کراچی (تجزیاتی رپورٹ* آغا خالد)
آج قوم اپنے اگلے پانچ سال کے لئے حکمرانوں کا انتخاب کرے گی ہمیشہ کی طرح آج کے انتخابات بھی متنازعہ ہوچکے ہیں اور بھانت بھانت کے الزمات،دعووں، دھمکیوں اور وسواس میں 8 فروری 2024 کےانتخابات کا حتمی مرحلہ بھی آن پہنچا ہے کہاجاتاہے کہ پہلی مرتبہ غیر جانبداری کے چوغے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کی خاطرطاقت وراسٹبلشمنٹ کوخاصے پاپڑ بیلنے پڑے ہیں اور اب بھی مرضی کے سو فیصد نتائج کی توقع نہیں ہے سب سے زیادہ چونکادینے والا فیصلہ کراچی میں اچانک ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پولنگ سے 96 گھنٹے قبل ان کے نامزد امیدواروں کا اعلان تھا جس سے سیاست اورانتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی مگر بعض اداروں کے پاس رپورٹس کے مطابق اس حیراں کن پیش رفت کے پیچھے سیاست کے بے تاج بادشاہ آصف زرداری کی چمک کاکمال ہے جنہوں نے ڈاکٹر عاصم کے ذریعے یہ بہترین پتہ استعمال کیا اور اس طرح کراچی میں اپنی گرتی ساکھ کو بچانے میں وہ کامیاب ہوگئے در اصل ہمارے اداروں کے مسلسل گھیرائو کی وجہ سے الطاف حسین اکثر پینترے بدل کر وقتا فوقتا حیرت میں ڈال دینے والے بیانات جاری کرتے رہتے ہیں تاہم زرداری صاحب کے اس یکے کی وجہ سے پہلے سے مشکلات کی شکار ایم کیو ایم کاووٹ بینک مزید تقسیم ہوجائے گا اور اس کابراہ راست فائدہ پی پی کو ہوگا سیاسی مبصرین دیکھ رہے تھے کہ ایم کیو ایم، جی ڈی اے، عوامی نیشنل پارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی کے اتحاد نے پی پی کی چولیں ہلادی تھیں اور اسے ایک عرصہ بعد بدتریں شکست ہونے جارہی تھی جبکہ پہلے ہی اپنی ناقص 15 سالہ کارکردگی کی وجہ سے اندرون سندھ اسے شدید مزاحمت کاسامنا تھا اور امکان غالب یہی ہے کہ اگر اندرون سندھ "جھرلو” نہ پھرا تواس مرتبہ پی پی بہت ساری اہم سیٹیں کھوبیٹھےگی یہی وجہ ہے کہ زرداری کی مفاہمانہ پالیسی کے برعکس بلاول انتخابات سے 48 گھنٹے قبل الیکشن کمیشن کو براہ راست اور طاقت وروں کو باالواسطہ دھمکیوں پر اتر آئے ہیں قارئین کو یہ بھی یاد رکھناہوگا کہ انتخابات کابگل بجنے سے چند ماہ قبل آصف زرداری کی ہدایت پر سندھ میں پارٹی نے ملک بھر میں ڈیجیٹل میڈیا سیل قائم کرنے کے لئے 10 ارب جاری کئے تھے یہ سب کچھ انہوں نے اس حکومت کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کی درخواست پر کیاتھا کہاجاتاہے کہ شرجیل نے پی ٹی آئی اور ن لیگ کے میڈیاسیل کے پروپگنڈہ پر بریفنگ دے کر انہیں آمادہ کیاکہ پی پی کا بھی میڈیا سیل ہوناچاہئے جو وقت کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوامی رائے عامہ کو متاثر کیاجاسکے اور پھر اس فنڈ سے کراچی سمیت ملک بھر میں ڈیجیٹل میڈیا سیل بنائے گئے جن میں پی پی کے قریب سمجھے جانے والے اچھی شھرت کے حامل صحافیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں اور یہی وجہ ہے کہ اس میڈیاسیل نے پی پی مخالفین کو جہاں پوری انتخابی مہم میں پریشان کئے رکھا وہیں بلاول کے خلاف توہین آمیز پروپگنڈے کاجواب دے کر اس کا مثبت چہرہ دکھایا اور بلاول اور آصفہ بھٹو کی صلاحیتوں کر نکھار کر قوم کے سامنے