میئر کون؟ دوڑ تیز

جماعت اسلامی نے متفقہ میئر لانے کے لیے تحریک انصاف سے تعاون کی درخواست کردی ، مذاکرات کے بعد دونوں جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی قائم

کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈراما ہوا ۔ تقریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ،لیکشن سے پہلے بھی جماعت اسلامی سے رابطہ تھا۔ آپس میں بیٹھنے کامقصدملک کی بہتری ہوناچاہیے، علی زیدی

متفقہ میئر لانے کی درخواست لے کر پی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں، جماعت اسلامی کامیئربناتوکوئی تنقیدنہیں کی جائےگی؟ تحریک انصاف کے ساتھ پہلے بھی کام کیا،2015کا الیکشن مل کر لڑا تھامحافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف نے متفقہ میئر لانے کی جماعت اسلامی کی درخواست پر واضح جواب نہیں دیا، مذاکرات بے نتیجہ رہے، دونوں جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی مینڈیٹ کے تحفظ پرکام کرے گی، ملاقات کی اندرونی کہانی

کراچی:(اسٹاف رپورٹر) کراچی کا میئر کون ہوگا، کون سی جماعت اپنامیئر لانے میں کامیاب ہوگی،ا س سلسلے میں دوڑ تیز ہوگئی۔ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کے بعد اب جماعت اسلامی اور تحریک انصاف میں رابطہ ہوا ہے، تاہم دونوں جماعتیں میئر شپ کے معاملے پر ابھی کوئی حتمی بات طے نییں کرسکیں،جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے چار رکنی مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی۔جماعت اسلامی کا وفد امیرِ کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پی ٹی آئی سندھ سیکرٹریٹ پہنچا،۔دونوں جماعتوں کے رہنماو¿ں کی ملاقات میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور میئر کراچی سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی چار رکنی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈراما ہوا ہے۔ تقریباً 40 یوسیز میں ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں زرداری مافیا نے تباہی کا نظام چلایا ہوا ہے،سیاست میں اختلاف رائے ہوتارہتاہے، الیکشن سے پہلے بھی ہمارا آپس میں رابطہ تھا۔ آپس میں بیٹھنے کامقصدملک کی بہتری میں ہوناچاہیے۔انہوں نے کہا کہفارم 11 پر اکٹھے بیٹھنے پر ہمارا پہلے بھی اتفاق تھا۔ ایک دوسرےکےمینڈیٹ کاتحفظ کرنا ہر جمہوری جماعت کاحق ہے۔انتخابی عمل اور نتائج میں شفافیت ضروری ہے۔بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ ۔ علی زیدی اوران کی ٹیم پرحملے کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔ جب ہم احتجاج کررہے تھےتووزیراعلیٰ سندھ کافون آیا۔ مرادعلی شاہ سے کہاہمارےمطالبات جائزہیں،انہیں تسلیم کریں۔حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن پرہے کہ ہم اپنامیئربنائیں۔ ہم متفقہ میئرکی درخواست لےکرپی ٹی آئی کے پاس آئے ہیں۔ جماعت اسلامی کامیئربناتوکوئی تنقیدنہیں کی جائےگی؟ جماعت اسلامی کامیئرہوگاتوتنقیدبھی ہوگی اورازالہ بھی ہوگا۔ تہذیب کے دائرے میں رہ کراختلاف کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورےشہرکوساتھ لےکرچلیں گے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کراچی کی ترقی کے لیے اتفاق رائے پیداہو۔ 2015ئمیں میں پی ٹی آئی کےساتھ مل کرالیکشن لڑا۔ سب کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ مینڈیٹ کے تحفظ کیلیے مشترکہ 4رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔

میئربنا نے کے لیے پیپلزپارٹی کی پوزیشن نہیں ہے۔ جس کاجتنامینڈیٹ ہے اسے تسلیم کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے ایم کیوایم پاکستان بلدیاتی الیکشن لڑے۔ بائیکاٹ کافیصلہ ایم کیوایم کااپناتھا۔ دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے رہنماو¿ں کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے اآگئی۔ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی سے کراچی کے میئر کے لیے معاونت کی درخواست کی ہے تاہم پی ٹی آئی نے جماعت اسلامی کو کوئی موثر جواب نہیں دیا جس کے بعد دونوں جماعتوں کا اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہوگیا۔پی ٹی آئی نے انکار کیوں کیا ؟ اس کی وجوہات سامنے آگئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے دعوی کیا ہے کہ وہ اس شہر کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی نے چالیس کے بجائے 78 سیٹوں پر فتح حاصل کی ہے تاہم نتائج ابھی سامنے نہیں آئے ہیں۔پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اس نے چار نشستیں مزید جیتی ہیں، چاروں نشستوں پر جیت کا اعلان آر او کرچکا ہے، سولہ نشستوں میں فارم گیارہ اور اپینڈیکس اے میں فرق ہے، سولہ نشستوں میں زیادہ تر نشستیں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سے جیتی ہیں جب کہ چودہ مزید نشستیں ایسی ہیں جن میں چند پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ رکا ہوا ہے چودہ نشسوں میں پہلے اور دوسری نمبر کے مابین پانچ فیصد ووٹوں کا فرق ہے۔ •

اسے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

*

*
*