Qaumi Akhbar

پرویز الہیٰ کی گرفتاری کیلیے پولیس دروازہ توڑ کر گھر میں داخل، ملازمین زیر حراست

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی گرفتاری کیلیے پولیس اور اینٹی کرپشن نے چھاپہ مارا اور بکتر بند گاڑی کی مدد سے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی اور خواتین سمیت 15 ملازمین کو گرفتار کرلیا جبکہ گھر کی تلاشی جاری ہے۔

اینٹی کرپشن کی ٹیم لاہور پولیس کی معاونت سے پرویز الہیٰ کی گرفتاری کیلیے اُن کی ظہور اللہ روڈ پر قائم رہائش گاہ پہنچی۔ پولیس کی 8 سے زائد گاڑیاں جبکہ اینٹی رائٹس فورس کے اہلکار بھی پرویز الہیٰ کی رہائش گاہ کے باہر موجود رہے۔

https://qaumiakhbar.com/wp-content/uploads/2023/04/ett3z_avz8qveyd_.mp4

پولیس نے اطراف کے علاقوں کو سیل کر کے شہریوں کی آمد و رفت بند کی۔ ذرائع کے مطابق پرویز الہیٰ پر بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت لینے کا مقدمہ گوجرانوالہ میں درج ہے جس پر پولیس گرفتاری کیلیے آئی۔

صورت حال کشیدہ

گیٹ زبردستی کھولنے کی کوشش پر کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس پر صورت حال کشیدہ ہوئی۔ بعد ازاں پولیس نے بکتربند گاڑی کی ٹکروں سے پرویز الہیٰ کے گھر کا مرکزی دروازہ توڑا اور پھر نفری داخل ہوئی، بعد ازاں گھر میں خواتین اہلکاروں کو وارنٹ کے ساتھ بھیجا گیا۔

پرویز الہیٰ کے گھر سے ملازمین گرفتار

پولیس نے مزاحمت اور احتجاج کرنے والے ملازمین کو گھر سے گرفتار کر لیا جبکہ ایک خاتون کو بھی مبینہ طور پر گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے چوہدری شجاعت کے گھر کا دروازہ بھی توڑنے کی کوشش کی جس پر چوہدری شافع اور چوہدری سالک نے بطور وفاقی وزیر اپنا تعارف کروایا تاہم اہلکاروں نے ایک نہ سنی اور دروازے پر لاتیں ماریں۔

پولیس کی چوہدری شجاعت کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش، چوہدری شافع زخمی

پولیس کی جانب سے شیشے توڑنے کے سبب چوہدری شافع کا ہاتھ زخمی ہوگیا جبکہ اینٹی کرپشن حکام کا ماننا ہے کہ پرویز الہیٰ گرفتاری سے بچنے کے لیے چوہدری شجاعت کے گھر میں چھپے ہوئے ہیں۔

پولیس نے چوہدری شجاعت کے گھر کا دروازہ توڑا اور چوہدری سالک، چوہدری شافع پر تشدد کیا جبکہ گھر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ استفسار اور تعارف پر پولیس نے چویدری سالک اور چوہدری شافع کو گھر سے جانے کو کہا جبکہ دونوں نے بتایا کہ ہمارا پرویز الہی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس پر پولیس نے واضح کیا کہ مکمل تلاشی کے بغیر پولیس روانہ نہیں ہوگی۔

اینٹی کرپشن ٹیم نے گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کی تو پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے اور پی ٹی آئی کارکنان کی ممکنہ پیش قدمی کو روکنے کیلیے پوزیشنز سنبھالی جبکہ اُن کی رہائش گاہ سے پولیس پر پریشر سے پانی اور مٹی کا تیل بھی پھینکا گیا۔

قبل ازیں اینٹی کرپشن ٹیم نے بتایا کہ پرویز الہیٰ کو گوجرانوالہ میں درج مقدمے 23/6 میں گرفتار کرنے کیلیے آئے۔

پرویز الہیٰ کے وکیل نادر دوگل ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ میں درج ہے جبکہ مقدمے میں عدالت پہلے ہی پرویز الہیٰ کو 6 مئی تک حفاظتی ضمانت دے چکی ہے۔

اینٹی کرپشن اور پرویز الہیٰ کے وکلا کی بات چیت

قانونی ٹیم نے اینٹی کرپشن حکام کو بتایا کہ جج طارق سلیم شیخ کے حکم پر پرویز الہیٰ کو ضمانت مل چکی ہے۔ اس پر پولیس نے ضمانت کا حکم نامہ مانگا تاہم لیگل ٹیم فراہم نہیں کرسکی اور پھر مذاکرات ناکام ہوگئے۔

عمران خان درست کہتے ہیں ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی، مونس الہیٰ

پرویز الہیٰ کے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے کہا کہ پولیس میرے والد کو اس مقدمے میں گرفتارکرنےآئی جس میں ضمانت ہوچکی، ضمانت کی کارروائی کو تمام میڈیانےنشر کیا، عمران خان درست کہتےہیں ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی۔

پی ٹی آئی کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپے اور گرفتاری کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی سے واضح ہوگیا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور وفاقی وزرا کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’ایک طرف مذاکرات دوسری طرف گرفتاریاں؟ چوہدری پرویز الہی کے گھر چھاپہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اسحاق ڈار، سعد رفیق اور اعظم تارڑ کی اپنی حکومت میں کوئ حیثیت نہیں ، اس چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے بھی مذمت کی اور لکھا کہ ’فاشسٹ حکومت طاقت کے نشے میں اندھی ہوگئی پرویز الہی صاحب کے گھر پر حملہ کردیا گیا ہے۔ گھر کے دروازے توڑے جارہے ہے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔ پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کردی تھی اس کی سزا انکو دی جارہی ہے‘۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نائب صدر کی مذمت

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی نائب صدر ربیعہ باجوہ نے پرویز الہیٰ کے گھر پر پولیس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح ریاستی طاقت کا استعمال جمہوری اصولوں اور قانون کی نفی ہے ، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے کھلا انحراف اور اس کا مذاق بنانے کے مترادف ہے، گھر کے تقدس کو اس طرح پامال کرنا سویلین مارشل لا کی بدترین مثال ہے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
Exit mobile version