Qaumi Akhbar

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں سینکڑوں طلبہ و طالبات کا والدین کے ساتھ پرزور احتجاج

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں سینکڑوں طلبہ و طالبات کا والدین کے ساتھ پرزور احتجاج

طلبہ و طالبات دو ماہ سے چکر لگارہے ہیں مگر ان کے اسکروٹنی کیسوں اور ازسرنو نتائج مرتب کرنے کی منظوری نہیں دی گئی

اسکروٹنی کیسوں کے نتائج میں تاخیر کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ و طالبات کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ

کراچی(رپورٹ: کامران شیخ)

اسکروٹنی کیسوں اور ازسرنو نتائج مرتب کرنے میں تاخیر کے خلاف سینکڑوں طلبہ و طالبات نے والدین کے ہمراہ انٹربورڈ کراچی میں شدید احتجاج کیا۔ طلباء و طالبات نے نتائج میں تاخیر پر پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے، اس موقع پر طلبہ و طالبات نے اسکروٹنی کیسوں کی فائلوں پر دستخط میں تاخیر کرنے پر انٹربورڈ کے چیئرمین غلام حسین سہو کیخلاف نعرے بھی لگائے۔ طلبہ و طالبات اور والدین کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کیسوں اور ازسرنو نتائج مرتب کرکرنے میں تاخیر کی وجہ سے ان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے مگر انٹربورڈ کے چیئرمین اسکروٹنی نتائج کی منظور ی دینے سے نجانے کیوں گریزاں ہیں۔ طلبہ و طالبات کا کہنا تھا کہ نااہل چیئرمین کی وجہ سے ہمارا تعلیمی سال ضائع ہورہا ہے، اسکروٹنی کے نتائج فوری طور پر جاری نہ کیے گئے تو ہم یونیورسٹیز میں داخلہ نہیں لے سکیں گے۔طلبہ وطالبات نے بتایا کہ وہ کئی ماہ سے اپنے اسکروٹنی کیسوں کے نتائج کیلئے انٹربورڈ کے چکر لگارہے ہیں کئی دفعہ چیئرمین سے ملنے کیلئے ان کے دفتر بھی گئے مگر وہ دفتر میں موجود نہیں ہوتے ہیں آج جبکہ ہم انٹربور ڈ کراچی میں اپنے حقوق کیلئے جمع ہوئے ہیں تب بھی چیئرمین اپنے دفتر میں موجود نہیں ہیں۔ معلومات کرنے پر ہمیں پتا چلا ہے کہ چیئرمین انٹربورڈ کراچی غلام حسین سوسہو جو میٹرک بورڈ کراچی کے بھی چیئرمین ہیں جمعہ سے اتوار تک تین روز حیدرآباد میں اپنی رہائش گاہ پر گزارتے ہیں۔ طلبہ و طالبات کا مزید کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں ہمارے لیے اپنے روزگار چھوڑ کر روزانہ بورڈ کے چکر لگانا ممکن نہیں ہے۔ طلبہ و طالبات نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی کہ کراچی کے بچوں پر رحم کھائیں اور نااہل چیئرمین انٹربورڈ کو اسکروٹنی کیسوں کا معاملہ فوری حل کرنے کیلئے ہدایات جاری کریں۔ کراچی کے تعلیمی حلقوں کا کہنا ہے کہ میٹرک بورڈ کراچی اور انٹربورڈ کراچی کا طلبہ کی تعداد کے حوالے سے ملک کے بڑے تعلیمی بورڈز میں شمار ہوتا ہے،ان بڑے تعلیمی بورڈز کو احسن طریقے سے سنبھالنے کیلئے ضروری ہے کہ یہاں مستقل طور پر الگ الگ چیئرمین کا تقرر کیا جانا چاہئے، ایسے غیرذمہ دار شخص کو انٹربورڈ کے چیئرمین کا اضافی چارج دینا کراچی کے طلبہ و طالبات کے ساتھ زیادتی ہے جس کے پاس پہلے ہی میٹرک بورڈ کراچی کا چارج موجود ہے جبکہ وہ وہاں بھی اکثرموجود نہیں ہوتا ہے۔ تعلیمی حلقوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی بورڈز میں ایسے شخص کو چیئرمین تعینات کرنا چاہئے جو تعلیمی معاملات کے ساتھ انتظامی معاملات بھی اچھے طریقے سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اخبارات میں شائع خبروں کے مطابق میٹرک بورڈ اورانٹربورڈ کراچی کے چیئرمین غلام حسین سوہو کی تعیناتی غیرقانونی ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (پروفیشنل ٹریننگ) اسلام آباد میں اپنا عہدہ نہیں چھوڑا ہے۔ یاد رہے رواں سال انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے دوران بھی بڑے پیمانے پر بدنظمی، بے قاعدگیوں اور نقل مافیا کی پشت پناہی کے واقعات سامنے آئے ہیں، تعلیمی حلقوں کے مطابق اس سال بورڈ کی تاریخ کے بدترین امتحانات لیے جارہے ہیں جہاں نقل مافیا کو کھلی چھوٹ اور چیئرمین کی پشت پناہی حاصل ہے۔ایسا ہی ایک واقعہ 26مئی کو ایس ایم آرٹس اینڈ کامرس کالج (ایوننگ) میں پیش آیا تھا جہاں انٹربورڈ کی مانیٹرنگ ٹیم نے چھاپہ مارا تو امتحانی مرکز کی چھت پر بنے کمروں میں کھل کرنقل ہورہی تھی، مانیٹرنگ ٹیم نے وہاں سے نقل کے مواد کے ساتھ 44موبائل فونز بھی ضبط کر کے امتحانی مرکز کی انتظامیہ کے حوالے کیے مگر انٹربورڈ کے چیئرمین غلام حسین سوہو کی ہدایت پر انتظامیہ نے تمام موبائل فونز نقل مافیا کے کارندوں کو واپس کردیئے گئے اور ان کے خلاف کیسز بھی رپورٹ نہیں کیے گئے۔ اسی طرح جناح کالج میں بھی مسلسل نقل کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے جس کا سرغنہ جناح کالج کا لیب اسسٹنٹ قلب حسین ابڑو ہے جو انٹربورڈ کے چیئرمین غلام حسین سوہو کے نام پر بچوں سے پیسے لے کر نقل کروارہا ہے مگر چیئرمین کی پشت پناہی کی وجہ سے یہاں بھی نقل مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version