‏KDA افسران قبضہ مافیا کے سہولت کار

کے ڈی اے کا ایڈیشنل اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیصل قبضہ مافیا کو ریکارڈ روم سے فائلیں فراہم کرنے لگا

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈیشنل ریکارڈ روم فیصل نے شہر بھر میں اپنے پرائیویٹ لوگوں کی ٹیمیں اتاری ہوئی ہیں

پرائیویٹ لوگ کراچی کے مختلف علاقوں میں خالی پلاٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور جعلی فائلیں بناتے ہیں

‏KDA بھی SBCA کی طرح پٹہ سسٹم پر کام کرنے لگا،کے ڈی اے میں کرپشن سے قومی خزانے کو بھاری نقصان

کراچی ( رپورٹ اے آر ملک)کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران قبضہ مافیا کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، ذرائع کے مطابق کے ڈی اے کا ایڈیشنل اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریکارڈ روم فیصل کراچی شہر کے قبضہ مافیا کو ریکارڈ روم سے فائل مہیا کرتا ہے۔ ایک طرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری لینڈ گریبر اور قبضہ مافیا کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں تو دوسری طرف KDA کے افسران ڈائریکٹر ز قبضہ مافیا سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈیشنل ریکارڈ روم نے اپنی پرائیویٹ ٹیمیں شہر میں اتاری ہوئی ہیں۔ یہ پرائیویٹ لوگ کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں خالی پلاٹوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور جعلی فائلیں بناتے ہیں۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیصل کے ان پرائیویٹ لوگوں کے نام اور علاقے کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے1۔ ذیشان عرف زیڈ۔ ٹی، سرجانی ٹاو¿ن سے کورنگی 2۔ زبیر اور ضمیر یہ دونوںسگے بھائی ہیں۔گلستان جوہر لانڈھی کورنگی ‘ فرحان ‘ لیاقت آباد C ایریا شریف آباد ‘ ذیشان عرف چھوٹا نیو کراچی اور نارتھ کراچی۔ یہ لوگ ان علاقوں میں یتیموں بیواو¿ں اور کمزور لوگوں کے پلاٹوں پر قبضہ کرتے ہیں اور جعلی فائلیں بنا کر دیتے ہیں واضح رہے کہ KDA کا ادارہ بھی SBAکی طرح پٹہ سسٹم پر دیا ہوا ہے۔ SBCA کی طرح KDA کی قبضہ مافیا اور کرپشن کی کمائی بھی جمعہ والے دن اعلیٰ حکام کو پہنچائی جاتی ہے۔ KDA کی کروڑوں روپے کی کرپشن سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہاہے۔ اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کی ناک کے نیچے یہ کروڑوں کی کرپشن جاری ہے۔قومی اخبارگروپ کی ٹیم ان کرپٹ افسران اور قبضہ کو ایسے ہی بے نقاب کرتی رہے گی اور آنے والے دنوں میں ان تمام لوگوں کی مزید کرپشن کی تفصیل بمعہ پلاٹ نمبر اور تصاویر شائع کرے گی دیکھنا یہ ہے کہ ہماری نشاندہی پر گورنر سندھ کیا ایکشن لیں گے

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*