جرائم کی دنیا
رپورٹ عارف اقبال
سفاک ڈاکوؤں نے گھر کے واحد کفیل کی جان لے کر پورے خاندان کو بے آسرا کر دیا
گلستان جوہر میں موبائل فون چھین کر فرار ہونے کے دوران ڈاکوئوں نے فائرنگ کرکے نوجوان رائیڈر کو قتل کردیا ‘ مقتول 5 بہن بھائیوں میں سب سے بڑا اور گھر کا واحد کفیل تھا’عنقریب مقتول کے گھر سے بہن کی ڈولی اٹھنے والی تھی جس کی وجہ سے مقتول 2 سے 3 ڈیوٹیاں کررہاتھا۔ نوجوان بیٹے کی موت کا سن کر بوڑھا باپ غم سے نڈھال ہوگیا واقعے کے مطابق گلستان جوہر نعمان ایوینیو کے قریب موبائل فون چھین کر فرار ہونے کے دوران نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے نوجوان موقع پر جاں بحق ہوگیا ‘ اطلاع ملنے پر پولیس فوری کارروائی کرتی ہوئی جائے وقوعہ پر پہنچی اور نوجوان کی نعش تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کیا خبر ملتے ہی مقتول کے قریبی عزیز واقارب اسپتال پہنچ گئے پولیس کے مطابق ڈاکوئوں کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی شناخت 23 سالہ محمد سعد خان ولد انیس اجمل خان سے نام سے ہوئی ۔ مقتول نارتھ کراچی سیکٹر 5-B1 کا رہائشی تھا مقتول سعد بائیکیا رائیڈر تھا اور حادثے سے قبل مقتول ایک رائیڈ کو چھو ڑ کر مذکورہ مقام پر ہی دوسری رائیڈ کا انتظا رکررہا تھا ۔ کہ اس دوران عقب سے ایک ڈاکو اس سے موبائل فون چھینا اور فرار ہورہا تھا۔ جس کے پیچھے سعد بھی بھاگا اور اس دوران رکشے کی آڑ میں چھپا موٹر سائیکل پر سوار دوسرے ملزم نے سعد پر فائرنگ کی جو مقتول کے بازو سے نکل کر بغل سے دل کو چیرتی ہوئی سینے میں جا گھسی جو جان لیوا ثابت ہوئی اور مقتول موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا ۔ پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کی گولی کا ایک خول بھی ملا ‘ جس کو تحویل میں لے کر فارنزک کیلئے روانہ کردیا گیا ہے تاہم قانونی کاررو ائی مکمل ہونے کے بعد پولیس نے مقتول کی نعش ورثہ کے حوالے کردی ۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتول کے والد انیس اجمل خان کی مدعیت میں درج کرلی ۔ مقتول کی نعش نارتھ کراچی سیکٹر 5-B1 پہنچنے پرعلاقے میں کہرام مچ گیا اور موقع پر موجود لوگوں کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں جبکہ مقتول کی بہنوں پر غشی طاری ہونے لگی تاہم مقتول کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر نارتھ کراچی 5B1 میں واقع ملت عثمانیہ مسجد میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں مقتول کے اہل خانہ اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی بعد ازاں مقتول کو محمد شاہ قبرستان نارتھ کراچی میں آہوں اور سسکیوں کے درمیان سپردخاک کردیا گیا اس موقع پر مقتول سعد کے والد انیس خان نے نمائندہ قومی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول سعد 5 بہن بھائیوں سے سب سے بڑا اور گھر کا واحد کفیل تھا ۔ میں چونکہ بیمار رہتاہوں جس کی وجہ سے کوئی کام نہیں کرسکتا اور گھر بھی کرائے کا ہے جس کی وجہ سے میری دوا , گھر کا کرایہ اور چھوٹے بہن بھائیوں کی اسکول فیسوں سمیت گھر کی تمام ذمہ داریاں مقتول نے اپنے ذمہ لے رکھا تھا ۔ کچھ عرصہ قبل ہم گھروالوں نے مقتول سعد اور بڑی بیٹی کی منگنی کی تھی اور عنقریب ہم لوگوں نے سعد اور بڑی بیٹی کی شادی ایک ساتھ کرنے کا ارادہ کرلیا تھا لیکن سعد ابھی شادی سے انکار کرتے ہوئے صرف بہن کی شادی کیلئے رضا مند ہوا تھا ۔ جس کی تیاریاں بھی شرو ع ہوچکی تھیں۔ ویسے تو سعد سائٹ ایریا ٹیکسٹائل مشینری کے شوروم میں اپنے ماموں کے ساتھ کام کیا کرتا تھا ۔ لیکن بہن کی شادی کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے اب سعد نے 3 ‘3 نوکریاں شروع کردی تھی وہ صبح شوروم جاتا یہاں سے چھٹی کے بعد بائیکیا رائیڈر کا کام کرتا اورپھر رات کو کال سینٹر میں جاب کرتا وہ گھر صرف آدھے گھنٹے کیلئے آتا اور اسی آدھے گھنٹے میں کپڑے تبدیل کرتا کھانا کھاتا اور پھر کام پر چلا جاتا تھا۔ اس کو اتنی محنت کرتا دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوتا تھا جس کی وجہ سے ایک دن میں نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر اس سے کال سینٹر کی جاب چھوڑنے کو کہا میں نے اس سے کہا کوئی بات نہیں ہم رو کھی سوکھی کھا لیں گے لیکن تمہاری اتنی محنت میرے لیے ناقابل برداشت ہے ۔ میرے کہنے پر مقتول نے کال سینٹر کی جاب چھوڑ دی اب وہ صبح سائٹ ایریا مشینری ورکشاپ جاتا اور چھٹی ہونے پر بائیکیا رائیڈر کا کام کرتا اور پھر رات گئے گھر واپس آجاتا تھا واقعے والے روز بھی مقتول معمول کے مطابق سائٹ ایریا میں واقع شوروم گیا اور چھٹی ہونے پر اپنے ماموں کے کام سے صدر گیا جہاں سے فارغ ہوکر وہ رائیڈ لے کر گلستان جوہر گیا اور نعمان ایوینیو گلستان جوہر پر پہلی رائیڈ چھوڑ کر اسی مقام پر دوسری رائیڈ کا انتظار کرنے لگا ابھی وہ رائیڈ کے انتظار میں تھا اور موٹر سائیکل پر بیٹھا اپنا موبائل فون چیک کررہا تھا کہ عقب سے ایک لڑکا آیا اور مقتول کا موبائل فون چھین کر فرار ہونے لگا سعد اپنی روز گار کا ذریعہ لٹتا نہ دیکھ سکا اور سعد بھی ڈاکو کے پیچھے دوڑا اس دوران ڈاکو کا ایک ساتھی جو کچھ فاصلے پر رکشے کی آڑ لے کر اسٹارٹ موٹر سائیکل پرسوار تھااس نے اپنے ساتھی کے پیچھے سعد کو آتا دیکھا تو اس موٹر سائیکل سوار ڈاکو نے سعد پر فائرنگ کردی گولی مقتول کے بازو پر لگی جو بازو سے نکل کر بغل سے دل کو چیرتی ہوء سینے کے اند ر جا گھسی جو جان لیوا ثابت ہوئی اس گولی کو ڈاکٹروں نے پوسٹ مارٹم کے دوران نکالی اور یہ ساری باتیں ہمیں بھی پوسٹ مارٹم کے بعد ہی پتہ چلی مقتول کے والد انیس نے مزید بتایا کہ سعد اکثر ہمیں اس بات کی تلقین کیا کرتا تھا کہ اگر کبھی گن پوائنٹ پر کوء ملزم تم سے کوئی چیز مانگے تو وہ چیز فورا دے کر اپنی جان بچائو لیکن یہ بات ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ سعد اپنی ہی بات کس طرح بھول گیا شاید اس لیے کہ سعد کو لوٹنے والا خالی ہاتھ آیاتھا اور اس بات کا اسے پتہ نہیں چلا کہ لوٹنے والا تو خالی ہاتھ تھا۔ لیکن اپنے ساتھی کا انتظار کرنے والا ڈاکو مسلح تھا مقتول سعد انیس خان کے والد انیس اجمل خان نے نگراں وزیر اعلی سندھ ‘ آئی جی سندھ اور دیگر ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ مقتول سعد کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرکے سخت سزا دلوائی جائے اور ساتھ ہی شہر میں دندناتے ہوئے مسلح ڈکیتوں کو لگا م ڈالنے کیلئے فو ری اقدامات کئے جائیں تاکہ پھر کسی بوڑھے باپ سے اس کا جواں سال بیٹا اور بڑھاپے کا سہارا کوئی نہ چھین سکے ۔ پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران واردات کی جائے وقوعہ کے قریب سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے جس میں مقتول سعد کو موٹر پر بیٹھا اور ڈاکوکو موبائل فون چھین کر فرار ہوتا دیکھا جاسکتا ہے پولیس نے واردات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیئے دیگر اداروں سے بھی مدد طلب کرلی ہے جبکہ اطراف کے علاقوں سے دیگر سی سی ٹی وی فوٹیجز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ واردات میں ملوث ملزمان کس جانب فرار ہوئے ہونگے جسکا تعین بھی کرلیا گیا ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی 30 بور پسٹل کی گولی کا خول فارنزک کے لیئے بھیج دیا گیا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم اور سعد قتل میں ملوث ملزمان کو بہت جلد قانون کی گرفت میں لاکر معزز عدالت سے سخت سے سخت سزا دلوائے گی تاکہ مقتول سعد کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