Qaumi Akhbar

جرمیات کے طلبہ جرائم کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں,ڈی آئی جی جیل


جامعہ کراچی کا شعبہ جرمیات خواتین پر تشدد کے خلاف معاشرے کے لیے معاون ثابت ہوگا, ڈاکٹر نائمہ سعید


اے بی لاشاری, ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی,ہما یعقوب,سلمہ حبیب بھٹو سمیت دیگر کا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جامعہ کراچی میں خطاب


کراچی (اسٹاف رپورٹر)

شعبہ جرمیات جامعہ کراچی میں فرینڈز رائٹس اینڈ ریسپانسبلیٹیز, پاکستان کے اشتراک سے  خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں  ” خواتین اور بچہ جیل کی ڈی آئی جی سیدہ شیبا شاہ، معروف قانون دان, شاعر اور فرینڈز آف ہیومین رائٹس اینڈ ریسپانسبلٹیز پاکستان کے صدر اے بی لاشاری, ڈین میڈیا سائنس علماء یونیورسٹی ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی ،ہما یعقوب بلوچ صدر یوتھ پارلیمنٹ سندھ ،سلمہ حبیب بھٹو ،پروگرام مینیجر پاکستان لیگل یونائٹڈ سوسائٹی شریک ہوئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سیدہ شیبا شاہ نے کہا کہ خواتین نے ہرمیدان میں اپنے اپ کو منوایا ہے انہوں  نے کہا کہ ہم جیل کے اندر قیدیوں کی کاؤنسلنگ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف ہنر سکھاتے ہیں اور انہیں تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں شعبہ جرمیات کے طلباء بھی اس کام میں قیدیوں کی کاؤنسلنگ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جرائم سے دور کرنے اور معاشرے کا کارآمد شہری بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں انہوں نے شعبہ جرمیات کی چیئر پرسن ڈاکٹر نائمہ سعید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ شعبہ جرمیات کی طلباء کو ریسرچ کرنے اور جیل میں موجود قیدیوں کے حوالے سے مل کر کام کرنے میں معاونت فراہم کریں گے سیمینار سے ڈاکٹر غلام دستگیر نے خواتین  کے متعلق قوانین اورآگہی پر پریزنٹیشن پیش کی  اور مختلف کیسز کا حوالہ دیا ڈاکٹر غلام دستگیر نے ملکی قوانین کے ساتھ ساتھ عالمی قوانین اور شرعی قوانین کا بھی حوالہ دیا اور خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد کے اعداد و شمار کا بھی ذکر کیا اور اس حوالے سے جو قوانین بنائے گئے ہیں ان پر عمل درامد کی بھی بات کی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈین میڈیا ڈیزائن علما یونیورسٹی ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بڑی تعداد میں طالبات کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو اس ملک کا 60 فیصد ہیں انہوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کا 49 فیصد ہیں مگرناانصافی کا شکار
ہیں ، انہیں مساوی حقوق حاصل نہیں ، بے شمار مسائل کا سامنا ہے، گھریلو تشدد، جبر، غیرت کے نام پہ قتل، سمیت بڑے بڑے مسائل کا سامناہے۔ یونیورسٹی کی طالبات اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے حق کے لیے اور اپنے خلاف ہونے والے تشدد کے حوالے سے آواز اٹھانی چاہیے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف قانون دان شاعر اور فرینڈز آف ہیومن رائٹس اینڈ رسپانسبلٹیز پاکستان کے صدر اے بی لاشاری نے کہا کہ ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے قوانین موجود ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان قوانین کو ایک عام شہری تک آگاہی فراہم کی جائے اور ان قوانین پر عمل درآمد کیا جائے انہوں نے کہا کہ یہ تب ہو سکتا ہے جب خواتین اپنے خلاف ہونے والے تشدد کو رپورٹ کروائیں اور اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں یوتھ پارلیمنٹس کی صدر ہما یعقوب بلوچ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس طرح کے پروگرام سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور آج جو ہمارے سینیئرز نے گفتگو کی اس سے یقینا ہم دوسروں تک پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا سرمایہ ہیں اور نوجوان چاہیں تو وہ بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں سلمیٰ بھٹو پروگرام مینیجر پاکستان لیگل یونائٹڈ سوسائٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم میں سے بہت سی خواتین اپنے خلاف ہونے والے تشدد کو رپورٹ نہیں کرواتیں جب وہ رپورٹ نہیں کروائیں گی تو ریاست اپنا کام کیسے کرے گی سارا الزام ریاست پر دھرنا بھی درست نہیں ہے قانونی مدد کو مفت اور آسان کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے سیمینار کے اختتام پر چیئر پرسن شعبہ جرمیات پروفیسر ڈاکٹر نائمہ سعید نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا ارادہ کیا کہ شعبہ جرمیات اپنی اصل روح کے ساتھ معاشرے میں  جرائم کی روک تھام اور بالخصوص خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے متعلقہ اداروں اور مقننہ کا معاون اور مددگار رہے گا اور مختلف جرائم اور معاشرتی مسائل پر تحقیق کے مواقع فراہم کرے گا قانون سازی کرنے والے اور قوانین پر عمل درآمد کروانے میں نوجوانوں کی بڑی ورک فورس کے ساتھ جو کہ شعبہ جرمیات سے گریجویٹ ہیں اداروں کے معاون ثابت ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اداروں کو بھی اس شعبے کو اس کا جائز مقام اور اہمیت دینی ہوگی آخر میں تمام معزز مہمانوں کو شیلڈز اور گلدستے پیش کیے گئے.

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version