‏‎کروڑپتی خاندان نے نو عمر لڑکے کو قتل کر دہا

رپورٹ عارف اقبال

چوری یا کچھ اورابہادرآباد کے رہائشی بلڈر فرحان جاوید اور اسکی ماں نے گھریلو ملازم‘دس سالہ بچے آفتاب کو بدترین تشدد کرکے ہلاک کردیا

فرحان کی ماں بچے کی نعش عالمگیر سردخانے میں چھوڑگئی پولیس نے فوٹیج کی مدد سے ملزنان کو گرفتار کرلیا

10نومبر 2022 جمعرات کی صبح کراچی بہادراباد کے ایک نجی اسپتال کے ایمرجنسی گیٹ پر ایک سلور رنگ کی کار آکر رکی کار کی ڈرائیونگ سیٹ کی طرف سے ایک ادھیڑ عمر خاتون بڑی عجلت میں اتری اور گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا جہاں ایک 12/13 سال کا ایک لڑکا بے سدھ پڑا تھا ادھیڑ عمر خاتون اس لڑکے کو جیسے تیسے ساتھ لے کر ایمرجنسی وارڈ میں گء جہاں ڈاکٹروں نے تھوڑی کوشش اور معائنے کے بعد اس لڑکے کی موت کی تصدیق کردی معانئنے کے دوران ڈاکٹروں پر یہ انکشاف بھی ہوا کہ متوفی کے جسم پر جا بجا تشدد کے نشان بھی ہیں معاملے کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے اس خاتون کو مزید کارواءکے لیئے بچے کی نعش جناح اسپتال لے جانے کے لیئے کہا جس پر ادھیڑ عمر خاتون نے اسپتال کے عملے سے ایمبولنس طلب کیا جس پر اسپتال انتظامیہ نے ایدھی ایمبولینس منگواءاور بچے کی نعش ایمبولنس میں منتقل کرواءاس دوران خاتون نے ڈرائیور سے ایمبولینس میں بیٹھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایمبولیس لے کر آگے چلو میں اپنی کار میں آپ کے پیچھے آتی ہو یہ سن کر ایمبولینس ڈرائیور ہچکچاہٹ کا شکار ہوا لیکن خاتون کی اصرار وہ نیم رضا مند ہوا اور بے دلی سے ایمبولینس اسٹارٹ کرکے آگے چلنے لگا اس دوران خاتون بھی اپنی گاڑی اسٹارٹ کرکے آہستہ آہستہ ایمبولینس کے پیچھے آنے لگی ڈرائیور وقتا فوقتا بیک مرر سے خاتون کی کار کو ایمبولیس کے پیچھے آتا ہوا دیکھتا رہا لیکن پھر مصروف شاہراہ پر آتے ہی کار سمیت خاتون غائب ہوگءابتداءطور پر ایمبولینس ڈرائیور یہ سمجھا کہ شاید رش کی وجہ سے خاتون کی گاڑی کہیں رک گءہے جس کی وجہ سے ڈرائیور نے بھی اپنا ایمبولیس ایک جانب کھڑا کردیا اور انتظار کرنے لگا کہ کب خاتون کی کار آئے اور وہ اسے اپنے ساتھ اسپتال لے جائے لیکن جب کافی انتظار کے بعد ادھیڑ عمر کی خاتون نہیں پہنچی تو ڈرائیور کو تشویش ہوءاور وہ واپس اسی اسپتال میں چلا گیا جہاں سے اس نے بچے کی نعش اٹھاءتھی اسپتال پہنچ کر ایمبولینس ڈرائیور نے انتظامیہ کو ساری صورتحال بتاءجس پر انتظامیہ نے فوری طور پر واقعہ کی اطلاع بہادر آباد پولیس کو دی اطلاع ملنے پر پولیس فوری کارواءکرتی ہوءاسپتال پہنچی اور ساری صورتحال کو سنتے ہوئے بچے کی نعش تحویل میں لیا اور قانونی کارواءکے لیئے جناح اسپتال منتقل کیاجناح اسپتال میں ڈاکٹر سکندر اعظم نے پوسٹ مارٹم کیا اور ابتداءرپورٹ میں بتایا کہ بچے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے اس کے جسم پر تشدد کے نشان واضع ہے جبکہ مقتول کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہو ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ سے قبل بچے کے ساتھ بدفعلی کرنے کے بھی شواہد ملے ہیں جس کے بعد جسمانی اعضا اور دیگر فارنسک کے لیئے لیبارٹری بھیج دیئے گئے پولیس کے مطابق ابتداءطور