جہاز راں کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز کی مد میں کروڑوں روپے کی اضافی آمدنی ہو رہی ہے
پاکستان کسٹمز کی گرین چینل پیرامیٹرز میں اچانک ردوبدل سے اجناس سمیت مختلف اشیا کے ہزاروں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس رک گئی جس سے درآمد کنندگان کو خطیر مالی خسارے کا سامنا ہے۔
جبکہ جہاز راں کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کو ڈیمریج اور ڈیٹینشن چارجز کی مد میں کروڑوں روپے کی اضافی آمدنی ہو رہی ہے، کلیئرنس میں تاخیر سے مقامی مارکیٹ میں ادویات، دالوں، میڈیکل ڈیوائس، اسٹیل سمیت دیگر ضروری اشیا کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اس ضمن میں وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت پاکستان کی کسٹمز ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین خرم اعجاز نے ایکسپریس کو بتایا کہ کسٹمز حکام نے گرین چینل میں پیشگی اطلاع دیے بغیر ردوبدل کیا ہے جس کے نتیجے میں درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہونے سے بندرگاہ پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور درآمدکنندگان اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں۔
درآمد کنندگان کو اب کنٹینرز کی گراؤنڈنگ میں 4 دن اور ایگزامینیشن و ایسسمنٹ میں مزید 2 سے 3 دن کی غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خرم اعجاز نے کہا کہ اگر گرین چینل کے پیرا میٹرز میں کوئی ردوبدل کرنا تھا تو کم از کم اس کی پیشگی اطلاع دی جاتی اور کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں تاخیر سے بچنے کیلیے اضافی صلاحیت کے ساتھ افسران کی تعداد بڑھانی چاہیے تھی۔
انھوں نے چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے اپیل کی ہے کہ وہ اقدامات کے نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن قائم کریں تاکہ جائز تجارت کی فوری کلیئرنس کو یقینی بنایا جاسکے، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ 90 فیصد سے زائد درآمد کنندگان قوانین پر عمل کرتے ہیں لہٰذا انھیں سزا نہیں دی جائے۔
چیئرمین ایف بی آر اور چیف کلکٹر کسٹمز سے گزارش کی کہ وہ درآمدکنندگان کی شکایات کو نوٹس لیتے ہوئے ان کے مسائل حل کریں تاکہ نفاذ اور سہولت کے درمیان توازن بحال ہو۔