہ ٹاﺅن تھانے میں درج کرلیا گیا پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں‘

جبکہ دو نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کارروائی کرتی ہوئی واقعہ میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کرلیا پولیس کے مطابق پیٹرولیم ٹیکنالوجی تھرڈ ایئر کے طالب علم مقتول بلال کو دوران ڈکیتی ہلاک کرنے والے ملزم کو واردات میں استعمال ہونے والے اسلحہ کے ساتھ افغان بستی سے گرفتار کرلیا گیا ہے گرفتار ملزم کی شناخت نظام الدین ولد حمید اللہ کے نام سے ہوئی جبکہ تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم نظام کوطاس سے قبل 8 اکتوبر سائٹ سپرہائی وے پولیس نے مقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا اور سزا کے لئے معزز عدالت کے روبرو پیش کیا تھا لیکن صرف 10 روز کے بعد ہی ملزم ضمانت پر رہا ہوا اور پھر کراچی میں ڈکیتی کی وارداتیں کرنے لگا تھا پولیس واردات میں ملوث ملزم نظام کے دوسرے ساتھی کو بھی تلاش کررہی ہے جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے باہر ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر طالب علم بلال کو قتل کرنے والا ملزم کم عمر ہے گرفتار ملزم کی عمر 16 سال ہے اور ایس ایس پی ایسٹ کی ٹیم نے واقعہ کی فوری بعد کام شروع کردیا تھا پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد ملزم نظام الدین کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا ملزم افغانی اور جمالی گوٹھ کا رہائشی ہے قتل کے واقعہ میں ملوث دوسرے ملزم کی بھی شناخت ہوچکی ہے دونوں ملزم تاجک نسل کے افغانی باشندے ہیں اور یقیناً پولیس دوسرے ملزم کو بھی جلد ہی گرفتار کرلے گی اور امید ہے

کہ ملزمان کی گرفتاری سے مقتول کے ورثاءکا بھی پولیس پر اعتماد بڑھے گا پولیس مقتول کے رشتہ داروں سے بھی تفتیش کررہی ہے پریس کانفرنس کے دوران ایڈیشنل آئی جی کراچی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ڈکیتی کے دوران شہری بلاجواز مزاحمت نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں جان جاسکتی ہے جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ کراچی میں غیر قانونی طور پر سکونت پذیر افغان باشندوں کو قانون کے دائرے میں لانے کی اشد ضرورت ہے کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ رواں سال کراچی میں 825 پولیس مقابلے ہوئے اور 118 ملزمان مقابلے میں مارے جبکہ 937 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار ہوئے ہم کراچی پولیس کے حوالے سے مجموعی تاثر کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اس کا آغاز ساﺅتھ زون سے کیا جارہا ہے ان کو پرانے موبائل کی جگہ اسمارٹ کاریں دی جارہی ہیں ان گاڑیوں میں سوار پولیس اہلکار کیمرے کی نگرانی میں ہونگے تاہم دوسرے روز جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں این ای ڈی یونیورسٹی کے طالب علم کی قتل کے الزام میں گرفتار ملزم نظام الدین کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی احسان علی انصاری کی عدالت میں طالب علم کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم نظام کو پیش کیا گیا تھا تاہم مقتول بلال کی نماز جنازہ ایف بی ایریا کی جامع مسجد اقصیٰ میں ادا کی گئی جبکہ سخی حسن قبرستان میں سپردخاک کیا گیا ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 2022 کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی 85 ہزار 700 سے زائد وارداتیں ریکارڈ کی گئیں جس میں 107 شہری کو قتل اور 422 سے زائد کو زخمی کیا گیا سال 2022 میں اب تک شہریوں سے 29 ہزار 200 سے زائد موبائل فون چھینے گئے 2 ہزار 131 گاڑیاں جبکہ 52 ہزار 383 موٹر سائیکل چھینی و چوری کی گئیں شہر میں 440 بڑے ڈاکے رپورٹ کئے گئے رپورٹ کے مطابق ضلع جنوبی میں ریکارڈ توڑ وارداتیں ہوئیں جن میں شہریوں سے کرڑوں روپئے مالیت کی نقدی طلائی زیورات اور دیگر قیمتی سامان لوٹ لیا گیا سال2021 میں اسٹریٹ کرائمز کی 75 ہزار 300 سے زائد وارداتیں ہوئی تھیں جبکہ ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران ڈاکوﺅں کی فائرنگ سے 69 افراد جا ں بحق اور 478 افراد زخمی ہوئے تھے رواں برس قتل کے 455 اقدام قتل کے 590 مجرمانہ قتل کے 40 اور ریپ و زنا کے 212 اغواءبرائے تاوان کے 41 اقدام قتل اور خودکشی کے 12 بینک ڈکیتی 2 ہائی وے ڈکیتی اور رہزنی کے 11 پیٹرول پمپ ڈکیتی اور رہزنی کے 15 دکانوں پر ڈکیتی کے 411 گھروں پر ڈکیتی کے 388 جبکہ جان لیوا ٹریفک حادثات کے 303 ممنوعہ آرڈیننس کے 6155 آرمز آرڈیننس 6129 گیملنگ آرڈیننس کے تحت 447 کسیز درج کئے گئے جبکہ رواں برس شہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والے 825 پولیس مقابلوں میں 118 ڈکیت ہلاک اور 973 ڈکیت زخمی ہوئے اس دوران پولیس نے 8 ہزار 375 ڈکیتوں کو گرفتار کیا جبکہ پولیس نے مختلف کارروائیوں میں مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کرکے 6 ہزار 892 ڈکیتوں و ملزمان کو گرفتار کیا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*