
نئے سال کے آغاز پر مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتار پھر زور پکڑنے لگی،ایک ہفتے میں مہنگائی 1.09 فیصد مزید بڑھ گئی
ایک ہفتے کے مختصر دورانئے میں چکن 17 فیصد، آٹا 5 فیصد، چاول 6 فیصد، مٹن اور بیف 5 فیصد ،سادہ روٹی ڈیڑھ فیصد ،سبزیاں 4 فیصد ، بیکری آئٹمز بھی لگ بھگ4فیصد مہنگے ہوگئے
دالوں، کھلا دودھ ، دہی، نمک، پیاز، جلانے والی لکڑی سمیت 23 اشیائے ضروریہ مہنگی،کم آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں 30 فیصد تک اضافہ ہوگیا، ادارہ شماریات کی رپورٹ
حکومت کی جانب سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم کرنے کی کوشش ناکام ،یبوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ، مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے جرائم بڑھ رہے ہیںماہرین
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مہنگائی نے غریب عوام پر قیامت ڈھا دی، حکومت کی جانب سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم یا برقرار رکھنے کی تمام کوشش ناکام ہوگئیں، غریبوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل ہوگیا، دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے جرائم بڑھ رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق نئے سال کے آغازپرملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتارپھر سے زور پکڑ نے لگی جب کہ 2023 کے پہلے ہی ہفتے میں 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق جنوری کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 1.09 فیصد جب کہ سالانہ بنیادوں پر 30.60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق اس مختصر دورانیے میں ملک میں 23 اشیائے ضروریہ مہنگی اور 9 سستی ہوئیں جب کہ 19 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ایک ہفتے کے دوران آگ جلانے والی لکڑی،نمک پاوڈر،سادہ روٹی، پیاز ،لہسن، مٹن، بیف، چکن، آٹا،دال مونگ،دال ماش،دال چنا،ایری سکس چاول،دہی اورکھلا تازہ دودھ سمیت 23اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں آلو،،ٹماٹر، انڈے، چینی،ویجی ٹیبل گھی،ایل پی جی اوردال مسور سستی ہوئیں جب کہ 19اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔مہنگائی کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وا ر بنیادوں پر گزشتہ ہفتے کے دوران چکن 16.09 فیصد،باسمتی ٹوٹا چاول5.16فیصد، آٹا 4.87 فیصد، پیاز2.65 فیصد،روٹی 1.24 فیصد،نمک 1.07 فیصد اوردال مونگ1.02فیصد مہنگی ہوئی جبکہ آلو4.61 فیصد،ٹماٹر1.17 فیصد،ویجی ٹیبل گھی0.71فیصد،انڈے1.31 فیصد ایل پی جی 0.85 فیصد ،چینی 0.24 فیصد، اور دال مسور0.05فیصد سستی ہوئیں۔حساس قیمتوں کے اعشاریہ(ایس پی آئی) کے لحاظ سے گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں ملک میں مہنگائی کی شرح30.60فیصد رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدن رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں29.60فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں30.06فیصد اضافہ ہوا۔اس کے علاوہ 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں31.88فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 32.92فیصد رہی۔ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 30.59فیصدرہی