Qaumi Akhbar

کراچی میں رکشوں اور ٹیکسیوں پر میٹر لگیں گے اور 139 ڈبل ڈیکر اور الیکٹرک بسیں جلد کراچی پہنچ جائیں گی، شرجیل میمن

کراچی میں رکشوں اور ٹیکسیوں پر میٹر لگیں گے، شرجیل میمن،
139 ڈبل ڈیکر اور الیکٹرک بسیں جلد کراچی پہنچ جائیں گی،
جدید ایئر کنڈیشنڈ بسوں میں روزانہ 50 سے 61 ہزار لوگ سفر کرہے ہیں،
خواتین کے لیے مزید پنک بسیں منگوائی جارہی ہیں،
خواتین میں ایک ہزار پنک ٹیکسیاں اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے،
جو میڈیا کے سامنے قرعہ اندازی کے ذریعے دی جائیں گی،
شرجیل نے کہا، بلاول بھٹو کے وژن کی تعمیل ان کا مشن ہے،

کراچی (آغاخالد)

کراچی میں رکشوں/ ٹیکسیوں پر میٹر لازمی لگیں گے ان کے کرائے متعین کردہے گئے ہیں جو ٹریفک قوانین کے مطابق ہیں حکومت اس مسلہ پر کوئی دبائو قبول نہیں کرے گی اور ٹریفک پولیس ان قوانین پر سختی سے عملدر آمد بھی کروائے گی موٹر وہیکل انسپکٹرز (MVIs) اور ماہرین اس منصوبہ پر مل کر کام کر رہے ہیں، یہ بات سندھ کے ذہین کہلائے جانے والے اطلاعات و ٹرانسپورٹ کے سینیر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہی وہ ڈیفنس فیز 8 میں ممتاز سماجی شخصیت مرزا صدیق بیگ کے تعزیتی اجتماع کے بعد صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرہے تھے انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے بلاول بھٹو کے جدید وژن کے مطابق صوبہ میں خواتین کو با اختیار بنانے کے عزم کے ساتھ ان کے مسائل کو ترجیح دیتے ہوے ان کے لیے علیحدہ پنک بسیں اور ماحول دوست الیکٹرک بسیں متعارف کروا ئی ہیں اور اس طرح سے کراچی جیسے بین الاقوامی شہر میں دونوں اصناف کے لیے سفری برابری کو یقینی بنایا گیا ہے جس کی ایشیئن بینک سمیت کئی ایک بین الاقوامی اداروں نے بھی تعریف کی ہے اور اس کے ساتھ جدید خودکار کرایہ کا نظام (AFC) بھی متعارف کروایا گیاہے جس میں موبائل ایپ کے ذریعے بکنگ اور سفری سہولتوں اور بسوں کے روٹس کی تفصیل بھی میسر ہے جس سے خواتین سمیت عام شہریوں کے لیے آسانی پیدا ہوئی ہےجبکہ ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ شہر کو ماحولیاتی کثافتوں سے بچانے کی خاطر الیکٹرک بسوں کے ساتھ الیکٹرک ٹیکسیاں بھی متعارف کروائی جارہی ہیں اور ان میں بھی انٹیلیجینٹ ٹرانسپورٹ سسٹم (ITS) کا استعمال کیا جا رہا ہے بعد ازاں ان کی ہدایت پر محکمہ ٹرانسپورٹ کی ترجمان اور ماہر مواصلات (smta) کوثیم علی کلہوڑو نے اپنے دفتر میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوے محکمہ ٹرانسپورٹ کے عوامی فلاح کے مستقبل کے انقلابی منصوبوں کی تفصیلات پر رشنی ڈالی اس طرح کراچی میں ٹرانسپورٹ کے گجلک نظام کو سمجھنے کے لیے ہمیں دو قسطوں میں سوال و جواب کی نشستیں کرنا پڑیں سینیر وزیر کی ہدایت پر کوثیم علی نے صحافیوں کے ایک گروپ کے  کئی سوالوں کے جواب میں کہاکہ اس وقت 440 بسیں جن میں فیڈر روٹس اور بی آر ٹی سروسز شامل ہیں فعال ہیں اور سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں جبکہ مزید 139 بسیں جن میں ڈبل ڈیکر اور الیکٹرک بسیں شامل ہیں جولائی 2025 تک پاکستان پہنچ جائیں گی اور وہ بھی موجودہ بیڑے میں شامل ہو جائیں گی انہوں نے بتایاکہ پیپلز بس سروس کا کامیاب آغاز کراچی سے ہوا اور اب یہ سروس حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ اور میرپور خاص تک پھیل چکی ہے جبکہ بس ریپڈ ٹرانزٹ جدید شہری سہولتوں کا آغاز بی آر ٹی گرین اور اورینج لائنز کے آپریشن سے ہواہے جس کے بعد اصلاحی اقدامات سے سفری سہولتوں میں بہتری سے اب یومیہ سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد پچاس ہزار سے 61000  روزانہ تک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے متعدد سروے رپورٹس کے مطابق عوامی سفری نظام میں بہتری اور عام آدمی کے مسائل میں کمی واقع ہوئی ہے انہوں نے مزید بتایاکہ ریڈ لائن اور ییلو لائن بی آر ٹی منصوبوں پر کام جاری ہے تاہم اس میں سست روی کی شکایات اپنی جگہ مگر منصوبہ پر کام کرنے والوں کی مشکلات اور انہیں درپیش مسائل کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور عام آدمی کو بھی اسے سمجھنا اور قبول کرنا چاہیے کیونکہ یہ بین الاقوامی شہر جس کی آبادی کروڑوں میں اور رقبہ کی وسعت سینکڑوں میل میں پھیل چکی ہے بغیر کسی ماسٹر پلان کے آگے بڑھ رہاہے جس کی وجہ سے منصوبوں کے زیر تعمیر ہر سڑک کی کھدائی میں بہت مسائل پیش آرہے ہیں جیساکہ گزشتہ ماہ گلشن اقبال میں ہوا اس کی وجہ سے کھدائی میں جدید مشینری کا استعمال کم  کیا جارہاہے اور تیز رفتار وسائل سے محرومی کی وجہ ہی تاخیر کاسبب بن رہی ہے محکمہ کی ترجمان کوثیم علی نے پورے اعتماد سے کہاکہ ان گھمبیر مسائل کے باوجود ہمارا عزم ہے کہ ہم جلد ایسے تمام زیر تعمیر منصوبوں کو مکمل کرکے کراچی کے عوام کو جدید سفری سہولتوں کا تحفہ دینے میں کامیاب ہوں گے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ییلو لائن منصوبہ کا اہم سنگ میل جام صادق برج مئی 2025 میں مکمل ہوجائے گا اور یوں اس دیو ہیکل منصوبہ کے وقت سے پہلے مکمل ہونے کی یہ ایک بڑی مثال ہوگی اور یہ سندھ حکومت کی بڑی کامیابی شمار ہوگی جبکہ ان منصوبوں کے ذریعے ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو متعارف کروایا جائے گا جس سے لاکھوں افراد کو معیاری وقت کی بچت کرنے والی اور آرام دہ سفری سہولتیں میسر آئیں گی پھر اس کے علاوہ کراچی اور دیگر شہروں میں ٹریفک روانی بہتر بنانے کیلئے منفرد اور کشادہ یو ٹرن بنائے جا رہے ہیں، جدید طرز کے ٹریفک سگنلز لگائے جا رہے ہیں اور عوام کی سہولت کے لئی پارکنگ پلازہ اور بس ٹرمینلز بنائے جا رہے ہیں جبکہ مزید بس روٹس کی تعمیر  کی جاری ہے کوثیم کلہوڑو نے ایک سوال پر کہاکہ محکمہ کی زمینوں کو قبضہ مافیا سے واگزار کروا کر ان پر ڈپو یا بس ٹرمینل اور دیگر سہولیات کی تعمیرات کا بھی آغاز ہوچکا ہے اس سلسلہ میں کراچی میں گل بائی، سکھر اور لاڑکانہ میں پرانے ڈپو کی اربوں روپیہ مالیت کی زمینیں مقامی انتظامیہ کی مدد سے خالی کرواکر محکمہ ٹرانس پورٹ کے حوالے کی جاچکی ہیں
سندھ میں خواتین کے لیے ماحول دوست 50 بسیں چلائی گئی ہیں جس کے ذریعے 50 بسیں اس وقت کراچی کی خواتین کو سفری سہولت مہیا کر رہی ہیں اور مزید 150 الیکٹرک بسیں اور سندھ میں پہلی بار جدید ڈبل ڈیکر بسیں بھی اسی سال لائی جائیں گی جو کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کی طرف سنھ حکومت کا عملی قدم ہوگا اسی طرح خواتین کو خود مختار اور خود کفیل بنانے کے مشن کے تحت ایک اور عملی قدم پنک ٹیکسی اور پنک اسکوٹی پروگرام بھی ہے 1000
الیکٹرک اسکوٹیز میڈیا کے سامنے قرعہ اندازی کے ذریعے جلد خواتین میں تقسیم کی جائیں گی جو پورے ملک میں ایک منفرد اقدام شمار ہوگا محکمہ ٹرانسپورٹ کو کرپشن فری کرنے کے لیے اس کی ڈیجیٹلائزیشن کی جارہی ہے اور اب روٹ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفیکیٹس آن لائن کیےجا رہے ہیں گاڑیوں کی فٹنس کے نئے قواعد اور اقدامات کے ذریعے سڑکوں پر محفوظ سفر کو یقینی بنایا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ حکومتی فیصلوں اور اصلاحات سے متاثر ہوکر ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے سندھ کے ٹرانسپورٹ منصوبوں میں کھل کر سرمایہ کاری کی ہے اور ان کے تعاون میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version