Qaumi Akhbar

45 لاکھ پاکستانی سانس کے امراض کا شکار

سانس کے امراض نے شرح موت بڑھا دی،لاکھوں افراد کے مرض کی تشخیص کے بغیر مرنے کا انکشاف

مردوں میں سگریٹ نوشی مرض کی بڑی وجہ، خواتین میں لکڑیاں، گوبر وغیرہ جلانے سے سی اوپی ڈی کی بیماری ہوتی ہے

خواتین میں سی او پی ڈی کی شرح 49 فیصد اور مردوں میں 61 فیصد۔ بچوں میں اس کی شرح بہت کم ہے،پروفیسرزیبا

سگریٹ، تمباکو، حقہ، شیشہ پینا، نسوار سمیت دیگر مضرصحت دھواں آور اشیا کے مستقل استعمال سے مرض لاحق ہوجاتا ہے

کراچی( اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں 45 لاکھ سے زائد افراد سانس کی نالیوں میں تنگی کی بیماری سی او پی ڈی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ دنیا بھر میں یہ بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے نتیجے میں اموات ہو رہی ہیں۔ماہرین صحت نے ڈاو¿ یونیورسٹی اسپتال کے ڈپارٹمنٹ آف پلمونولوجی کے زیر اہتمام سی او پی ڈی سمپوزیم سے خطاب کیا۔بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ مردوں میں سگریٹ نوشی سی او پی ڈی کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ خواتین میں لکڑیاں، گوبر وغیرہ جلانے سے پیدا ہونے والے دھویں سے یہ بیماری ہوتی ہے۔ خواتین میں سی او پی ڈی کی شرح 49 فیصد اور مردوں میں 61 فیصد ہے۔ بچوں میں اس کی شرح بہت کم ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کرانک آبسٹریکٹیو پلمونری ڈیزیز، بزرگوں کی بیماری ہے۔ اکثر لوگ اپنی اس بیماری سے لاعلم رہتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر فیصل اسد نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ گزشتہ عشروں میں سگریٹ نوشی کو ایک پرکشش طاقت اور دلیری کی علامت بنا کر پیش کیا گیا جس سے متاثرہ افراد سگریٹ نوشی کا شکار ہوئے اور ان کی اکثریت سی او پی ڈی میں مبتلا ہے۔ اس لیے بتدریج سگریٹ نوشی کی تشہیر پر پابندیاں لگائی گئیں۔یہ جس قدر نقصان دہ ہے اسے جرم قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے اس کے قریب موجود افراد بھی کم و بیش اتنے ہی متاثر ہوتے ہیں جتنا سگریٹ نوشی کرنے والا شخص خود ہوتا ہے۔ڈاکٹر فیصل اسد نے کہا کہ دمہ اور سی او پی ڈی کی علامات تقریبا یکساں ہیں جیسے کھانسی کا بار بار ہونا، سینے میں بلغم کے نتیجے میں سانس لینے دشواری و سانس کا پھول جانا وغیرہ۔ دمہ بچپن سے ہی لاحق ہوجاتا ہے اور یہ ٹھیک بھی ہو جاتا ہے، جبکہ سی او پی ڈی بڑی عمر کے افراد میں ہوتی ہے اور مریض کو سانس لینے میں میں آسانیاں پیدا کرنے کی دوائیں تمام عمر دی جاتی ہیں یہ بیماری ٹھیک نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ تمباکو کئی اشکال میں استعمال ہوتا ہے۔ سگریٹ، تمباکو، حقہ، شیشہ پینا، اس میں نسوار بھی شامل ہے۔ اسے اگر 25 سال جاری رکھا جائے تو سی او پی ڈی کا مرض لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔ بروقت علاج نہ ہونے اور جلدی تشخیص نہ ہونے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ سانس کی نالیاں سکڑ جاتی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version