’ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کا مطلب یہ نہیں کہ یہ منفی یا کم ہو گئی ہے، پاکستان میں اب بھی کنزیومر پرائس انفیلیشن یعنی عام صارفین کی روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں اب بھی بڑھ رہی ہیں۔
’پاکستان میں مہنگائی کے اعداد و شمار ہمیشہ سالانہ تجزیہ پر بتائے جاتے ہیں، مجموعی طور پر گذشتہ چار برسوں کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔۔۔ اور حالیہ اعداد و شمار پر زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، پاکستانی روپیہ کمزور اور عوام پِس چکے ہیں۔‘
یہ چند ایسے تبصرے ہیں جو معاشیات سے واقفیت رکھنے والے مختلف سوشل میڈیا صارفین پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کے دعوے کے بعد کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستان کے ادارہ شماریات نے دو ستمبر کو ملک میں مہنگائی سے متعلق رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگست 2023 مہنگائی کی جو شرح 27.84 فیصد تھی وہ رواں برس اگست میں کم ہو کر 9.6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ اکتوبر 2021 کے بعد ملک میں مہنگائی کی سب سے کم شرح ہے۔ اکتوبر 2021 میں یہ شرح 9.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
حکومت کا مہنگائی میں کمی کا دعوی کیا ہے؟
ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی تقریباً تین سال بعد ’سنگل ڈیجٹ‘ پر آگئی اور رواں برس اگست میں مہنگائی کی شرح 9.64 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی مہنگائی کی شرح میں کمی اور دیگر معاشی اشاریوں میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فچ کے بعد، عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے حال ہی میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا، جو کہ ’بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے ملک کے مثبت معاشی اشاریوں کا اعتراف ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے دن اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’مہنگائی کا بوجھ آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی آرہی ہے اور اگست میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران یہ شرح 27 فیصد تھی۔‘
ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق افراطِ زر کی شرح 34 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جس کا بنیادی اثر ’نان پیرش ایبل‘ یعنی طویل عرصے تک محفوظ رہنے والی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر ہے۔ تاہم، دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں قابل ذکر دگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ادارہِ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست 2024 میں سالانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس گذشتہ مہینے میں 11.1 فیصد تھی، یوں ماہانہ مہنگائی کی شرح 0.39 فیصد رہی جب کہ اگست 2023 میں مہنگائی کی شرح 27.4 فیصد تھی۔
اس طرح مالی سال 2025 کے پہلے دو ماہ جولائی اور اگست کے دوران اوسط مہنگائی 10.36 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 27.84 فیصد تھی۔
ادارہِ شماریات کا کہنا ہے کہ اگست میں شہری علاقوں میں مہنگائی 0.27 اور دیہی علاقوں میں 0.55 فیصد بڑھی جس کے بعد اگست میں شہروں میں مہنگائی کی شرح 11.71 فیصد اور دیہات میں یہ شرح 6.73 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
واضح رہے کہ وزارتِ خزانہ نے اپنے ’ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک‘ رپورٹ میں کہا تھا کہ اگست میں مہنگائی 9.5 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے جب کہ ستمبر میں مہنگائی مزید کم ہو کر 9 سے 10 فیصد کے درمیان متوقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برآمدات، درآمدات اور ترسیلاتِ زر میں اضافے کا رجحان ہے جبکہ اگست میں برآمدات 2.5 ارب سے 3.2 ارب ڈالرز کے درمیان متوقع ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کرتے ہوئے آؤٹ لک مستحکم سے مثبت کر دیا تھا اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ’سی اے اے 3‘ سے ’سی اے اے 2‘ کر دی تھی۔
یہ کرپٹ اور جھوٹے وزیراعظم کی بات کا کون بھروسہ کرے گا بھائی مہنگائی میں کمی نظر بھی تو ائے یہ کیسی کمی ہے جو صرف حکومت کو نظر ارہی ہے عام عوام کو تو کچھ نظر ہی نہیں ا رہا اپنے ملک کے فیصلے تک بے غیرت خود تو کر ہی نہیں سکتے ائی ایم ایف کے پاس بھاگتے ہیں بھکاری اللہ غارت کرے ان بغیرتوں کو جان چھوٹے اس ملک کی ان بغیرتوں سے نہ جانے کب جائیں گے اس دنیا سے لوگوں کے جہاز کریش ہوتے ہیں ان کے جہاز بھی کریش نہیں ہوتے