گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی ایف پی سی سی آئی آمد، دکھڑے سناتے ہوئے ایک صنعتکار رو پڑے، کئی برس پڑے
اب زرِمبادلہ ذخائر بڑھنا شروع ہونگے، بینکس سے کہا کہ خوراک، ادویہ اور تیل کو ترجیح میں رکھیں، ایف پی سی سی آئی میں خطاب
کام ٹھپ ہوگیا،950 ملازمین میں سے صرف 350 رہ گئے، سلیم بکیا،ایکسپورٹر اسٹیٹ بینک کی طرف دیکھ رہے ہیں، عرفان شیخ
سپلائی چین نہ کھلی تو بے روزگاری کا سیلاب آئے گا، رمضان میں دالیں 1 ہزار روپے کلو ہو جائیں گی،ناصر مگوں، انجم نثار، شبیر منشا چھرہ
کراچی (بزنس ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کراچی میں ایف پی سی سی آئی پہنچ گئے، اس موقع پر ایک صنعت کار ان سے گفتگو کے دوران رو پڑے۔اس موقع پر صنعت کاروں نے اپنے دکھڑے گورنر اسٹیٹ بینک کے سامنے رکھ دیے اور مطالبہ کیا کہ بند ہونے والی صنعت کا سود اسٹیٹ بینک اپنے ذمے لے۔سینئر صنعت کار سلیم بکیا گورنر اسٹیٹ بینک سے ملازمین کو نکالنے کا ذکر کرتے ہوئے رو دیے اور کہا کہ 950 ملازمین میں سے صرف 350 رہ گئے، کل میرا بیٹا آیا کہ مزید 100 ملازمین فارغ کرنا ہوں گے۔گورنر اسٹیٹ بینک سے گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹرز اور امپورٹرز اسٹیٹ بینک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔سابق صدر ایف پی سی سی آئی ناصر مگوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک میں بیٹھے افراد خود کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمجھتے ہیں، یہی صورتِ حال رہی تو مارچ تک ہنگامے پھوٹ پڑیں گے، اوپن اکاو¿نٹ میں ڈالر کی منتقلی کی اجازت دی جائے، جب مر رہے ہوں تو مرا ہوا بھی حلال ہو جاتا ہے،سپلائی چین نہ کھلی تو بے روزگاری کا سیلاب آئے گا، رمضان میں دالیں 1 ہزار روپے کلو ہو جائیں گی، شرح سود کا مہنگائی سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں بہت ڈالرز ہیں، اسٹیٹ بینک انہیں تلاش کرے۔ایف پی سی سی آئی کے سابق صدرانجم نثار نے کہا کہ بحران کے حل کے لیے وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کےپاس کوئی پالیسی نہیں، ایسا لگتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کمرشل بینکس سے ملا ہوا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، لوگ فارغ کیے جا رہے ہیں، بینکس سے ڈالر کے تین تین ریٹس دیے جا رہے ہیں۔صنعت کار انجینئر جبار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ میں اپنے 2 دوستوں کو ڈلوایا، 64 لوگ جنیوا جاتے ہیں اور بڑے ہوٹلوں میں رہتے ہیں۔شبیر منشا چھرہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے افسران ایف پی سی سی آئی رہنماو¿ں کی فون کالز تک نہیں اٹھاتے۔دوسری طرفگورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے ملک میں ڈالرز آنا شروع ہو جائیں گے۔ایف پی سی سی آئی میں خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا خوش خبری سناتے ہوئے کہنا ہے کہ اب زرِمبادلہ ذخائر بڑھنا شروع ہوں گے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کاروبار کو سہولت دینی ہے، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کے سبب اقدامات کرنے پڑے، ہماری امپورٹس کم ہوئی ہیں، 33 ہزار ایل سیز کے کیسز کلیئر کیے ہیں، ایل سی کو جانچنے میں کافی وقت لگتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بینکس سے کہا ہے کہ خوراک، ادویات اور تیل کو ترجیح میں رکھیں، ایکسپورٹ کے لیے امپورٹ مال کو ترجیح دی ہے، زرعی شعبے کے لیے امپورٹ میں سہولت پیدا کر رہے ہیں، مزید ڈالرز آتے ہی مزید امپورٹس کو سہولت دینے کا منصوبہ ہے، ڈالرز کو دیکھتے ہوئے ہی امپورٹ کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ اگر امپورٹرز ڈالر کا بندوبست کرتے ہیں تو ہمیں اعتراض نہیں ہو گا، ایکسپورٹرز کو اپنے ڈالرز سے امپورٹ کا بندوبست کرنے کی اجازت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ مال بلا اجازت امپورٹ کے سبب بھی پورٹ پر پھنسا ہوا ہے، شرحِ سود کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا۔