
اسپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں آج قائدِ ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔
اجلاس شروع ہونے کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کا طریقہ ایوان میں اراکین کوبتایا جس کے بعد وزیرِ اعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز کردیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شہباز شریف اور عمر ایوب کے درمیان قائد ایوان کا مقابلہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے اراکین کو بتایا کہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ کے لیے ارکان دائیں طرف کی لابی اے میں جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں ارکان لابی بی میں جائیں۔
شہباز شریف، نواز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو، خورشید شاہ، خواجہ آصف، مریم اورنگزیب، امیر مقام اور عامر ڈوگر سمیت دیگر ارکان ایوان میں موجود ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان مینڈیٹ چور، چور چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے جبکہ ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے۔
بعدازاں مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی ڈیسک پر نواز شریف اور شہباز شریف کے پوسٹر رکھ لیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک پر بانی پی ٹی آئی کی تصاویر رکھیں۔
عمر ایوب کا صحافیوں کو جواب سے گریز
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب نے پارلیمنٹ پہنچنے پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔
وزارتِ عظمیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار عمر ایوب سے صحافی نے چبھتے ہوئے سوالات کیے۔
عمر ایوب صحافیوں کو صرف یہ کہہ کر آگے بڑھ گئے کہ آپ کے پاس درست حقائق نہیں ہیں۔
شہباز شریف نے کیا کہا؟
دوسری جانب شہباز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب کیا آپ پُرامید ہیں کہ آج جیت ہوگی؟
اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ان شاء اللّٰہ بہتر ہو گا جو اللّٰہ کو منظور ہو گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ معاشی چیلنجز ہیں، آپ کو ذمے داری ملتی ہے تو درپیش مسائل کو کیسے حل کریں گے؟
شہباز شریف نے کہا کہ سب مل کر اس میں حصہ ڈالیں گے تو ملک میں بہتری آئے گی۔
’انشا اللّٰہ، اللّٰہ بہتر کرے گا‘
قومی اسمبلی میں نواز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب آپ کی حکومت بننے والی ہے کیا یہ حکومت 5 سال پورے کرے گی؟
نواز شریف نے جواب دیا کہ انشا اللّٰہ، اللّٰہ بہتر کرے گا