پنجاب میں آکر قانون توڑو گے تو منہ توڑ جواب ملے گا، مریم نواز کی گنڈا پور کو وارننگ

فیصل آباد: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ وہ گالیاں دینے، جلاؤ گھیراؤ کے بجائے عوام کیلیے کام کریں میں پنجاب کے عوام کو دہشت گرد بنانے نہیں دوں گی، پنجاب میں قانون آکر توڑو گے تو منہ توڑ جواب ملے گا۔

فیصل آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے نعرے لگانے والے یہاں بڑے آئے اور لوگوں نے بہت دیکھے مگر جو کام ہم نے کیا وہ کسی نے نہیں کیا، میں نے اپنی پوری پارٹی کی ناراضی مول لے کر 90 فیصد نوجوان اپنی حکومت میں شامل کیے جو باصلاحیت بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6 سال میں ایک نوجوان کو میرٹ پر نوکری نہیں ملی، ہم نے چھ ماہ کے اندر ایک ہزار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کیں جن کی تنخواہ ساٹھ ہزار ہے، یہاں بیٹھا ایک ہزار میں سے ایک نوجوان بھی سفارش پر بھرتی نہیں ہوا سوفیصد میرٹ پر بھرتی ہوئے، مجھے بھی لوگوں نے نوکریوں کے لیے بھرپور سفارش کی مگر ہم نے میرٹ پر ترجیح دی۔

پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کسان پیکیج کا اجرا کرنے جارہے ہیں جو کہ اگلے سال لانچ کیا جائے گا 400 ارب روپے مالیت کا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کسی صوبے میں جاکر دوسرے کو گالیاں دینا، جلاؤ گھیراؤ کرنا بہت آسان ہے، یہاں کفر کا نظام چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، میں پنجاب کے جس اسپتال میں جاتی ہوں وہاں کے پی سے آئے ہوئے مریض ملتے ہیں، دل کے مریض بچوں کا 15 ہزار مریضوں کا بیک لاگ ہے، ان کے لیے فوری سرجری کا بندوبست کیا گیا ہے فوری طور پر 100 بچوں کی سرجری کی گئی جس میں سے متعدد بچے خیبر پختون خوا سے تھے۔

وزیراعلی نے کہا کہ خیبرپختون میں حکمرانوں کی توجہ عوام کے بھلے، سڑکیں بنانے اور دیگر کاموں کے بجائے گالیاں دینے اور جلاؤ گھیراؤ کرنے پر ہے، ان سے درخواست ہے خدا کے لیے عوام پر توجہ دیں، میں یہ باتیں کرنے سے گھبراتی نہیں ہوں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم نے بچیوں کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھائے مددگار پر ویڈیو کال کرسکتی ہیں اور اب پینک بٹن انہیں دیا جائے گا کہ وہ کسی مشکل میں ہوں تو فورا پولیس پہنچ جائے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں بتانا چاہتی ہوں کہ ہم نے گندم کیوں نہیں خریدی؟ حکومت کسانوں سے نہیں آڑھتیوں سے خریداری کرتی ہے اور آڑھتی ایک مافیا ہے جو سارا منافع لے کر کسان کا استحصال کرتا ہے کیوں کہ کسان اپنی گندم مارکیٹ تک نہیں لے جاسکتا، گندم کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے جس میں سراسر کسان کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے جسے کبھی بھی گندم کے چار ہزار روپے فی من نہیں ملتے بلکہ وہ آڑھتی کی جیب میں جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں روٹی کی قیمت کم ہوئی تھی وہ دوبارہ مہنگی ہوگئی مگر پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں مہنگائی کا گراف چھ ماہ سے نیچے جارہا ہے، گندم کی کرپشن کے خلاف اقدامات کا اس میں بڑا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسان کارڈ لانچ کرنے جارہے ہیں، دونوں فصلوں کے لیے بلا سود ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپیہ فی کسان فی فصل قرض دینے جارہے ہیں تاکہ وہ بیج خرید سکے، مجھے کسان کارڈ کے لیے پنجاب سے ایک ملین سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں، کسانوں کو کارڈ ملنا شروع ہوگئے ہیں تاحال 50 ہزار کسانوں کو کارڈ مل چکے اور 15 اکتوبر سے وہ ایکٹویٹ ہوجائیں گے اسی طرح ٹریکٹر کے لے لون کے لیے آٹھ لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی مقدمات میں پھنسے ہوئے بے چارے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں انہیں چڑھانے والے کے اپنے بچے تو خود باہر بیٹھے ہیں اور دوسروں کے بچے جیلوں میں ہیں،

انہوں ںے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ تمہارا کام دوسرے صوبوں پر حملہ کرنا نہیں اپنے صوبوں کو سنبھالنا ہے، یہ کیا طریقہ ہے کہ کلاشنکوف ہوا میں لہرائی اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے، وزیراعلیٰ کے پی کی پنجاب کے عوام کو دہشت گرد بنانے کی کوششیں ناکام بنادوں گی۔

انہوں ںے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ دوسرے صوبے پر چڑھائی کردو، جو سی ایم کام کررہا ہوتا ہے اس کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ دوسرے صوبوں پر چڑھائی کرے اور جاکر جلسے کرے، میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ دوسرے صوبوں میں آکر جلسے کروں میں عوام کی خدمت میں مصروف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جلسے کا وقت چھ بجے طے ہوا تھا انہوں نے خلاف ورزی کی، موٹر وے پر رانگ وے پر گاڑیوں کا قافلہ لے کر چل پڑے اور لاکھوں لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا اور قانون توڑے، کام کچھ کرنا نہیں ہے اور جب من کھلے تو منہ سے غلاظت کا ڈھیر نکلے۔ انہوں ںے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کو وارننگ دی کہ پنجاب میں قانون توڑو گے تو منہ توڑ جواب ملے گا۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*