پیش کیایہ شرجیل میمن کا پی پی پر بہت بڑا احسان ہے جو عرصہ تک یاد رکھا جائے گا جبکہ دوسری طرف نواز لیگ کو پنجاب میں خاصی مزاحمت کاسامناہے اس مرتبہ انہیں پنجاب میں لوہے کے چنے چبانے پڑرہے ہیں تاہم ملک کے سب سے بڑے صوبے میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے ان کی جیت یقینی ہے اور امکان غالب ہے کہ محترمہ مریم نواز پنجاب کی وزیر اعلی یا وفاق میں وزیرخارجہ بننے میں کامیاب ہوجائیں گی بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال تشویش ناک ہے اور پہلی مرتبہ ہماری حکومتوں کو عام عوام کی سطح پر بغاوت کاسامنا ہے جسے حل کرنے کے لئے بڑی دانشمندی اور حکمت کی ضرورت ہے ایسے حالات میں کوئی سیاسی پیشن گوئی ناممکن ہے جبکہ کے پی میں مخلوط حکومت کا امکان ہے حیرت ان لوگوں پر ہے جو 4 سالہ بدتریں کارکردگی کے باوجود سوشل میڈیا کے پروپگنڈے سے متاثر ہوکر پی ٹی آئی کو حقیقی فاتح قرار دے رہے ہیں جبکہ مجھے کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں ملا جس نے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے خلاف ووٹ دیا تھا مگر 2024 میں وہ پی ٹی آئی کا حمایتی ہو جبکہ 2018 کے انتخابات میں ملک کی طاقت ور اسٹبلشمنٹ، عدلیہ، لیبارٹری میں تیار کردہ میڈیا اور الیکشن کمیشن اس کی پشت پر تھے تب بھی اسے اقتدار میں لانے کے لئے آر ٹی ایس بند کرناپڑا تھا آج بعینہ وہی صورت حال پی ٹی آئی کے ساتھ ہے جو اس وقت ن لیگ کے ساتھ تھی تاہم اس میں اب کوئی دورائے نہیں کہ سی آئی اے،موساد، یورپین ایجنسیاں اور راء پی ٹی آئی کے اینٹی اسٹبلشمنٹ ایجنڈے کی کھل کر حمایت کرہے ہیں کیونکہ ان کا اصل مدعاء پاکستان کو کمزور کرناہے اور ایسا تبھی ممکن ہے کہ سیاسی افرا تفری برپارہے معیشت کمزور ہو اور پاکستان اس کے نتیجہ میں دیوالیہ ہوجائے تاکہ پھر پاکستان کو آسانی سے ایٹمی صلاحیت اور کشمیر سے دست بردار ہونے پر مجبور کیاجاسکے یہ ایک بین الاقوامی ایجنڈا ہے جس پر 40 سالوں سے کام ہورہاپے آج سے 40 برس قبل امریکی حکومت کے افشاء کیے گئے ڈاکومنٹس میں سی آئی اے کی ایک رپورٹ پڑھی تھی کہ پاکستان میں ہر پانچواں شخص سی آئی اے کا ایجنٹ ہے یا وہ نادانستہ سی آئی اے کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہوتا ہے آج 40 سال بعدان کی تعداد کیا ہوگی یہی وجہ ہے کہ ہماری اشرافیہ بدترین ریاستی آپریشن کے باوجود پی ٹی آئی کے پروپگنڈا مشنری کے سامنے بے بس نظراتی ہے یہاں تک کہ کئی فوجی بھگوڑوں کو انہوں نے یورپ میں پناہ دے کر ہمارے ملکی اداروں اور شخصیات کونشانہ بنانے کی باقاعدہ آزادی دے رکھی ہے اگر یہ سب ان کے ہاں رائج جمہوری اصولوں کی پاسداری ہے تو پھر انسانیت کے موجودہ دور کے بدترین قاتل اور دہشت گرد ریاست اسرائل کے متعلق یہ آزادی مانگنے والوں کی گردن کیوں ناپی جاتی ہے دراصل ایک بار پھر مشرقی پاکستان جیسی صورت حال پیدا کرکے ہماری سالمیت سے کھلواڑ کیاجارہاہے مگر بدقسمتی ہے کہ آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑی ہماری معیشت ہمیں مغرب کے اس دہرے کردار پر احتجاج سے بھی باز رکھے ہوے ہے اور ہم کھلی آنکھوں سے اپنے لٹنے کاتماشہ دیکھنے پر مجبور ہیں-