عشق کا بھوت ویٹر کی موت بن گیا

رپورٹ :سید بلال علی شاہ

روشنیوں کا شہر کراچی جہالت کے اندھیرے میں ڈوبتا جارہا ہے ہر گزرتے دور کے ساتھ ہمیں ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں جن کا خیال بھی ذہن میں نہ ہو دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کامیابی کی جانب رواں دواں ہیں تو وہی ہم اس دوڑ میں پیچھے ہوتے نظر آرہے ہیں شہر کراچی میں قتل کے واقعات تو اکثر رونما ہوتے دکھا دہتے ہیں لیکن اب اس شہر میں جرگہ کرکے قتل کے فیصلے بھی کئے جانے لگے لیکن شہر میں قتل کی ایک بڑی وجہ ذاتی دشمنی بھی ہے جو کئی گھروں کے واحد کفیلوں کو لے ڈوبی کراچی کے علاقے نارتھ ناظم ا?باد کا ایک محلہ ڈی سلوا ٹاو¿ن ہے اس علاقے سے تھانے کا فاصلہ تقریباً ایک کلومیٹر ہے اس کی آبادی سڑک کے دونوں اطرف 20 اور 80 فیصد کے تناسب سے منقسم ہے۔منگل کے روز دوپہر کے بعد اور شام ڈھلنے کے قبل شاہراع نور جہاں کے علاقے ڈی سلوا ٹاو¿ن میں قائم ایک ہوٹل کا ملازم زاہد روز کی طرح اپنے کام میں مصروف تھا اور ہوٹل پر بھی سب معمول کے مطابق چل رہا تھا کسٹمرز کا ا?نا جانا لگا ہوا تھا اور زاہد بھی کام میں مگن تھا وہ یہ سوچ کر کام کر رہا تھا کہ کام ختم کرنے کے بعد وہ اپنے گھر جاکر بچوں سے ملے گا انہیں پیار کرےگا اور کچھ وقت ان کے ساتھ ہی گزارے کا لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور اب جو ہونے والا تھا اس سے کوئی بھی واقف نہ تھا زاہد کو معلوم نہ تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے ڈی سلوا ٹاو¿ن کی گلیوں میں ایک موٹرسائیکل داخل ہوئی جس پر دو افراد سوار تھے موٹرسائیکل سوار دونوں افراد علاقے کے رہائشی نہ تھے اور نہ ہی مکینوں نے پہلے کبھی انہیں دیکھا تھا دونوں افراد کی شکلیں بد حواس تھی ان کی ا?نکھیں کسی کو تلاش کر رہی تھی اور ان کے چہروں پر خون سوار تھا علاقہ مکین بھی ان کو دیکھ کر پریشان ہوگئے کہ یہ کس کی تلاش میں ہیں اور کیا کرنا چاہتے ہیں اتنے میں یہ دونوں موٹرسائیکل سوار اس مقام پر پہنچتے ہیں جہاں زاہد ملازمت کرتا تھا اور دونوں افراد پوری جگہ کا مکمل جائزہ لیتے ہیں اور مکمل جائزہ لینے کے بعد یہ افراد ہوٹل جاتے ہیں اور ہوٹل کے کام میں مصروف عمل زاہد کو فائرنگ کرکے فلمی انداز میں قتل کر دیتے ہیں فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھتا ہے جبکہ ملزمان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ میں سے تین گولیاں زاہد کو جا لگتی ہے جس سے وہ شدید زخمی ہو جاتا ہے اور نیچے زمین پر جا گرفتا ہے تاہم ہوٹل میں موجود دیگر افراد اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ جاتے ہیں ہوٹل اور اس کے اطراف میں گہما گہمی کا ماحول ہو جاتا ہے علاقے کے چند لوگوں کی نظر جب گولیوں سے چھلنی زاہد پر پڑتی ہے تو وہ سب گھبرا جاتے ہیں اور فونز پر ایک دوسرے کو اطلاع دیتے ہیں کچھ لوگ موٹرسائیکل سوار ملزمان کے پیچھے لپک پڑتے ہیں۔ ملزمان گلیوں میں بھاگنا شروع کر دیتے ہیں اسی اثنا میں علاقے کی بجلی چلی جاتی ہے اور اندھیرا چھا جاتا ہے۔ محلے کی گلیاں شور اور خوف سے بھر جاتی ہیں ملزمان اندھیرے میں کہیں غائب ہو جاتت ہیں اور ا±ن کے تعاقب کرنے والے اپنے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو جاتے ہیں

