نیویارک (تجزیہ :عظیم ایم میاں ) ٹرمپ کی جیت اور بانی PTI کی فوری رہائی؟ کیا انہیں امریکی ایجنڈے سے فرصت ملے گی؟
وطن عزیز کے بعض حلقے زمینی حقائق کے برخلاف یہ توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ ٹرمپ کے جتینے کی صورت میں نومبر ہی میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے گی حالاں کہ صدر کا حلف جنوری میں ہوگا ، زمینی حقائق اس کے برخلاف ہیں انتخاب کے73تا79دن بعد نئے منتخب صدر عہدہ کا چارج سنبھالیں گے ۔
امریکی انتخابات کے نتائج اور نئے منتخب امریکی صدر کے ساتھ امریکی عوام نے امریکی معیشت ، امیگریشن ، مشرق وسطیٰ کی جنگ، افراط زر اور دیگر زمینی حقائق بارے میں بہت سی تو قعات وابستہ کررکھی ہیں ۔
عالمی معیشت ، اسٹاک مارکیٹ ، مہنگائی اور عام امریکی کی بھلائی کے پروگرام بھی نئے صدر کے انتخاب کے منتظر ہیں۔
وطن عزیز کے بعض حلقے بھی زمینی حقائق کو خاطر میں لائے بغیر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کی صورت میں نہ صرف ایک تو قع لگائے ہوئے ہیں ۔ بلکہ زمینی حقائق پر غور کئے بغیر بڑے زور شور سے اعلانات کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے بانی کو صدر ٹرمپ اپنے داماد کے پاکستانی دوست کی سفارش پر رہا کرادیں گے ۔
5نومبر کے انتخابات کے نتائج اور اعلانات کی تکمیل میں بھی وقت لگے گا۔ اور یہ حلقے اسی نومبر میں رہائی کے اعلانات کررہے ہیں ۔
خدا کرے ان پاکستانی حلقوں کی یہ امید افزاتو قعات جلد کوئی عملی شکل اختیار کریں لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی نظر آتے ہیں ۔(1) نیا صدر (20) جنوری 2025ء کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالے گا ۔
لہٰذا وہ اس سے قبل کوئی سرکاری اقدام نہیں کر سکتا ۔
اگر منتخب ہونے کے بعد غیر سرکاری یا ذاتی اقدام یا پیغام کی بات ہے تو نئے صدر کو بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کی بجائے اپنی ٹرانسزیشن ٹیم کے سپرد حکومت کے محکموں اور دیگر اختیارات کے استعمال کی فکر ہوگی ۔