ایران نے اپنے سابقہ اتحادی اسرائیل پر حملہ کیوں کیا؟

شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کے بعد ایران نے اسرائیل کی جانب سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ڈرونز اور میزائل داغے تھے۔

اسرائیل نے یہ تسلیم تو نہیں کیا کہ قونصلیٹ پر حملہ اس نے کیا لیکن عام تاثر یہی ہے کہ اسرائیل ہی اس حملے کے پیچھے ہے۔

یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر اپنی سرزمین سے حملہ کیا۔

اس سے پہلے ایران اور اسرائیل ایک دوسرے کے ساتھ کئی سال تک ایک ’شیڈو وار‘ میں آمنے سامنے رہے جس میں وہ ایک دوسرے کے اثاثوں پر حملے کرتے رہے ہیں لیکن اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔

اسرائیل اور ایران دشمن کیوں ہیں؟
یہ پڑھ کر آپ کو حیرانی ہو گی کہ اسرائیل اور ایران سنہ 1979 سے پہلے تک اتحادی تھے تاہم ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان فاصلے بڑھنے لگے کیونکہ اسرائیل کی مخالفت ایرانی حکومت کے بیانیے کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔

ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کا خاتمہ چاہتا ہے۔

ملک کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کو اس سے قبل ’کینسر کی رسولی‘ سے تشبیہ دی تھی جس کا ’بلاشبہ خاتمہ بھی کیا جائے گا اور یہ تباہ بھی ہو گا۔‘

اسرائیل کا ماننا ہے کہ ایران اس کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے اور یہ بات ایران کے بیانیے سے بھی عیاں ہے۔

اس کے علاوہ ایران کی جانب سے پراکسی گروہ بھی بنائے گئے ہیں جو اسرائیل کو تباہ کرنے کی بات کرتے ہیں اور ساتھ ہی ایران فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس اور لبنانی عسکریت پسند گروہ حزب اللہ کی فنڈنگ کرتا ہے۔

اس کے علاوہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کوشاں ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا رہا ہے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*