آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس: اسمبلی کی کارروائی میں ہے کہ اسپیکر قرارداد مسترد کرسکتا ہے، سپریم کورٹ

ملک میں پیدا ہونے والی آئینی صورت حال پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں پیدا ہونے والی صورت حال پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم درخواست گزاروں کو پہلے سننا چاہتے ہیں، اگر کوئی اسٹیٹمنٹ دینا چاہتا ہے تو دے دے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2022 کے فیصلےکا حوالہ دینا چاہتا ہوں، اٹارنی جنرل نے عدالت کویقین دہانی کرائی تھی کہ کسی رکن اسمبلی کو آنے سے نہیں روکا جائےگا، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں کو نوٹس نہیں کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ روز مختصر حکم نامہ جاری کیا تھا، ہم گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی پر سماعت کر رہے ہیں۔

بابر اعوان نے کہا کہ صدارتی ریفرنس کو موجودہ از خود نوٹس کے ساتھ سنا جائے، میری استدعا ریکارڈ کر لیں، عمران خان نے اجازت دی ہے کہ عرض کروں کہ ہم الیکشن کرانےکو تیار  ہیں جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمارے سامنے سیاسی باتیں نہ کریں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ ساتھی ججز نے چیف جسٹس سے رابطہ کر کے ملک میں پیدا شدہ آئینی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دورانِ سماعت فاروق نائیک نے دلائل دیے کہ اسپیکرکو تحریک عدم اعتمادجمع ہونےکے 14روز میں اجلاس بلانا تھا، تحریک جمع ہونےکے بعد 20  تاریخ تک اسپیکر نے اجلاس نہ بلانےکی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

فاروق نائیک کے دلائل پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کیس تو اسپیکر کے اقدام سے متعلق ہے، آپ بتائیں کے اسپیکر نے صحیح کیا یا غلط؟

جسٹس منیب نے ریمارکس دیے کہ 100 ارکان اسمبلی ہیں، 25 کہتے ہیں تحریک پیش کی جائے، 50 حق میں نہیں تو کیا تحریک مسترد نہیں ہوجائے گی؟ 

جب کہ جسٹس اعجاز نے کہا کہ جب لیو گرانٹ نہ ہو تب تک عدم اعتماد کی تحریک نہیں ہوتی۔

چیف جسٹس نے سوال کیاکہ لیو کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اسپیکرکی طرف سے لیوگرانٹ کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟

جسٹس منیب اختر  نے کہاکہ اسمبلی کی کارروائی میں ہے کہ اسپیکر قرارداد مسترد کرسکتا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے حکم نامہ جاری کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 5 استعمال کرتے ہوئے بادی النظر میں نہ تحقیقات کے نتائج حاصل کیے اور نہ متاثرہ فریق کو سنا، عدالت جائزہ لے گی کہ کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آئینی تحفظ حاصل ہے؟

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ کوئی ریاستی ادارہ اور اہل کار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کرے، صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہو گا۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو امن و امان قائم کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا اور حکم دیا کہ پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پُرامن طریقے سے کیا جائے۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*