اور ایک دوسرے کو محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔جیسے ہی واقعے کی اطلاع شاہراہ نور جہاں تھانے میں پہنچتی ہے تو پولیس کی بھاری نفری موقع پر ا?جاتی ہے اور فوری طور پر زاہد کو اسپتال منتقل کرتی ہے لیکن زاہد خون زیادہ بہہ جانے کے باعث جاں بحق ہوجاتا ہے پولیس کی جانب سے زاہد کی ہلاکت کی اطلاع اس کے گھر دی جاتی ہے تو زاہد کے گھر جیسے قیامت کی ٹوٹ جاتی ہے زاہد کی بیوہ اور معصوم بچے رونے لگتے ہیں محلے کی چند خواتین مقتول زاہد کی بیوہ کو دلاسا دینے اس کے گھر پہنچ جاتی ہیں تاہم پولیس کی جانب سے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد اس کی لاش کو ورثاءکے حوالے کرکے قانونی کارروائی کا ا?غاز کر دیا جاتا ہے اور اس کے قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے کوششیں شروع کردی جاتی ہیں پولیس کی جانب سے جب مقتول زاہد کے قتل کی تحقیقات کا ا?غاز کیا گیا تو پولیس نے سب سے پہلے قتل کی جگہ کا دوراہ کیا اور قتل کی واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ کا جائے وقوعہ سے تیس بور پستول کے دو خول جسے پولیس نے تحویل میں لے لیا جبکہ واقعے سے متعلق عینی شاہدین اور اہلخانہ کے بیانات بھی لئے گئے جاں بحق نوجوان عمر فاروق کالونی کا رہائشی اور دو بچوں کا باپ تھا جبکہ تفتیش میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ ملزمان نے واقعے کے وقت مقتول سے کسی قسم کی کوئی لوٹ مار نہیں کی ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس کو اس بات کا تو اندازہ ہو گیا کہ زاہد کا قتل ڈکیتی مزاحمت یہ چھینا جھبٹی کے دوران نہیں ہوا بلکہ اسے ٹارگٹ کرکے گولیاں مارنے کے بعد موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے

مطلب اس کا قتل ذاتی دشمنی کی بنا پر ہونے کا اشارہ کر رہا تھا دشمنی پر قتل ہونے کا اشارہ ملتے ہی پولیس نے اپنی تفتیش کے دائرہ کار کو مزید وسیع کردیا اور مزید تحقیقات کی جس میں واضح پیش رفت بھی ہوئی قتل کی واردات کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مقتول زاہد کو لڑکی کے چکر میں قتل کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ مقتول کا شادی سے قبل ایک لڑکی سے چکر تھا مقتول اور اس کی محبوبہ ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور شادی بھی کرنا چاہتے تھے دونوں خاندانوں کو اپنے بچوں کی محبت کا علم تھا تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر مقتول کی اس لڑکی سے شادی نہ ہو سکی اور اس کی شادی کہیں اور ہوگئی جس کے بعد مقتول نے بھی شادی کرلی لیکن قتل کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مقتول زاہد شادی کے بعد بھی اپنی ا?شناءسے ملتا تھا جب وہ اپنے شوہر کے گھر بلدیہ ٹاون سائٹ ایریا سے اپنی ماں کے گھر رکنے ا?تی تھی تو وہ مقتول زاہد سے بھی ملاقات کرتی تھی اور اسی بنا پر زاہد کو قتل کرکے موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے پولیس افسر نے مزید بتایا ہے کہ ابھی تک زاہد قتل کیس میں کسی ملزم کی گرفتار عمل میں نہیں ا?ئی ہے مگر جلد ہے اصل ملزمان قانون کی گرفت میں ہونگے تاہم واقعے کا مقدمہ پولیس نے مقتول کے اہلخانہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کی اس لرزہ خیز واردات میں مقتول زاہد کی محبوبہ کے شوہر ،بھائی یہ ماموں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے تاہم پولیس واقعے کی تمام تر پہلووں سے تحقیقات کر رہے ہے جلد ہی پولیس کو کیس میں کامیابی حاصل ہوگی،

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*