امریکا اور یورپ میں مونکی پاکس انفیکشن کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کے حکام کو الرٹ کردیاگیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق مونکی پاکس ایک وبائی بیماری ہے جو پہلی بار 1970 کی دہائی میں عوامی جمہوریہ کانگو میں سامنے آئی تھی۔
مونکی پاکس وائرس کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اگرچہ چیچک کی ویکسین مونکی پاکس وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن چیچک کے لیے بڑے پیمانے پر شروع کیے گئے ویکسینیشن پروگرام کے خاتمے کا مطلب ہے کہ 40 یا 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو اب اس کے خلاف تحفظ حاصل نہیں ہے۔
برطانیہ میں اس سے قبل ماضی میں مونکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ان تمام کیسز کا تعلق نائجیریا کے سفر سے سامنے آئے تھے اور اسی طرح امریکا میں بھی کیسز سامنے آئے تھے، 2003 میں وہاں ایک وبا پالتو کتوں کی ایک نسل سے ملی تھی جو گھانا سے درآمد کیے گئے تھے اور چھوٹے جانوروں کے ساتھ رکھا گیا تھا جن میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی خبر کے مطابق امریکا کے میساچوسٹس ڈپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ نے حال ہی میں کینیڈا کا سفر کرنے والے ایک شخص کے ‘مونکی پاکس وائرس’ سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے بتایا ہے کہ اس کی لیبارٹریز نے بدھ کے روز مونکی پاکس کے انفیکشن کی تصدیق کی ہے۔
برطانیہ، پرتگال، اسپین اور امریکا میں مونکی پاکس کے چند کیسز رپورٹ ہوئے ہیں یا ان کیسز پر مونکی پاکس انفیکشن کا شبہ ہے۔