پر مقتول کی شناخت نہیں ہوءایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی کے مطابق جمعرات کی دوپہر بہادر آباد کے علاقے میں واقع نجی اسپتال سے اطلاع ملی کہ ایک کار سوار خاتون نو عمر لڑکے نعش اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوگی جس پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور بچے کی نعش کو تحویل میں لے کر جناح ادپتال منقل کیا اور مزید تفتیش کا آغاز کردیا اور اسپتال میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مختلف فوٹیجز حاصل کی ہیں فوٹیج میں کار سوار خاتون ادھیڑ عمر کی نظر آرہی ہے جبکہ اد دوران وہ مطمئن بھی دکھاءدی ایس ایس پی کے مطابق اس کے چہرے پر کسی قسم کی گھبراہٹ کے اثار نہیں تھے تاہم پولیس نے گاڑی کی رجسٹریشن نمبر سے خاتون کی تلاش شروع کردی ہے جبکہ گاڑی سلور کلر کی تھی جس کی بھی تلاش جاری ہے تاہم پولیس کی لگاتار کوشش اور گاڑی کی رجسٹریشن نمبر ڈیٹا سے ملزمان بے نقاب ہوگئے پولیس کے مطابق ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ گاڑی فرحان جاوید کے نام سے رجسٹرڈ ہے پولیس کے مطابق یہ کامیابی ہاتھ لگنے کے بعد پولیس فوری کارواءکرتی ہوءاس مذکورہ ایڈریس پر پہنچی تو اس گھر کے دروازے پر باہر سے تالا لگا تھا لیکن پھر پولیس نے کچھ ٹھوس شواہد کی بنیاد اس گھر کا تالا توڑا اور اندر داخل ہوءجہاں سے ملزم فرحان جاوید اور اس کی والدہ ثمرین جاوید کو حراست میں لیا جبکہ مزید کرکے پولیس نےطگھر کے کچن سے روٹی بنانے والے چار بیلن قبضے میں لیا جس پر پولیس کو شبہ ہے کہ مقتول بچے پر اسی میں سے کسی بیلن سے تشدد کیا گیا ہے تاہم پولیس نے ملزمان کو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کیا اور ابتداءتفتیش میں ملزمان جرم کا اقرار کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ مقتول بچے کا نام آفتاب تھا جو فیصل آباد کا رہائشی اور کچھ عرصےقبل ملزمان اپنے گھر میں ملازم کے طور پر رکھا تھا ملزماننے پولیس کو مزید بتایا کہ مقتول آفتاب منہ زور اور بدتمیز تھا ملزمان نے مقتول پر 20 ہزار روپئے چوری کا الزام بھی لگایا جس کی وجہ سے اس پر تشدد کیا گیا جس پر اس کی طبعیت بگڑی رات بھر گھر پر ہی اسے طبی امداد فراہم کی گءلیکن اس کی طبیعت نہیں سنبھلی جس پر اسے اسپتال لے جارہے تھے کہ وہ راستےہی میں دم توڑ گیا دوران تفتیش پولیس نے مذکورہ سلور کلر کار کے بارے میں پوچھا جس میں بچے کی لاش لاءگءتھی اس پر ملزم فرحان نے پولیس کو بتایا کہ واردات کے بعد اس نے وہ کار اپنے سالے کو دے دیا تھا ملزم کے اس بیان پر پولیس فوری کارواءکرتی ہوءملزم فرحان کے سالے شاہزیب کو حراست میں لے کر ملزم کی نشاندہی پر فیروز آباد کے علاقے میں شیر تعمیر بلڈنگ کے اندر سے واردات میں استعمال ہونے والی سلور کلر کی کار بھی برآمد کرلی جبکہ پولیس نے ملزم شاہزیب کو سہولت کاری کے جرم میں گرفتار کرلیاتاہم پولیس نے گرفتاریوں سے قبل واقعہ کا سرکاری مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 306/22 قتل کی دفعہ 302 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا تھا جس میں واقعہ کے مطابق بروز جمعرات بہادر آباد کے علاقے میں واقع نجی اسپتال میں پیش آیا