Qaumi Akhbar

KMC نگہبان قومی ورثہ کا نایاب قیمتی دروازہ ہڑپ کرگئے

قومی ورثہ کے نگہبان بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران قومی ورثہ بیچ کھانے اور تباہی پھیلانے میں مصروف

ایمپریس مارکیٹ قومی ورثہ قرار پاگئی ہے ‘ مگر KMC دفتر سے نایاب لکڑی کا قیمتی دروازہ غائب کرکے شٹر لگادیا گیا ہے

چندماہ قبل 2 ناجائز دکانیں ایمپریس مارکیٹ میں تعمیر ہوئیں ،سینئر ڈائریکٹر سمیرا حسین نے سیل کیا’ انسپکٹر راحیل نے ڈی سیل کردیں

کراچی(رپورٹO اے آر ملک ) قومی ورثہ کے نگہبان KMCافسران قومی ورثہ بیچ کھانے اور تباہی میں مصروف سینئر ڈائریکٹر سمیر حسین نے ناجائز تعمیرکی گئی 2 دکانیں ایمپریس مارکیٹ میں سیل کیں ‘ جنہیں انسپکٹر راحیل نے لاکھوں روپے رشوتی کے عوض ڈی سیل کردیا’ اب سینئر ڈائریکٹر سمیر حسین اور ڈائریکٹر عمران صدیقی اس سے باخبر ہیں یا انسپکٹر راحیل کے پشت پناہ ان پر بھاری ہیں اس پر موقف نہیں دیا گیا ‘ تفصیلات کے مطابق قومی ورثہ قرار پانے والی تاریخی ایمپریس مارکیٹ کو سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم پر اصل شکل میں بحال کرایا گیا تھا۔ اس میں KMC آفس میں نادر نایاب لکڑی کا دروازہ لگایا گیا تھا وہ KMC کے نگہبانوں نے بیچ کھایا ہے اور اسی کی جگہ شٹر لگادیا گیا ہے۔ جو سپریم کورٹ کے حکم کی توہین ہے۔ اس کے علاوہ ایمپریس مارکیٹ حسین نے خود سیل کیا۔ مگر عبرتناک طورپر انسپکٹر راحیل نے ان دکانوں کو ڈی سیل کیا۔ ذرائع کے مطابق اس نے اس کے عوض لاکھوں روپے رشوت وصول کی ہے۔ اب سینئر ڈائریکٹر سمیر حسین اور ڈائریکٹر عمران صدیقی اس سے باخبرہیں یا انسپکٹر راحیل کے پشت پناہ اسے ان پر بھاری بنا رہے ہیںیا وہ بھی معاملات میں ملوث ہیں اس پر ان صاحبان سے موقف نہیں مل سکا۔ گزشتہ اشاعتوں میں روزنامہ قومی اخبار انسپکٹر راحیل کی مچھی میانی مارکیٹ میں جعلسازی سے دکان کی الاٹمنٹ کی خبر شائع کرچکا ہے۔ جس کا الاٹمنٹ لیٹر پر مرحوم ڈائریکٹر کے بعد از وفات جعلی دستخط ہیں اس کے علاوہ سولجر بازار KMC مارکیٹ میں انسپکٹر راحیل نے ناجائز ریگولرائزیشن کی۔ جس کی خبریں ادارہ شائع کرچکا مگر شاید کوئی خفیہ ہاتھ ہے یا رشوت میں حصہ معقول ہے لہٰذا اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version