روپے کی تاریخی بے قدری، کم شرح نمو، کمزور کرنسی کی وجہ سے انتہائی افراط زر کا خدشہ، اقتصادی ترقی رک گئی
روپے نے گزشتہ تین دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 12 فیصد کھو دیا،آنے والے دنوں میں مزید گراوٹ کا خدشہ ہے
مالی سال 2026 کے آخر تک تقریباً 80 ارب ڈالر کا غیرملکی قرض ادا کرنا ہے،آئی ایم ایف پروگرام ہی سے صورتحال قابو میں آسکتی ہے
ایکسپورٹرز بیرون ملک سے 10ارب ڈالر مالیت کی برآمدی ترسیلات پاکستان منگواکر کیش کرائیں تاکہ ڈالر بحران پر قابو پانا ممکن ہوسکے
کراچی (بزنس ڈیسک) پاکستان کی کرنسی نے گزشتہ دو دنوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 12 فیصد کھو دیا، کمزور کرنسی کی وجہ سے انتہائی افراط زر کا خدشہ ہے اور اس سال اقتصادی ترقی کی شرح منفی 1 فیصد تک گر جانے کا خطرہ بھی سروں پر منڈلا رہا ہے جس کی وجہ سے عوام کے سروں پر مہنگائی کا طوفان مسلط ہوسکتا ہے۔امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں زبردست گراوٹ سسٹم میں گرین بیک کی طلب اور رسد کے درمیان وسیع فرق کی وجہ سے ہے۔ درآمدات پر چلنے والی معیشت میں ڈالر کی زیادہ مانگ کے مقابلے میں سپلائی نمایاں طور پر کم ہے۔ طلب اور رسد کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے مرکزی بینک کے پاس انٹربینک مارکیٹ میں داخل کرنے کے لیے ڈالرز موجود نہیں۔ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 3.7 ارب ڈالر کی خطرناک حد تک پہنچ گئے ہیں جبکہ ڈیمانڈ پیمنٹ اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی نمایاں طور پر زیادہ ہے۔بعض تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 270 تک گر سکتا ہے اور 265 روپے کے قریب مستحکم ہوسکتا ہے۔ ہم مالی سال 2026 کے آخر تک تقریباً 80 ارب ڈالر کا غیرملکی قرض ادا کرنے والے ہیں۔قوم کی فوری توجہ سیلاب سے نجات کے لیے 10 ارب ڈالر کے وعدے عملاً وصول کرنے پر ہے۔ IMF پروگرام کی بحالی قرض دہندگان کو اپنے مالی وعدوں کو پورا کرنے کا اشارہ دے گی۔دریں اثناءہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر کی بہ نسبت روپے کی قدر 14.37 فیصد جبکہ اوپن میں ڈالر کی بہ نسبت روپے کی قدر 12.08 فیصد ڈی ویلیو ہوئی۔ ڈالر کے انٹربینک ریٹ 262روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 269روپے کی سطح پر آگئے۔انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 32.94 روپے کے بڑے اضافے سے 262.60روپے کی بلندی پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 29روپے بڑھ کر 269 روپے کی بلند سطح پر بند ہوئی۔ برطانوی پاآنڈ کے انٹربینک ریٹ 41.06روپے بڑھ کر 324.94روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاو¿نڈ کی قدر 16 روپے بڑھ کر 326روپے ہوگئی۔انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 36.74روپے بڑھ کر 285.60روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 14.50روپے بڑھ کر 272روپے ہوگئی۔دوسری جانب ایکسچینج کمپنیوں نے بھی ہفتے کے اختتام پر حکومت کو ماہانہ 1ارب ڈالر فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں/کمپنیوں سے دو سال کے ادھار پر ڈالر حاصل کرسکتے ہیں لیکن اسکے لیے ایکس چینج کمپنیاں حکومت سے اجازت کی طلبگار ہیں۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ کیپ ختم ہونے سے ڈالر اپنی حقیقی ویلیو پر آگیا ہے، لہذا اب ایکسپورٹرز بیرون ملک رکھی گئیں 8 سے 10ارب ڈالر مالیت کی اپنی برآمدی ترسیلات پاکستان منگواکر کیش کرائیں تاکہ ڈالر بحران پر تیزی سے قابو پانا ممکن ہوسکے