جہاں کار سوار خاتون لڑکے کی نعش چھوڑ کر فرار ہوگءتھی جس پر پولیس نے کارواءکرتی ہوءاسپتال کی سی سی ٹی وی کیمروں اور گاڑی کی رجسٹریشن نمبر کے زریعے تحقیقات کا آغاز کیا اس اندھے قتل کیس ، تحقیقات اورملزمان کی گرفتاری میں معاونت فراہم کرنے والے بہادر آباد تھانے کے ایس ایچ او قربان علی نے بتایا کہ گزشتہ روز بہادر آباد تھانے کی حدود میں واقع بانٹوا انیس ہسپتال سے پولیس کو فون آیا کہ ایک کار سوار خاتون اسپتال میں ایک مردہ بچے کو چھوڑ کر فرار ہوگءہے اور ادپتال میں بچے کی نعش لاوارث پڑی ہے جس پر فوری کارواءکرتے ہوئے میں اپنی کے ساتھ مذکورہ اسپتال پہنچا اور ابتداءمعلومات لیں اور بچے کی نعش تحویل میں لے کر قانونی کارواءکے لیئے جناح ادپتال منتقل کیا مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ مقتول بچے کی شناخت 12 سالہ آفتاب کے نام سے ہوءاور وہ فیصل آباد کا رہائشی تھا جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ٹیکنیکل چیزوں کو بروئے کار لایا گیا گاڑی کا ڈیٹا نکلوانے پر معلوم ہواکہ واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کسی فرحان جاوید کے نام رجسٹرڈ ہے اور اطلاع کے مطابق ملزم فرحان جاوید مقامی بلڈر ہے اور جاوید کنسٹرکشن کے نام سے ایک کمپنی چلاتا ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والی خاتون ثمرین جاوید ملزم فرحان کی ماں ہے تاہم صورتحال واضع ہونے پر پولیس مذکورہ پتہ پر پہنچی تو اس گھر پر تالا لگا تھا جبکہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ دونوں ملزمان گھر کے اندر موجود ہیں جس پر پولیس جاحانہ کاروائی کرتی ہوءگھر کے اندر داخل ہوءاور ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ شبہ کے طور پر کچن سے چار بیلن بھی قبضے میں لیا گیا ان چار میں سے کسی ایک بیلن سے مقتول کو مارا گیا تھا تاہم ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد تھانے منتقل کیا گیاجہاں تفتیش کے دوران ان سے گاڑی کے متعلق معلوم کیا گیا تو ملزم فرحان نے بتایا کہ واردات کے بعد مذکورہ گاڑی میں نے اپنے سالے شاہزیب کو دی جس نے اس گاڑی کو فیروز آباد کے علاقے میں ایک زیر تعمیر بلڈنگ کے اندر چھپادیا ہے جس نے مزید کارواءکرکے سہولت کاری کے جرم میں ملزم شاہزیب کو بھی حراست میں لیا اور اس نشاندہی پر پولیس نے مذکورہ زیر تعمیر بلڈنگ کے اندر سے سلور کلر کی کار برآمد کرلی جبکہ مقتول آفتاب سے زیادتی کے سوال پر ایس ایچ او بہادر آباد نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران ڈاکٹروں نے رپورٹ دی ہے کہ مقتول بچے کے ساتھ بدفعلی کی گءہے جس کے بعد پولیس نے ڈاکٹروں کی جانب سے دیئے گئے سیمپل کیمیاءتجزیہ کے لیئے لیبارٹری پہنچادی ہے جہاں سے رپورٹ آنے کے بعد ہی صورتحال واضع ہوسکے گی ایس ایچ او بہادر آباد شاہد علی نے مزید بتایا کہ ایس ایس پی ایسٹ عبدالرحیم شیرازی نے ایس پی ، ایس ڈی پی او اور مجھے تاکید کی ہے کہ بغیر کسی دباو میں آئے کیس کی تحقیقات میرٹ پر کی جاِئے جس کے بعد پولیس مزید مستعد ہوکر اس مقدمے کو انجام تک پہچاتے ہوئے معزز عدلیہ سے ملزمان کو سزا دلوانے کی بھرپور کوشش کریگی۔

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*